تکفیری ٹولہ آئی ایس او پاکستان سے خوفزدہ کیوں؟
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: آئی ایس او پاکستان نے اپنے قیام 22 مئی 1972ء سے آج تک ان 53 سالوں میں ہزاروں جوانوں کو تعلیم و تربیت دے کر قوم کے سپرد کیا ہے۔ یہ جوان مجالس میں علم کی شمعیں روشن کرتے ہیں، منبروں پر فہم و شعور کی بات کرتے ہیں اور میدانِ عمل میں عشقِ ولایت کے پرچم تلے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ آج جب ہم اس تنظیم کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو فخر ہوتا ہے کہ ہم اس علم و عمل کا حصہ رہے۔ ان تمام بزرگان کو سلام پیش کرتے ہیں، جو اس کارواں کے قافلہ سالار تھے اور ان شہداء کو خراج عقیدت، جنہوں نے اس قافلے کی راہ کو اپنے خون سے روشن کیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ: "بڑھتے رہیں یوں ہی قدم، حی علیٰ خیر العمل۔" تحریر: محمد سعید شگری
اس تحریر کے متن میں موجود تصویریں ہمارے طالب علمی کے دور کی ہیں، جہاں جامعہ کراچی میں مختلف پروگرامات کے دوران شیعہ سنی اتحاد و اتفاق دیکھنے کو ملتا ہے۔ یہ تکفیری ٹولہ ان پروگراموں کی وجہ سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ اس تنظیم کا نصب العین نوجوانوں کو محمد و آل محمد (ع) کے راستے سے آگاہ کرتے ہوئے مملکت عزیز پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کا محافظ بنانا ہے۔ اسی تکفیری گروہ نے جب پاکستان میں شیعہ کافر کا نعرہ بلند کرکے اہلسنت بھائیوں کے دلوں میں زہر ڈالنا شروع کیا، تب انہی جوانوں نے مجتہدین عظام کے فرامین پر عمل کرتے ہوئے اتحاد و یکجہتی کے لئے نہ صرف ہاتھ آگے بڑھایا بلکہ عملی طور پر میلاد کے جلوسوں میں سبیل لگانے سے لیکر سیلاب کے وقت بغیر مسلک و مذہب دیکھے یونیورسٹیوں میں متحدہ طلبہ محاذ کو فعال بنانے جیسے پروگرامات ترتیب دیئے۔ اس لئے کہ پاکستان فرقہ وارانہ جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ آیت اللہ سیستانی کے اس قول کو پروان چڑھایا، جس میں آپ نے فرمایا "اہل سنت ہمارا بھائی نہیں بلکہ ہماری جان ہیں۔ "رہبر معظم نے فرمایا، اہل سنت کے مقدسات کی توہین حرام ہے۔" یوں اس ملک میں تکفیری فکر کو منہ کی کھانا پڑی۔ اب پاکستان کے عوام سمجھدار ہوچکے ہیں۔ اب کسی سازش کا شکار نہیں ہونگے۔ الحمداللہ پاکستانی شیعہ اور سنی نے ملکر ان وطن دشمن عناصر کو شکست دے دی ہے۔
آئی ایس او پاکستان
امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان، اتحاد بین المسلمین کی علمبردار ہے، جو شیعہ اور سنی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنے کے لیے کام کرتی ہے۔ یہ تنظیم 22 مئی 1972ء کو قائم کی گئی تھی اور اس نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ شیعہ قیادت کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
آئی ایس او پاکستان کے اہم مقاصد میں شامل ہیں¹ ²:
اتحاد بین المسلمین: شیعہ اور سنی طلبہ کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرنا اور ان کے درمیان بھائی چارے کو فروغ دینا۔
تعلیم و تربیت: نوجوانوں کو تعلیم و تربیت فراہم کرنا اور ان کو قوم کے لیے تیار کرنا۔
قومی جدوجہد: قومی جدوجہد میں حصہ لینا اور ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کرنا۔
خدمات: مختلف شعبوں میں خدمات انجام دینا، جیسے کہ امامیہ اسکاؤٹس، امامیہ بلڈ بینک اور امامیہ بک بینک۔
گذشتہ نصف صدی کے دوران آئی ایس او پاکستان نے نوجوانوں کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ شیعہ قیادت کی مضبوطی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ تنظیم نے نہ صرف سیاسی میدان میں ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کی بلکہ قیادت کا دست و بازو بن کر اہم قومی جدوجہد میں حصہ لیا۔ جولائی 1980ء میں علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی قیادت میں زکواۃ آرڈیننس کے خلاف تحریک میں آئی ایس او نے نمایاں کردار ادا کیا۔ اسی دوران عراق میں شہید باقر الصدر کے قتل پر پاکستان میں آئی ایس او کی جانب سے احتجاجات ہوئے۔ 5 جولائی 1980ء کو "نفاذ فقہ جعفریہ کنونشن" کا انعقاد کیا گیا، جس میں ڈاکٹر محمد علی نقوی شہید اور نوجوانانِ امامیہ نے فعال شرکت کی۔ بعد ازاں، قائد شہید علامہ سید عارف الحسینی کے دور میں "قرآن و سنت کانفرنسز" کو کامیاب بنانے میں بھی آئی ایس او کا کردار ناقابلِ فراموش رہا۔
