کراچی، ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے نوجوان جاں بحق
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں ڈکیتی مزاحمت پر فائرنگ سے نوجوان جاں بحق ہوگیا۔
پولیس کے مطابق 24 سال کا جبران اپنے والد کے انتقال پر سعودی عرب سے کراچی آیا تھا۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کے بعد ملزمان فرار ہوگئے، نوجوان کی لاش اسپتال منتقل کردی گئی۔
دوسری جانب شاہ لطیف ٹاؤن سیکٹر 22 میں فائرنگ سے سی ٹی ڈی اہلکار زخمی ہوگیا۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
چیف جسٹس نمبر پلیٹوں کی آڑ میں اربوں کی ڈکیتی کا نوٹس لیں، محمود حامد
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(اسٹاف رپورٹر) آل پاکستان آرگنائزیشن آف اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کراچی کے صدر محمود حامد نائب صدر جاوید عبداللہ سید نوید احمد اور جنرل سیکرٹری عثمان شریف نے چیف جسٹس سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ موٹر سائیکل کی اجرک والی نمبر پلیٹوں کی تبدیلی کے نام پر کراچی کے شہریوں اور تاجروں سے 8 ارب روپے کی سرکاری ڈکیتی کا نوٹس لیں اور اس کی اڑ میں پولیس کی رشوت ستانی اور لوٹ مار سے کراچی کے عوام اور تاجروں کو تحفظ فراہم کریں۔ اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ کراچی کو حکمرانوں نے سونے کی چڑیا سمجھ لیا ہے اور انہیں پانی بجلی گیس ٹرانسپورٹ پختہ سڑکوں جیسی بنیادی سہولتوں سے محروم کرنے کے باوجود ان کے اوپر نئے نئے ٹیکس لگائے جا رہے ہیں حکومت نے شہر کی ان 32 لاکھ موٹر سائیکلوں پر اجرک والی نمبر پلیٹ بنوا کر لگانے کے نام پر 1850 روپے کی وصولی شروع کر دی ہے جبکہ ایجنٹ کو 2500 روپے دیے بغیر نمبر پلیٹ کا حصول ناممکن ہے حالانکہ ہر موٹر سائیکل سوار سے خریداری کے وقت حکومت موٹر سائیکل کاایڈوانس ٹیکس وصول کر لیتی ہے جس میں نمبر پلیٹ کے چارجز بھی شامل ہوتے ہیں اب دو بار نمبر پلیٹ کے چارجز وصول کرنا خلاف قانون ہے نئی نمبر پلیٹوں کے نام پر کراچی کے شہریوں سے 8 ارب روپے کے سرکاری بھتے کی وصولی شروع کر دی گئی ہے دوسری جانب کارکردگی کا یہ عالم ہے کہ پچھلے سال جن لوگوں نے نمبر پلیٹوں کی درخواستیں دی تھی ان کی نمبر پلیٹیں ابھی تک نہیں تیار نہیں ہوئی ہیں اور حکومت نے اجرک والی نمبر پلیٹوں کے نام پر کراچی کی سڑکوں پر کریک ڈاؤن شروع کر دیا ہے ٹریفک پولیس گدوں کی طرح موٹر سائیکل سواروں پر جھپٹ رہی ہے ٹریفک پولیس نے سارے کام چھوڑ دیے ہیں موٹرسائیکلوں کے چالان کرنا انہیں ضبط کرنا صرف یہی مشغلہ ٹریفک پولیس کا رہ گیا ہے پولیس اور سرکاری اہلکارانہیں دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے موٹرسائیکلوں کی ضبطی اور بھاری جرمانے کو بھی ظلم قرار دیا اور ان ظالمانہ قوانین و اختیارات کی واپسی کا مطالبہ کیا ۔اسمال ٹریڈرز کے رہنماؤں نے کہا کہ موٹر سائیکل غریب اور متوسط طبقے کی سواری ہے حکمرانوں نے پیٹرول اتنا مہنگا کر دیا ہے کہ شہر کے چھوٹے تاجر اپنی دکان کا سامان بھی ان موٹر سائیکلوں پر لاد کر لانے پر مجبور ہو گئے ہیں ،ٹریفک پولیس دیگر بہانوں کے ساتھ اجرک والی نمبر پلیٹ کی اڑ میں گدوں کی طرح موٹر سائیکل سواروں پر ٹوٹ پڑتی ہے اور ان کی جیبوں کی تلاشی لے کر ان سے لوٹ مار میں مصروف ہے ۔تاجر رہنماؤں نے کہا کہ اب یہ ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا اگر یہ ظالمانہ فیصلے واپس نہ ہوئے تو ڈی ائی جی ٹریفک کے دفتر کا گھیراؤ کریں گے اور اس وقت تک گھیراؤ ختم نہیں کریں گے جب تک ڈی آئی جی ٹریفک ان ظالمانہ فیصلوں کو واپس نہیں لے لیتے۔ اسمال ٹریڈرز کے رہنماؤں نے کہا کہ ساڑھے 3 کروڑ کے شہر میں 2،3 سو بسیں چلا کر حکمران سمجھتے ہیں کہ ٹرانسپورٹ کا مسئلہ حل ہو گیا، عوام ٹرانسپورٹ کے مسئلے پر پریشان ہیں چنگچی رکشوں کو کراچی کی20 شاہراہوں پر بند کر کے عوام کو عذاب میں مبتلا کر دیا ہے دوسری جانب ان رکشوں پر پابندی سے اس صنعت سے وابستہ لاکھوں لوگوں کو فاقہ کشی کی طرف دھکیل دیا گیا ہے۔ تاجر رہنماؤں نے سوال کیا کہ جب آپ روزگار کے دروازے بند کریں گے تو کیا جرائم میں اضافہ نہیں ہوگا؟، اسمال ٹریڈرز کے رہنماؤں نے اس اہم مسئلے پر کراچی کے نام پر سیٹیں اور وزارتیں لینے والوں کی خاموشی کوبھی شرمناک قرار دیا۔