وزیراعظم کے کوارڈینیٹر برائے خیبر پختونخوا اختیار ولی خان نے کہا ہے کہ وادی تیراہ میں منشیات تیار کرنے کے مراکز سرگرم ہیں، یہاں سے منشیات پورے ملک میں اسمگل ہوتی ہیں اور اس دھندے میں پی ٹی آئی کے لوگ شامل ہیں، جبکہ منشیات کا کچھ پیسہ سرحد پار بھی منتقل کیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بی آر ٹی، مالم جبہ کیس دوبارہ کھلنے چاہئیں، اختیار ولی خان

اختیار ولی خان نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا کہ چونکہ ان کا تعلق ضلع خیبر سے ہے، اس لیے وہ اپنے ہی ضلع میں منشیات کے خلاف مؤثر کارروائی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس وزیراعلیٰ کے حلقے میں منشیات تیار ہورہی ہوں، اسے اپنے منصب سے الگ ہوجانا چاہیے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے منشیات کی موجودگی کی تردید کرکے حالات کی سنجیدگی کا انکار کیا ہے۔ ان کے مطابق وزیراعلیٰ کو چاہیے تھا کہ منشیات اسمگلنگ کے راستے بند کرتے، لیکن انہوں نے وزیر اطلاعات سے محض ایک پریس کانفرنس کرا دی۔

یہ بھی پڑھیں: 9مئی میں ملوث سہیل آفریدی کی عوامی عہدے کے لیے اہلیت سوالیہ نشان ہے، اختیار ولی

اختیار ولی خان کا کہنا تھا کہ منشیات سے حاصل ہونے والا پیسہ ریاست مخالف سرگرمیوں اور گولہ بارود کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے، جو ملک کے لیے انتہائی خطرناک ہے، منشیات کے کاروبار سے حاصل ہونے والا سرمایہ دہشتگردی کی کارروائیوں میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news اختیار ولی منشیات وادی تیرہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اختیار ولی منشیات وادی تیرہ اختیار ولی خان

پڑھیں:

جرگے سے واپسی پر افراد کے لاپتہ ہونے پر اظہار برہمی، تحفظ دینا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری: پشاور ہائیکورٹ

پشاور (آئی این پی) پشاور ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کیسز میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ جرگے میں شرکت کرنیوالے افراد کو تحفظ فراہم کرنا وزیراعلی کی ذمہ داری ہے۔پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق دائر مختلف درخواستوں پر سماعت ہوئی، کیسز پر سماعت جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کی۔ سماعت کے دوران امن جرگہ میں شرکت کے بعد لاپتہ ہونے والے محمد ناظیف سمیت دیگر افراد کی درخواست پر بھی پیش رفت ہوئی، عدالت نے جرگہ سے واپسی پر افراد کے لاپتہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ جرگے میں شرکت کیلئے آنے والے افراد کو واپسی پر اٹھا لیا جائے؟۔عدالت نے مزید استفسار  کیا کہ جب مہمانوں کی حفاظت نہیں کرسکتے تو پھر انہیں بلایا کیوں جاتا ہے؟ امن جرگے میں شرکت کرنے والے افراد کو تحفظ فراہم کرنا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری ہے۔بعدازاں عدالت نے مجموعی طور پر 6 درخواستوں پر کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ فریقین سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کر لیا اور کیس پر پیش رفت کے لئے سی سی پی او پشاور سے رپورٹ طلب کر لی۔ 

متعلقہ مضامین

  • کے پی میں منشیات کے کارخانے، پی ٹی آئی کے لوگ ملوث ہیں، کوآرڈینیٹر وزیر اعظم
  • وزیر اعلیٰ کے پی سہیل آفریدی کے علاقے میں منشیات کے کارخانے ہیں اور پی ٹی آئی کے لوگ منشیات کے دھندے میں ملوث ہیں، اختیار ولی کا الزام
  • وادی تیراہ میں منشیات کے کارخانے لگے ہیں، اختیار ولی خان
  • ’مس میکسیکو ایک جعلی فاتح ہیں‘، سابق مس یونیورس جج کا دعوی
  • قیدیوں سے ملاقاتوں میں وزیراعلیٰ پنجاب ملوث نہیں، عظمیٰ بخاری کا سہیل آفریدی کے خط پر جواب
  • میرا بھائی بھی کرپشن میں ملوث ہو تو اُسے سزا ملنی چاہیے، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی
  • بھنگ کی کاشت میں ملوث زمینداروں کی فہرست تیار
  • بھنگ کے کاشت کاروں کے گرد گھیرا تنگ، ملوث زمینداروں کی فہرست تیار
  • جرگے سے واپسی پر افراد کے لاپتہ ہونے پر اظہار برہمی، تحفظ دینا وزیراعلیٰ کی ذمہ داری: پشاور ہائیکورٹ