برطانیہ اور بھارت کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پاگیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, July 2025 GMT
برطانیہ اور بھارت نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، جس کے تحت ٹیکسٹائل سے لے گاڑیوں تک کی اشیا پر محصولات کم کیے جائیں گے اور کاروباری اداروں کو زیادہ مارکیٹ رسائی حاصل ہوگی۔
دونوں ممالک نے مئی میں اس تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کی تھی، یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے نے عالمی تجارت کو متاثر کر رکھا ہے۔
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان طے پانے وال یہ معاہدہ 2040 تک دوطرفہ تجارت میں مزید 25.
یہ برطانیہ کا یورپی یونین سے 2020 میں علیحدگی کے بعد سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، اگرچہ اس کے اثرات یورپی یونین سے علیحدگی کے اثرات کے مقابلے میں محدود ہوں گے۔
بھارت کیلئے یہ کسی ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور دیگر خطوں سے مذاکرات کے لیے ایک نمونہ فراہم کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ توثیقی عمل کے بعد نافذ العمل ہوگا جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہوگا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ’بڑے فوائد‘ لائے گا اور تجارت کو سستا، تیز تر اور آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہاہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں، اور یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پیچھے ہٹنے کے بجائے گہری شراکت داریوں اور اتحاد بڑھا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ دورہ ’دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے دفاع اور ماحولیاتی شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور جرائم کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
معاہدے کے تحت شراب پر عائد محصول فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائے گا، اور آئندہ دہائی میں بتدریج کم ہو کر 40 فیصد تک آ جائے گا۔
برطانوی حکومت کے مطابق بھارت گاڑیوں پر محصولات کو ایک کوٹہ نظام کے تحت 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔ اس کے بدلے بھارتی مینوفیکچررز کو بالخصوص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے شعبے میں برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کی 99 فیصد برآمدات بشمول ٹیکسٹائل پر برطانیہ میں کوئی محصول نہیں لگے گا، جبکہ برطانیہ کے 90 فیصد ٹیرف لائنز میں کمی کی جائے گی، اور برطانوی کمپنیوں کو اوسطاً 15 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے تحت
پڑھیں:
بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے اہم مذاکرات ناکام
واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک) بھارت اور امریکا کے درمیان تجارت کے حوالے سے گزشتہ روز نئی دہلی میں اہم مذاکرات ناکام ہوگئے۔
امریکی وفد کی قیادت برینڈن لنچ نے کی جبکہ بھارتی وفد کی قیادت راجیش اگروال کر رہے تھے، دونوں فریقین کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے تاہم انہوں نے مزید ملاقاتوں پر اتفاق کیا۔
مذاکرات کے بعد بھارتی وزیر تجارت سنیل برتھوال نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ امریکا کے ساتھ کئی سطحوں پر بات چیت جاری ہے لیکن کچھ مسائل پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا، خاص طور پر روس سے تیل کی خریداری کے معاملے پر امریکہ کا دباؤ برقرار ہے۔
سنیل برتھوال نے کہا کہ امریکا چاہتا ہے بھارت زرعی مصنوعات، دودھ اور گندم پر عائد بلند ٹیکسز کم کرے۔
یاد رہے کہ امریکی تجارتی ٹیم نے گزشتہ ماہ بھارت کا دورہ منسوخ کر دیا تھا، امریکی صدر ٹرمپ نے بھارت پر روس سے تیل خریدنے پر 50 فیصد ٹیرف لگا رکھا ہے اور اس حوالے سے امریکی حکام کا کہنا تھا کہ بھارت تجارتی ڈیل میں ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
Post Views: 5