27ویں آئینی ترمیم کی پیر کو سینیٹ سے منظوری ہوگئی تھی جس کے بعد گزشتہ روز (منگل کو) آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں بھی پیش تو کردی گئی تھی البتہ منظور کرانے کا عمل ابھی باقی ہے۔ حکومت کو چونکہ آئینی ترمیم کے لیے مطلوبہ 224 ارکان سے زیادہ 237 اراکین کی حمایت حاصل ہے اس لیے امکان یہی ہے کہ آئینی ترمیم باآسانی منظور کرا لی جائے گی۔

منگل کو وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے آئینی ترمیم پیش کی تھی جس کے بعد پارلیمانی پارٹیوں کے سربراہان، وزرا اور دیگر اراکین نے آئینی ترمیم پر اظہار خیال کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے اختیارات ختم کرنا غیر آئینی ہے، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواست دائر

وزیراعظم شہباز شریف، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے اس موقع پر اظہار خیال نہیں کیا، اور امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آج اجلاس کے دوران بلاول بھٹو اور دیگر اہم رہنما خطاب کریں گے جس کے بعد آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل شروع کردیا جائے گا۔

آئینی ترمیم کی منظوری کا عمل پہلے شق وار کیا جائے گا، 59 شقوں کی ایک ایک کر کے شق وار منظوری لی جائے گی، جس کے بعد 27ویں آئینی ترمیم کی ایوان سے منظوری کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی آئینی ترمیم کے حمایت کرنے والے اراکین کو حکومتی لابی اور مخالفت کرنے والے اراکین کو اپوزیشن لابی میں جانے کی ہدایت کریں گے جس کے بعد گھنٹیاں بجا کر قومی اسمبلی ہال کے دروازے بند کر دیے جائیں گے۔

اس کے بعد اراکین اپنی اپنی لابیوں میں دستخط کریں گے جس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی ترمیم کی منظوری سے متعلق اعلان کریں گے اور بتائیں گے کہ کتنے اراکین نے آئینی ترمیم کی حمایت کی ہے اور مخالفت میں کتنے ووٹ آئے۔

امکان یہی ہے کہ 235 اراکین کی حمایت سے 27ویں آئینی ترمیم منظور کرلی جائے گی جبکہ مخالفت میں 9 ووٹ دیے جائیں گے۔

متحدہ اپوزیشن نے آئینی ترمیم کی مخالفت کی ہے اور امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وہ آئینی ترمیم کی مخالفت میں ووٹ نہیں دیں گے البتہ جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے اراکین کو آئینی ترمیم کی مخالف میں ووٹ دینے کی ہدایت جاری کی ہے۔

مولانا فضل الرحمان خود تو بیرون ملک ہیں البتہ ان کے ارکان قومی اسمبلی آئینی ترمیم کے مخالف میں ووٹ دیں گے۔

اپوزیشن کی جانب سے آئینی ترمیم پیش کرنے کے دوران شدید نعرے بازی اور احتجاج کا امکان بھی ہے، سینیٹ کی طرح قومی اسمبلی میں بھی پی ٹی آئی اراکین کی جانب سے مسودے کی کاپیاں پھاڑنے اور ایوان میں احتجاج کرنے کے بعد ایوان کے باہر بھی احتجاج کرنے کا امکان ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق اجلاس آج صبح 11 بجے پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوگا جس میں رکن اسمبلی ڈاکٹر شرمیلا فاروقی، رمیش لال اور خورشید احمد جونیجو کی جانب سے سائبر جرائم کے بڑھتے واقعات اور سائبر سیکیورٹی کے معاملے پر توجہ دلائو نوٹس پیش کیے جائیں گے۔

اس کے بعد وزیرِ قانون و انصاف سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی جانب سے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں 27ویں ترمیم کا بل منظور کرنے کے لیے پیش کیا جائےگا۔

مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم پر ریٹائرڈ ججز کیا کہتے ہیں؟

