پنجاب واقعی اتنا خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ مزمل اسلم
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) مشیر خزانہ خیبرپختونخوا مزمل اسلم کا بینظیر انکم سپورٹ پروگرام فنڈز کے تقسیم پر ردعمل سامنے آگیا ہے۔
اپنے بیان میں مشیر خزانہ کے پی مزمل اسلم کا کہنا تھا کہ پنجاب پاکستان کا سب سے زیادہ غریب اور مستحق افراد کا صوبہ ہے، دلیل یہ ہے 51 لاکھ پنجاب کے خواتین بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام سے مستفید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے نمبر پر سندھ کے 26 لاکھ خواتین بینظیر انکم سپورٹ کے پیسے لیتے ہیں، خیبر ہختونخوا کے 22 لاکھ خواتین اور بلوچستان کے 4 لاکھ 85 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ فنڈز سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ اسلام آباد کے 21 ہزار خواتین بینظیر انکم سپورٹ سے فنڈز لیتے ہیں۔
بھارت کے بغیر پاکستان کے ساتھ ’کسی اتحاد‘ میں شمولیت ممکن ہے: بنگلہ دیش
ان کا کہنا تھا کہ سوال ہے اگر پنجاب واقعی اتنا خوشحال صوبہ ہے تو 51 لاکھ غریب خاندان کیوں ہیں؟ خیبر پختونخوا کا سمجھ آتا ہے کیونکہ پچھلے 20 سالوں سے آپریشن اور دہشت زدہ ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ پنجاب کو این ایف سی کے تحت 52 فیصد وسائل بھی دیئے جاتے ہیں، اس کے باوجود اتنی غربت بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: بینظیر انکم سپورٹ
پڑھیں:
کراچی فلیٹ سے 3 خواتین کی لاشیں ملنے کا راز، متاثرہ خاندان پر ڈیڑھ کروڑ سے زائد کا قرض تھا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں فلیٹ سے تین خواتین کی لاشیں ملنے کے واقعے کی تفتیش جاری ہے، تاہم تاحال خواتین کی اموات کی حتمی وجہ سامنے نہیں آ سکی۔ پولیس حکام کے مطابق یہ کیس کئی پہلوؤں سے پیچیدہ ہوتا جا رہا ہے۔
ابتدائی معلومات کے مطابق گھر کے سربراہ محمد اقبال نے خود پولیس کو فون کر کے واقعے کی اطلاع دی تھی۔ ابتدا میں یہ تاثر دیا گیا کہ گھر میں گیس بھر جانے کے باعث خواتین جاں بحق ہوئیں، تاہم پوسٹ مارٹم کے بعد یہ انکشاف ہوا کہ تین میں سے ایک خاتون کی لاش اطلاع کے دن سے کم از کم دو روز پرانی تھی، جس پر پولیس نے معاملے کو مشکوک قرار دے دیا۔
حکام کے مطابق فلیٹ سے یاسین نامی نوجوان بھی نیم بے ہوشی کی حالت میں ملا تھا جسے فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ بعد ازاں جب پولیس نے یاسین سے پوچھ گچھ کی تو وہ بیانات دینے میں تذبذب کا شکار نظر آیا۔ اس صورتحال کے بعد پولیس نے گھر کے سربراہ محمد اقبال اور ان کے بیٹے یاسین کو حراست میں لے لیا۔
پولیس سرجن نے جیو نیوز کو بتایا کہ یہ ایک حساس اور پیچیدہ نوعیت کا کیس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیم بے ہوشی میں ملنے والے نوجوان کے خون میں بھی کچھ مشکوک اجزا پائے گئے ہیں، تاہم موت کی اصل وجہ کا تعین لیبارٹری رپورٹس آنے کے بعد ہی کیا جا سکے گا۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دورانِ تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ گھر کے سربراہ محمد اقبال مبینہ طور پر جادو ٹونے کے عمل سے بھی وابستہ تھے، اس پہلو کو بھی مدنظر رکھتے ہوئے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ متاثرہ خاندان نے ڈیڑھ کروڑ روپے سے زائد کا قرض لے رکھا تھا، گھر اور ایک گاڑی کرائے پر لی گئی تھی جبکہ یاسین پراپرٹی کے کام سے منسلک بتایا جاتا ہے۔
پولیس کے مطابق محمد اقبال کے پاس سے ایک تحریری خط بھی ملا ہے جس کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم اور کیمیائی تجزیے کی حتمی رپورٹس کے بعد ہی خواتین کی اموات کی اصل وجہ واضح ہو سکے گی۔
واضح رہے کہ تین روز قبل گلشن اقبال کے ایک فلیٹ سے ماں، بیٹی اور بہو کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں، جس کے بعد سے یہ واقعہ مختلف سوالات کو جنم دے رہا ہے۔