اسلام آباد:

دفتر خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ وزیر خارجہ اسحق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو جمعہ کو واشنگٹن میں بات چیت کریں گے۔ ترجمان کے مطابق دوطرفہ تعلقات، علاقائی اور بین الاقوامی امور کے ساتھ ساتھ پاک بھارت تعلقات ایجنڈے میں سرفہرست ہوں گے۔

سیکریٹری خارجہ شفقت علی خان نے گزشتہ روز ہفتہ وار بریفنگ میں رپورٹرز کو بتایاکہ میں اس بات کی تصدیق کر سکتا ہوں کہ یہ ملاقات کل شیڈول ہے اور دوطرفہ ایجنڈے پر شامل تمام امور، نیز مشرق وسطیٰ اور ایران کی صورتحال سمیت اہم علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پاک بھارت مسئلے پر بھی تبادلہ خیال ہوگا ۔ ہم کشیدگی میں کمی اور فائر بندی کے حوالے سے امریکہ کے کردار کے شکر گزار ہیں۔ ڈار اور روبیو کے درمیان یہ ملاقات پاکستان اور امریکہ کے درمیان منظم مکالمے کی بحالی کی نئی کوششوں کا حصہ ہے۔

بائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کو مکمل طور پر نظر انداز کیا تھا اور وزرائے خارجہ کی سطح پر بہت کم یا بالکل کوئی رابطہ نہیں تھا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کے آغاز سے پاکستان اور امریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں مثبت تبدیلی آئی ہے۔

اگست 2021 میں کابل میں ایبی گیٹ بم دھماکے کے ایک اہم ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں پاکستان کے تعاون سے تعلقات میں بہتری آئی۔ صدر ٹرمپ نے اپنی پہلی تقریر میں پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں کو سراہا تھا۔

مئی میں پہلگام حملے کے بعد پاک ۔ بھارت تنازع نے دونوں ممالک کو مزید قریب کیا۔ پاکستان نے وائٹ ہاؤس میں مزید رسائی حاصل کرنے کے لیے صدر ٹرمپ کو برصغیر میں ان کی جرات مندانہ قیادت اور امن کوششوں پر نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا پاکستان بھارت کو مذاکرات کی میز پر آنے اور تنازعات کے پرامن حل کی طرف بڑھنے کے لیے دعوت دیتا رہے گا۔پاکستان سنجیدہ مذاکرات کی دعوت دے چکا، فیصلہ بھارت کو کرنا ہوگا۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان

حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے
جنرل اسمبلی میں بھارتی نمائندے کے ریمارکس پرپاکستانی مندوب کا دوٹوک جواب

پاکستان نے اقوام متحدہ میں واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔جنرل اسمبلی میں انسانی حقوق کی رپورٹ پیش کیے جانے پر بھارتی نمائندے کے ریمارکس کے جواب میں پاکستان کے فرسٹ سیکریٹری سرفراز احمد گوہر نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھارت کے بلاجواز دعوں کا جواب دینے کے اپنے حقِ جواب (رائٹ آف رپلائی) کا استعمال کر رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں بھارتی نمائندے کی جانب سے ایک بار پھر دہرائے گئے بے بنیاد اور من گھڑت الزامات پر زیادہ بات نہیں کرنا چاہتا، بلکہ اس کونسل کے سامنے صرف چند حقائق پیش کرنا چاہوں گا۔سرفراز احمد گوہر نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا، یہ ایک متنازع علاقہ ہے، جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو کرنا ہے، جیسا کہ سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹوئنٹی میچ آج ہوگا
  • پاک افغان تعلقات اورمذاکرات کا پتلی تماشہ
  • پاکستان نے امریکہ اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
  • پاک افغان تعلقات کے حوالے سے نیا فورم دستیاب ہوگا،وزیر اطلاعات
  • امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ، خطے میں نئی صف بندی کا آغاز
  • امریکا اور بھارت نے 10 سال کے لیے دفاعی معاہدہ کرلیا
  • پاکستان اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ
  • پاکستان کینیڈا تعلقات میں پیش رفت، تجارت و سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
  • استنبول میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات اختتام پذیر، اعلامیہ جاری