برطانیہ اور بھارت نے بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے دورے کے دوران آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط کردیئے، جس کے تحت ٹیکسٹائل سے لے گاڑیوں تک کی اشیا پر محصولات کم کیے جائیں گے اور کاروباری اداروں کو زیادہ مارکیٹ رسائی حاصل ہوگی۔
دونوں ممالک نے مئی میں اس تجارتی معاہدے پر بات چیت مکمل کی تھی، یہ پیش رفت ایسے وقت سامنے آئی ہے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے نے عالمی تجارت کو متاثر کر رکھا ہے۔
دنیا کی پانچویں اور چھٹی بڑی معیشتوں کے درمیان طے پانے وال یہ معاہدہ 2040 تک دوطرفہ تجارت میں مزید 25.

5 ارب پاؤنڈ (34 ارب ڈالر) کے اضافے کا ہدف رکھتا ہے۔
یہ برطانیہ کا یورپی یونین سے 2020 میں علیحدگی کے بعد سب سے بڑا تجارتی معاہدہ ہے، اگرچہ اس کے اثرات یورپی یونین سے علیحدگی کے اثرات کے مقابلے میں محدود ہوں گے۔

بھارت کیلئے یہ کسی ترقی یافتہ معیشت کے ساتھ اس کا سب سے بڑا اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ ہے، جو مستقبل میں یورپی یونین کے ساتھ ممکنہ معاہدے اور دیگر خطوں سے مذاکرات کے لیے ایک نمونہ فراہم کر سکتا ہے۔
یہ معاہدہ توثیقی عمل کے بعد نافذ العمل ہوگا جو ممکنہ طور پر ایک سال کے اندر مکمل ہوگا۔
برطانوی وزیرِ اعظم کیئر اسٹارمر نے کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ’بڑے فوائد‘ لائے گا اور تجارت کو سستا، تیز تر اور آسان بنائے گا۔
انہوں نے کہاہم ایک نئے عالمی دور میں داخل ہو چکے ہیں، اور یہ وہ وقت ہے جب ہمیں پیچھے ہٹنے کے بجائے گہری شراکت داریوں اور اتحاد بڑھا کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔
نریندر مودی نے کہا کہ یہ دورہ ’دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شراکت داری کو آگے بڑھانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے دفاع اور ماحولیاتی شعبوں میں شراکت داری پر بھی اتفاق کیا اور جرائم کے خلاف تعاون کو مضبوط بنانے کا عزم ظاہر کیا۔
معاہدے کے تحت شراب پر عائد محصول فوری طور پر 150 فیصد سے کم ہو کر 75 فیصد ہو جائے گا، اور آئندہ دہائی میں بتدریج کم ہو کر 40 فیصد تک آ جائے گا۔
برطانوی حکومت کے مطابق بھارت گاڑیوں پر محصولات کو ایک کوٹہ نظام کے تحت 100 فیصد سے کم کر کے 10 فیصد کرے گا۔ اس کے بدلے بھارتی مینوفیکچررز کو بالخصوص الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کے شعبے میں برطانیہ کی مارکیٹ تک رسائی حاصل ہوگی۔
وزارت کا کہنا ہے کہ اس معاہدے کے تحت بھارت کی 99 فیصد برآمدات بشمول ٹیکسٹائل پر برطانیہ میں کوئی محصول نہیں لگے گا، جبکہ برطانیہ کے 90 فیصد ٹیرف لائنز میں کمی کی جائے گی، اور برطانوی کمپنیوں کو اوسطاً 15 فیصد کے بجائے صرف 3 فیصد محصول ادا کرنا پڑے گا۔

Post Views: 7

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: دونوں ممالک کے تحت

پڑھیں:

پاکستان اور افغانستان کے مابین درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں کمی کا معاہدہ

اسلام آباد(نمائندہ خصوصی )پاکستان اور افغانستان کے مابین ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پا گیا جس کے تحت دونوں ممالک ایک دوسرے کی درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں نمایاں کمی کریں گے۔ معاہدے پر اسلام آباد میں دستخط کی تقریب منعقد ہوئی جہاں افغان ڈپٹی وزیر تجارت ملا احمد اللہ زاہد اور پاکستان کے سیکرٹری تجارت جواد پال نے معاہدے پر دستخط کیے۔معاہدے کے تحت دونوں ممالک نے ٹیرف کی شرح 60 فیصد سے کم کر کے 27 فیصد تک لانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اقدام دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے اور خطے میں اقتصادی تعاون بڑھانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ معاہدہ یکم اگست 2025 ء سے نافذ العمل ہوگا اور ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے موثر رہے گا۔معاہدے کے تحت پاکستان افغانستان سے درآمد کیے جانے والے انگور، انار، سیب اور ٹماٹر پر ڈیوٹی کم کرے گا، جبکہ افغانستان پاکستان سے آنے والے آم، کینو، کیلے اور آلو پر ٹیرف میں کمی کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بریگزٹ کے بعد برطانیہ کا بھارت کے ساتھ سب سے بڑا معاہدہ
  • پاکستان اور افغانستان کے مابین درآمدی اشیاء پر ٹیرف میں کمی کا معاہدہ
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ طے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ، دستخط بھی ہوگئے
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی معاہدہ
  • پاکستان اور افغانستان کے درمیان ترجیحی بنیادوں پر تجارتی معاہدہ طے پاگیا
  • پاکستان اور برطانیہ کے مابین حال ہی میں ہونے والے تجارتی مذاکرات دونوں فریقین کے لئے فائدہ مند ثابت ہوں گے ، وزیراعظم شہبازشریف کی برطانوی ہائی کمشنر جین میریٹ سے ملاقات میں گفتگو
  • امریکا اور جاپان کے درمیان تجارتی معاہدہ طے پا گیا، درآمدی محصولات میں کمی