حکومت کا ایران،عراق اور شام جانے والے زائرین کے متعلق اہم فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
حکومت نے زیارات مقدسہ کیلئے سالار نظام ختم کرنے اور زیارات گروپ آرگنائزر سسٹم متحرک کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت وزارت مذہبی امور میں رجسٹریشن اب لازمی ہوگی۔
ترجمان وزارت مذہبی امور کے مطابق ایران، عراق اور شام جانے والے زائرین سے متعلق پالیسی پر عملدرآمد تیز کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور حکومت نے 2021 میں متعارف کرائی گئی پالیسی کے تحت سالار نظام ختم کر کے زیارات گروپ آرگنائزرز سسٹم فعال کرنے کا اعلان کیا ہے۔
وزارت مذہبی امور میں حج و عمرہ کی طرز پر اب زیارات کیلئے بھی رجسٹریشن لازمی قرار دے دی گئی ۔ اب تک 585 کمپنیوں نے مطلوبہ دستاویزات مکمل کرلی ہیں اور نئی کمپنیوں کو 10 اگست 2025 تک درخواست جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ۔
رجسٹریشن کیلئے گروپ یا کمپنی کا مالی طور پر شفاف اور بلیک لسٹ سے پاک اور تجربہ کار ہونا ضروری قرار دیا گیا ہے۔
نجف، کربلا، مشہد، قم، کاظمین اور دمشق جانے والے زائرین کی مشکلات کے حل کیلئے یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
غزہ میں جانے سے بچنے کیلئے اسرائیلی فوجی خود کو زخمی کرنے لگے
غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت نے بعض اسرائیلی فوجیوں کو ایسے جذباتی اور نفسیاتی دباؤ میں ڈال دیا ہے کہ وہ غزہ میں آپریشنز سے بچنے کے لیے خود کو زخمی کرنے لگے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق فوجیوں کی اس صورتحال پر اسرائیل میں ماؤں کے ایک فلاحی گروپ نے اس حوالے سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی ہے اور شکایت بھی درج کروادی ہے۔
غزہ کی طویل مدت جاری جنگ نے اسرائیلی فوجیوں میں شدید ذہنی تناؤ، نیند اور بھوک کے مسائل اور دماغی تنزلی جیسے مسائل پیدا کردیے ہیں۔ فوجیوں میں خودکشی اور خود کو زخمی کرنا اب ایک عمومی رویہ بنتا جارہا ہے۔
ماؤں کے گروپ نے اپنے بیان میں بتایا کہ بہت سے فوجی میدان جنگ سے واپس آنے کے بعد دوبارہ جانے سے بچنے کے لیے جان بوجھ کر اپنے آپ کو زخمی کر رہے ہیں تاہم اس کے باوجود حکومت انہیں واپس غزہ میں بھیج رہی ہے جو کہ سراسر ظلم ہے۔
گروپ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے بچوں کو جنگ سے واپس بلایا جائے کیونکہ وہ مزید ذہنی و جسمانی نقصان برداشت نہیں کرسکتے۔ ایک ماں کا کہنا تھا کہ بہت سے نوجوان "bleak" یعنی شدید افسردگی اور مایوسی میں ہیں اور انہیں دوبارہ غزہ روانہ کرنا ان کی فلاح کے خلاف ہے۔