ایجنڈے کے مطابق اجلاس کے دوران وفاقی وزیر تعلیم و تربیت خالد محمود صدیقی دانش اسکول کے قیام اور کنگ حماد یونیورسٹی کے قیام کا بل پیش کریں گے۔ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری تحریکِ تشکر پیش کریں گے، جو صدرِ مملکت کے پارلیمنٹ سے حالیہ خطاب پر اظہارِ تشکر کے طور پر پیش کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews آئینی ترمیم کی منظوری اپوزیشن اعظم نذیر تارڑ جے یو آئی سینیٹ فضل الرحمان قومی اسمبلی وزیر قانون وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ا ئینی ترمیم کی منظوری اپوزیشن اعظم نذیر تارڑ جے یو ا ئی سینیٹ فضل الرحمان قومی اسمبلی وی نیوز ئینی ترمیم کی منظوری 27ویں آئینی ترمیم آئینی ترمیم کی ئینی ترمیم کے قومی اسمبلی کی جانب سے جس کے بعد جائے گی کریں گے پیش کی کے لیے

پڑھیں:

 قومی اسمبلی  سے27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان

( ویب ڈیسک )27 ویں آئینی ترمیم کی  آج قومی اسمبلی سے منظوری کا امکان ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت وفاقی آئینی عدالت کے جلد قیام کی خواہاں ہے۔
 قومی اسمبلی میں 27 ویں آئینی ترمیم پر گزشتہ روز سے بحث جاری ہے، جس کی آج منظوری کا قوی امکان ہے۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع کے مطابق حکومت جلد از جلد وفاقی آئینی عدالت کو قائم کرنے کی خواہش رکھتی ہے۔

اس سلسلے میں  آئینی ترمیم پر صدر مملکت کے دستخط  ہوتے ہی   وفاقی آئینی عدالت کے قیام کے لیے عملی اقدامات شروع کیے جا سکتے ہیں۔
 ذرائع کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ  قومی اسمبلی میں آج مجوزہ آئینی ترمیم پر بحث دوبارہ شروع ہو گی اور حکومت اس سلسلے میں پُراعتماد ہے کہ شام تک ایوان سے اس کی منظوری حاصل کر لی جائے گی۔

پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی

  اس کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم کا بل صدر مملکت کو منظوری کے لیے بھیجا جائے گا، جس پر دستخط ہوتے ہی یہ ترمیم آئینِ پاکستان کا مستقل حصہ بن جائے گی۔

 صورت حال سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ آج قومی اسمبلی سے بل منظور ہونے کی صورت میں کل جمعرات کے روز وفاقی آئینی عدالت کے ججز سے حلف لیے جا سکتے ہیں، جس کے ساتھ ہی وفاقی آئینی عدالت عملی طور پر قائم ہو جائے گی۔
 واضح رہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق صدر مملکت، وزیراعظم کی ایڈوائس پر وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کا تقرر کریں گے اور سینیٹ سے یہ مجوزہ بل پہلے ہی   منظور کیا جا چکا ہے۔

طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد

متعلقہ مضامین

  • 27ویں آئینی ترمیم: قومی اسمبلی کا اجلاس شروع، منظوری آج متوقع
  •  قومی اسمبلی  سے27 ویں آئینی ترمیم کی آج منظوری کا امکان
  • 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کےلیے قومی اسمبلی میں پیش کردی گئی
  • سینٹ سے منظوری کے بعد 27ویں ترمیم کا بل قومی اسمبلی میں پیش: اپوزیشن کا احتجاج
  • سینیٹ سے منظوری کے بعد 27 ویں آئینی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش
  • قومی اسمبلی اجلاس شروع، حکومت 27ویں آئینی ترمیم دو تہائی اکثریت سے منظوری کے لیے تیار
  • 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کےلیے آج قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی
  • قومی اسمبلی کا اجلاس کچھ دیر بعد، 27 ویں آئینی ترمیم منظوری کیلئے پیش کی جائیگی
  • سینیٹ سے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد اب آگے کیا ہوگا؟