امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوششوں کی مزاحمت کریں گے۔ اسلام آباد میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام مجلس قائدین اجلاس اور ’’قومی مشاورت‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ اس وقت امت مسلمہ اور ملک کو درپیش حالات میں مضبوط و جاندار موقف اپنانے کی ضرورت ہے، مسئلہ فلسطین قبلہ اول کی آزادی کی جنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو لوگ حق کے راستے میں قربانیاں دے رہے ہیں ان کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ فلسطین میں روزانہ عورتوں اور بچوں سمیت 100 سے زائد افراد کو شہید کیا جا رہا ہے، بدترین بمباری کی جاری ہے اور کوئی پوچھنے والا نہیں۔

حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ آج جانوروں کے حقوق کی بات کرنے والے مغربی ممالک کہاں ہیں، دنیا بھر میں باضمیر لوگ فلسطینیوں کے حق میں آواز بلند کر رہے ہیں، ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کی صورتحال پر اپنی خاموشی سے مسلم ممالک دراصل اسرائیل کو سپورٹ کر رہے ہیں، ہمیں اپنے حکمرانوں کو جگانے کے لیے بھی آواز بلند کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں حق و باطل کی جنگ لڑی جا رہی ہے، حماس نے جو کیا عالمی قوانین کے مطابق کیا ہے، کسی بھی اعتبار سے حماس کے قدم کو غلط نہیں کہا جا سکتا، ہمیں واضح طور پر حماس کے ساتھ کھڑا ہونا ہوگا، پاکستان کو اپنے ہاں حماس کا دفتر قائم کرنا چاہیے، اسرائیلی لڑ نہیں سکتے اس لیے وہ نہتے بچوں، عورتوں اور عوام کو مار رہے ہیں، ٹرمپ اسرائیل کی ہرممکن مدد کر رہا ہے۔

حافظ نعیم نے کہا کہ پاکستان کی بنیادوں میں فلسطین کاز شامل ہے، قائد اعظم محمد علی جناح نے اسرائیل کو مغرب کا ناجائز بچہ کہا تھا، پاکستان کی پالیسی ہے کہ ہم اسرائیل کو کسی طور پر تسلیم نہیں کریں گے، پاکستان کو فلسطین کے ایک ریاستی حل کا مطالبہ کرنا چاہیے، اگر کوئی ابراہیم معاہدے کی طرف جانے کی کوشش کریں گے تو ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی مدد کے لیے ہر ممکن مدد کر نی چاہیے، جب اسرائیل پر ایران کے حملے ہوئے تو ٹرمپ امن کے لیے میدان میں آگیا، جب بھارت نے حملہ کیا تو ٹرمپ چپ تھا لیکن جب پاکستان نے جواب دیا تو وہ امن کے لیے آگیا، کشمیر کے لیے ٹرمپ کی ثالثی کی کیا ضرورت ہے، کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں ان پر عمل کیا جائے، کشمیریوں کے حق خود ارادیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

حافظ نعیم نے کہا کہ حکمران اور افواج اپنے حصے کا کام کرتے ہیں تو قوم اس کا ساتھ دیتی ہے، ہمیں ایران کے ساتھ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے اور ایران کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ ہمیں یہ بھی دیکھنا ہے کہ کوئی بھی گروہ یا فرد توہین رسالت کا غلط استعمال نہ کرے، جو لوگ توہین رسالت کا قانون ختم کرنا اور مجرموں کو بچانا چاہتے ہیں ان کے خلاف بھر پور آواز بلند کی جانی چاہیے، توہین رسالت کے قوانین کے حوالے سے ہمیں ہوشیار رہنا ہوگا۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ سود کے خاتمے کے لیے حکومت نے کیا قدم اٹھایا ہے، ملک سے سود کے خاتمے کے لیے ایک مضبوط آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: حافظ نعیم الرحم ن نے کہا امیر جماعت اسلامی کی ضرورت ہے اسرائیل کو کر رہے ہیں نے کہا کہ انہوں نے کریں گے کے لیے

