مجرموں کی حوالگی کے بارے میں کسی انفرادی کیس پرتبصرہ نہیں کرسکتا: برطانوی پارلیمانی انڈرسیکرٹری آف اسٹیٹ
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
برطانوی پارلیمانی انڈرسیکرٹری آف اسٹیٹ برائے مشرقِ وسطیٰ، افغانستان اور پاکستان ہمیش فالکنر نے کہا ہے کہ برطانیہ پاکستان سے مجرموں کی حوالگی کے حوالے سے کسی انفرادی کیس پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجداری انصاف ایک سنجیدہ معاملہ ہے، اور قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پاکستان اور برطانیہ حکومتی سطح پر باہمی تعاون کے ذریعے حل تلاش کر سکتے ہیں۔
ہمیش فالکنر نے بتایا کہ برطانوی حکومت مشرقِ وسطیٰ کے لیے امدادی رقوم کو پاؤنڈ کے بدلے پاؤنڈ کی بنیاد پر فراہم کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنا ایک اہم قدم تھا، اور لندن میں فلسطینی سفارت خانے پر فلسطینی پرچم لہرانا ان کے لیے باعثِ فخر ہے۔
ان کے مطابق غزہ تک امدادی سامان کی ترسیل میں اسرائیل سمیت کسی بھی فریق کو رکاوٹ نہیں بننی چاہیے، جبکہ برطانیہ غزہ میں فوری، مکمل اور مستقل جنگ بندی کا حامی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ برطانیہ پاکستان اور بھارت کے ساتھ تمام امور پر قریبی رابطے میں رہے گا۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان‘ برطانیہ نے جنگی تیاری شروع کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251214-8-3
لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانیہ نے امریکا پر انحصار ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ نے بڑے پیمانے پر جنگ کی تیاری شروع کر دی ہے۔ برطانیہ کی مسلح افواج کے وزیر کرنل ایسکاٹ کارنز نے کہا ہے کہ جنگ کے سائے یورپ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں ، برطانیہ کو تیار ہونا ہوگا، برطانیہ کے خلاف دشمن انٹیلی جنس سرگرمیوں میں گزشتہ سال کے دوران 50 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔برطانوی وزیر افواج نے زور دیا کہ ناٹو ملکوں کو جنگی تیاروں کے لیے رقم بڑھانی ہوگی، پچھلے50، 60 سال سے برطانیہ نے اپنا دفاع امریکا کو آؤٹ سورس کیا ہوا تھا لیکن اب برطانیہ کو اپنے دفاع کے لیے امریکا پر انحصار ختم کرنا ہوگا، یہ رویہ ترک کرنا ہوگا اور اپنا دفاع خود کرنا ہوگا۔ برطانوی حکومت نے نئی ڈیفنس کاؤنٹر انٹیلی جنس یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا ہے جو مخالف ریاستوں کی جاسوسی کارروائیوں کا سراغ لگانے اور انہیں ناکام بنانے کی صلاحیت بڑھائے گی۔