ہبل ٹیلی اسکوپ نے 5 کروڑ نوری سال دُور موجود خم دار کہکشاں کی دلکش تصویر جاری کردی
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ماہرینِ فلکیات نے خلا کی گہرائیوں میں جھانکتے ہوئے ایک اور حیرت انگیز دریافت کی ہے، جسے دیکھ کر سائنس دان حیران ہیں۔
ناسا اور یورپین اسپیس ایجنسی کے سائنس دانوں نے ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مدد سے ایک خوبصورت اور خم دار کہکشاں این جی سی 1511 کی شاندار تصویر جاری کی ہے، جو زمین سے تقریباً 5 کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔
یہ کہکشاں ہائڈرس نامی جھرمٹ میں واقع ہے، جہاں کئی اور کہکشائیں بھی موجود ہیں۔ این جی سی 1511 کو سب سے پہلے انگریز ماہر فلکیات جان ہرشل نے 2 نومبر 1834 کو دریافت کیا تھا۔ اس کی منفرد ساخت اور خم دار شکل اسے خلا میں ایک نمایاں کہکشاں بناتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ این جی سی 1511 اکیلی نہیں بلکہ یہ خلا میں دو دیگر کہکشاؤں ، این جی سی 1511 اے اور این جی سی 1511 بی کے ساتھ سفر کر رہی ہے۔ اگرچہ یہ دونوں ساتھی کہکشائیں ہبل کی تازہ تصویر کے فریم میں نظر نہیں آ رہیں، تاہم سائنسی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ تینوں کہکشائیں ایک تنگ ہائیڈروجن پٹی کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک ہیں۔
ماہرینِ فلکیات کے مطابق ان کہکشاؤں کے درمیان موجود ہائیڈروجن گیس کی یہ پٹی اس بات کی علامت ہے کہ ان کے درمیان کششی تعامل (Gravitational Interaction) جاری ہے، جو طویل مدت میں ان کے ملاپ یا تصادم کا باعث بن سکتی ہے۔
ہبل ٹیلی اسکوپ سے حاصل ہونے والی اس تصویر میں این جی سی 1511 کی ساخت نہایت واضح دکھائی دیتی ہے ۔ جہاں درمیان میں چمکتا ہوا مرکزی حصہ اور اردگرد پھیلی ہوئی نیلی بازو نما لہریں، جو دراصل نوجوان ستاروں کے جھرمٹ ہیں۔
یہ تصویر نہ صرف فلکیات کے شائقین کے لیے دیدنی منظر پیش کررہی ہے بلکہ سائنس دانوں کے لیے بھی کہکشاؤں کے ارتقائی مراحل کو سمجھنے کا نادر موقع فراہم کرتی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وانا کیڈٹ کالج میں خوارج کیخلاف آپریشن جاری، 650 افراد میں سے 115 افراد کو ریسکیو کر لیا گیا
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اندر موجود تینوں خوارجیوں کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے، یہ لوگ مسلسل ٹیلیفون پے افغانستان سے ہدایات لے رہے ہیں، خوارج ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں جو کہ کیڈٹس کی رہائش سے بہت دور ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وانا کیڈٹ کالج کے اندر موجود 3 خوارجیوں کے خلاف آپریشن جاری ہے جب کہ کیڈٹ کالج پر حملے کے وقت 525 کیڈٹس سمیت تقریباً 650 افراد موجود تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے اب تک 115 افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا ہے۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اندر موجود تینوں خوارجیوں کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے، یہ لوگ مسلسل ٹیلیفون پے افغانستان سے ہدایات لے رہے ہیں، خوارج ایک عمارت میں چھپے ہوئے ہیں جو کہ کیڈٹس کی رہائش سے بہت دور ہے۔ عمارت کی کلیئرنس کو بڑی مہارت کے ساتھ سرانجام دیا جارہا ہے تاکہ کیڈٹس کی زندگی محفوظ رہ سکے اور ان کو کوئی نقصان نہ پہنچ سکے۔
واضح رہے کہ 10 نومبر کو افغان خوارج نے کالج کے مرکزی گیٹ پر بارود سے بھری گاڑی ٹکرا دی تھی۔ سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ دھماکے سے کالج کا مرکزی گیٹ منہدم، قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔ پاک فوج کے جوانوں نے فوری اور جرات مندانہ کارروائی کرتے ہوئے دو خوارجیوں کو موقع پر جہنم واصل کر دیا تھا۔ سیکیورٹی ذرائع نے کہا کہ کیڈٹ کالج پر حملے کے وقت 525 کیڈٹس سمیت تقریباً 650 افراد موجود تھے۔ سیکیورٹی فورسز نے اب تک 115 افراد کو بحفاظت ریسکیو کر لیا ہے، کیڈٹ کالج میں موجود 3 افغان خوارجین کو کالج کی ایک مخصوص عمارت تک محدود کر دیا گیا ہے۔