پڑھیں:

غزہ کی المناک صورت حال پوری انسانیت کی ناکامی ہے، حاجی حنیف طیب

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور مالی معاونت فراہم کررہا ہے اُسے یہ معلوم تھا کہ اسرائیل یہ حملے کرنے والا ہے، مسلم ممالک کو اپنی آنکھیں کھول لینی چاہیئے، اسرائیل کے خلاف جرأت مندانہ اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا ہے کہ غزہ فلسطین کی المناک صورت حال پوری انسانیت کی ناکامی ہے، 7 اکتوبر 2023ء سے شروع ہونے والی اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں شہداء کی تعداد 68 ہزار سے زائد ہوگئی ہے جبکہ زخمیوں کی تعدادایک لاکھ 65 ہزار تک پہنچ گئی ہے، قحط اور بھوک کے باعث ہونے والی اموات کی تعداد 500 کے قریب ہے، اس کے باوجود انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی اداروں کی خاموشی افسوسناک ہے جبکہ 57 اسلامی ممالک، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) رابطہ عالم اسلامی اور عرب لیگ جیسی تنظیموں کے باجود مسلم حکمرانوں کی بے حسی قابل مذمت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خداداد کالونی میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

حاجی محمد حنیف طیب نے مزید کہا کہ غزہ میں لاکھوں لوگ زخمی ہیں اور ہزاروں بچے بھوک کا شکار ہیں، علاج معالجہ تعلیم کا کوئی بندوبست نہیں، اگر ہر مسلم ممالک دس ہزار لوگوں کے علاج معالجہ اور بچوں کی تعلیم و تربیت کی ذمہ داری کو اپنے لئے سعادت سمجھ سرانجام دیں لیکن افسوس کسی کو یہ توفیق نہیں ہورہی۔ڈاکٹر حاجی حنیف طیب نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ اسرائیلی جارحیت صرف غزہ تک محدود نہیں قطر، لبنان، شام، ایران، یمن بلکہ پورے مشرق وسطی میں بڑھتی جارہی ہے، امریکہ اسرائیل کو اسلحہ اور مالی معاونت فراہم کررہا ہے اُسے یہ معلوم تھا کہ اسرائیل یہ حملے کرنے والا ہے، مسلم ممالک کو اپنی آنکھیں کھول لینی چاہیئے، اسرائیل کے خلاف جرأت مندانہ اقدام اٹھانے کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پیپلز پارٹی کی 17سالہ حکمرانی، اہل کراچی بدترین اذیت کا شکار ہیں،حافظ نعیم الرحمن
  • گزشتہ 15 سال میں کراچی کی ترقی کے 3360 ارب روپے غبن کیے گئے، حافظ نعیم الرحمان
  • مسلم مالک غزہ میں اسرائیلی جارحیت روکنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائیں،حافظ نعیم الرحمن
  • اسلامی ملکوں کے حکمران وسائل کا رخ عوام کی جانب موڑیں: حافظ نعیم 
  • پاکستان کی بنیاد جمہوریت‘ ترقی اور استحکام کا یہی راستہ: حافظ عبدالکریم
  • تعلیم اور ٹیکنالوجی میں ترقی کر کے ہی امت اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہے، حافظ نعیم
  • امریکہ ہر جگہ مسلمانوں کے قتل عام کی سرپرستی کر رہا ہے، حافظ نعیم
  • مغربی یورپ سے ہمیں چیلنج درپیش ہے، قطر اور دیگر ممالک نے اسرائیل کو تنہاء کر دیا ہے، نیتن یاہو
  • قطر اور فلسطین کے ساتھ بنگلہ دیش کا غیر متزلزل اظہار یکجہتی، اسرائیل کو نکیل ڈالنے کا مطالبہ
  • غزہ کی المناک صورت حال پوری انسانیت کی ناکامی ہے، حاجی حنیف طیب