آئی ایس او پاکستان نے اپنے قیام 22 مئی 1972ء سے آج تک ان 53 سالوں میں ہزاروں جوانوں کو تعلیم و تربیت دے کر قوم کے سپرد کیا ہے۔ یہ جوان مجالس میں علم کی شمعیں روشن کرتے ہیں، منبروں پر فہم و شعور کی بات کرتے ہیں اور میدانِ عمل میں عشقِ ولایت کے پرچم تلے اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ آج جب ہم اس تنظیم کی تاریخ پر نگاہ ڈالتے ہیں تو فخر ہوتا ہے کہ ہم اس علم و عمل کا حصہ رہے۔ ان تمام بزرگان کو سلام پیش کرتے ہیں، جو اس کارواں کے قافلہ سالار تھے اور ان شہداء کو خراج عقیدت، جنہوں نے اس قافلے کی راہ کو اپنے خون سے روشن کیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ: "بڑھتے رہیں یوں ہی قدم، حی علیٰ خیر العمل۔"
تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں
اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں
چارہ گر دردمندوں کے بنتے ہو کیوں
تم نہیں چارہ گر کوئی مانے مگر
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: آئی ایس او پاکستان تعلیم و تربیت کرتے ہیں اور ان
پڑھیں:
حافظ نعیم الرحمن کا نومبر میں بدل دو نظام تحریک شروع کرنے کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گجرات(نمائندہ جسارت)امیرجماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ نومبر میں فرسودہ نظام کی تبدیلی کے لیے ملک گیر جدوجہد کا آغاز ہوگا۔ نوجوانوں کو ملک کے محفوظ مستقبل کی عظیم جدوجہد میں شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔ حکمران امداد مانگنے اور معدنیات بیچنے کے بجائے نوجوانوں پر سرمایہ کاری کریں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گجرات میں بنوقابل تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کے زیراہتمام بنوقابل کے تحت مفت آئی ٹی کورسز میں داخلے کے لیے ہزاروں طلبہ وطالبات نے امتحان دیا۔ امیرجماعت اسلامی پنجاب شمالی ڈاکٹر طارق سلیم، امیر گجرات انصر محمود دھول ایڈووکیٹ اور سیکرٹری جنرل الخدمت فاؤنڈیشن وقاص انجم جعفری نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ انگریز کی ٹکسال میں ڈھلے سکے نسل در نسل ملک پر مسلط ہیں۔ عوام بنیادی سہولیات سے محروم، اشرافیہ اور ان کی اولاد ملکی وسائل پر عیاشیوں میں مصروف ہیں۔ حکمران طبقات جن میں جاگیردار، نام نہاد بڑی حکمران پارٹیاں، سول و ملٹری افسر شاہی شامل ہے کو عوام کی رتی برابر پروا نہیں، نوجوانوں کو ملک سے مایوس کیا جارہا ہے، ان پر تعلیم و روزگار کے دروازے بند ہیں،3 کروڑ بچے اسکول نہیں جاتے، ابتدائی تعلیم کے بعد صرف 12 فیصد اعلیٰ تعلیم حاصل کرتے ہیں۔ ان حالات میں نوجوانوں کو آزمودہ پارٹیوں اور نام نہاد لیڈران کے پیچھے جانے کے بجائے سمجھ لینا چاہیے کہ یہی طبقات ان کے دشمن ہیں، پاکستان کے نوجوانوں کو مایوس ہونے کی ضرورت نہیں، انہیں تعلیم بھی حاصل کرنی ہے اور فرسودہ نظام کے خلاف جدوجہد کا آغاز بھی کرناہے۔ جماعت اسلامی کا 21، 22 اور23 نومبر کو مینار پاکستان کے سائے تلے ہونے والا اجتماع عام نظام کی تبدیلی کی تحریک کا آغاز ہوگا، نوجوانوں کو شرکت کی دعوت دیتا ہوں۔امیر جماعت اسلامی نے مزید کہا کہ سیلاب کے دوران حکمران طبقے نے سوائے فوٹو شوٹ کرانے کے اور کچھ نہیں کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اپنے والد اور چچا کے ہمراہ تصاویر کو پورے پنجاب میں پھیلایا، متاثرین کو تنہا چھوڑ دیا گیا، کسان رُل گئے، لوگوں کے گھر تباہ ہوئے، ان حالات میں صرف جماعت اسلامی اور الخدمت میدان عمل میں اور متاثرین کے ساتھ تھیں۔ ہم تعلیم کے میدان میں بھی لاکھوں بچوں اور بچیوں کو پڑھا رہے ہیں، بنوقابل کے ذریعے نوجوانوں کو آئی ٹی کورسز کرا کے انہیں روزگار کے قابل بنائیں گے، تعلیم ریاست کی ذمے داری ہے اور عوام کا حق ہے، جماعت اسلامی عوام کے حق کے لیے آواز بھی بلند کررہی ہے۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ نوجوان حالات سے مایوس نہ ہوں بلکہ مایوس کرنے والوں کو مایوس کریں اور پاکستان کو حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بنانے کے لیے جماعت اسلامی سے مل کر جدوجہد کا آغاز کریں۔