اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور چین نے جہاز رانی ( شپنگ) کی صنعت میں تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کردیے۔پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پاکستان صنعت میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے کیونکہ آج پاکستان اور چین نے جہاز رانی ( شپنگ) کی صنعت میں تعاون کے فروغ کے لیے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں۔مفاہمت کی یادداشت پر پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی ) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور چین کے شینڈونگ شینشو گروپ کے چیئرمین نے دستخط کیے، اس موقع پر وفاقی وزیر برائے میری ٹائم افیئرز محمد جنید انور چوہدری بھی موجود تھے۔جنید چوہدری نے دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’ اس ایم او یر پر دستخط پاکستان اور چین کے درمیان سمندری شعبے میں بڑھتی ہوئی شراکت داری کی علامت ہیں، جس سے پاکستان کی شپنگ انڈسٹری میں مستقبل میں تعاون، سرمایہ کاری اور ترقی کی راہیں ہموار ہوں گی۔’انہوں نے زور دیا  یہ تعاون علاقائی تجارت اور، رابطے کو فروغ دے گا، اور مشترکہ اقتصادی مقاصد کے ذریعے پاکستان کے کردار کو عالمی سمندری صنعت میں مزید مضبوط کرے گا۔کراچی میں قائم پی این ایس سی پاکستان کی سب سے بڑی قومی جہاز راں کارپوریشن ہے ٍ جو وزارت بحری امور کے تحت کام کرتی ہے، شینڈونگ شینشو گروپ کارپوریشن، جو شینڈونگ صوبے کے زبو سٹی میں قائم ہے، بین الاقوامی تجارت اور شپنگ کے شعبے میں ایک نمایاں چینی ادارہ ہے۔اس مفاہمتی یادداشت کا بنیادی مقصد کئی اہم شعبوں میں مشترکہ کوششیں کرنا ہے، جن میں مائع بلک ٹینکرز، خشک بلک کیریئرز اور کنٹینر شپ جیسے تجارتی کارگو جہازوں کی خرید و فروخت شامل ہے، جو مشترکہ یا انفرادی ملکیت میں یا نفع و نقصان کی شراکت کی بنیاد پر کی جائے گی۔بیان میں مزید کہا گیا  ایم او یو میں شینشو کی جانب سے پی این ایس سی کو مختلف چارٹر میکانزم کے تحت جہاز کرائے پر دینے کی شقیں بھی شامل ہیں، جن میں ٹائم چارٹر، سپاٹ چارٹر اور بیئر بوٹ چارٹر شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: میں تعاون اور چین ایم او

پڑھیں:

پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ

اسلام آباد:

پاکستان اور ایران نے صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

وفاقی وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان 22 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس تہران میں ہوا، جس میں دونوں ممالک کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔

ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر تجارت جام کمال نے کی، جن کے ہمراہ سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم سمیت اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر اربن ڈیولپمنٹ فرزانہ صادق نے کی۔

ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان اہم پروٹوکولز پر دستخط ہوئے، صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک کے درمیان لیبر کوآپریشن کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کمیٹی تعمیرات، ٹیکسٹائل اور زراعت جیسے شعبوں میں مزدوروں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے حوالے سے تجاویز دے گی۔

ترجمان اقتصادی امور کے مطابق 23 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس آئندہ سال اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اور مالدیپ کے درمیان تجارت، سیاحت و دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان کنٹری پروگرام فریم ورک پر دستخط
  • پاکستان اور عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان معاہدہ طے
  • وزیراعظم نے جاپان کے ساتھ صنعتی تعاون بڑھانے کیلئے اعلیٰ سطح کمیٹی قائم کر دی
  • ْپاکستان اورفلسطین کے درمیان صحت کے شعبے میں تعاون بڑھانے کیلئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط
  • پاکستان اور مالدیپ کے اسپیکرز کی ملاقات، دوطرفہ پارلیمانی تعاون بڑھانے پر اتفاق
  • پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
  • پاکستان اور چین کے درمیان زراعت، ماحولیات اور ماس ٹرانزٹ منصوبوں کی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط
  • نوجوانوں کو بااختیار بنانے اور اقتصادی ترقی کو مستحکم کرنے کے لئے وزیراعظم یوتھ پروگرام اور موبی لنک مائیکرو فنانس بینک کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط
  • تھر میں کوئلہ گیسیفیکیشن پلانٹ کی تنصیب، چینی کمپنی کے ساتھ مفاہمتی یادداشت پر دستخط