وزیراعظم کی ریلوے پراپرٹی کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اختیار کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے ریلوے کے پراپرٹی اور زمین کے معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کرنے کی ہدایت کردی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان ریلویز کے امور پر اہم اجلاس وزیراعظم ہاؤس، اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس کے شرکاء سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ریلوے کا نظام کسی بھی ملک کی معیشت اور مواصلات کے حوالے سے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے نظام کی بحالی کی طرف اٹھائے جانے والے اقدامات لائق تحسین ہیں، وزیراعظم نے پاکستان ریلوے کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے حوالے سے وزیر ریلوے حنیف عباسی اور ان کی ٹیم کی ستائش کی۔وزیراعظم نے پاکستان ریلوے خصوصاً علاقائی روابط اور بین الاقوامی ٹرین لنکس کے منصوبوں کے حوالے سے بین الاقوامی معیار کے قانونی اور معاشی ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے مزید ہدایت کی کہ ریلوے کے پراپرٹی اور زمین کے معاملات پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل اختیار کیا جائے۔ اجلاس کو پاکستان ریلویز کی بہتری کے حوالیسے اٹھائے جا رہے اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے “رابطہ” کے 7 ڈیجیٹل پورٹلز کام کر رہی ہیں ؛56 ٹرینوں کو رابطہ پر منتقل کیا گیا ہے۔54 ریلوے اسٹیشنوں کو ڈیجیٹائز کیا جا چکا ہے۔ کراچی، لاہور، راولپنڈی اور فیصل آباد کے ریلوے اسٹیشنوں پر مفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی جا چکی ہے جبکہ مزید 48 ریلوے اسٹیشنوں پر 31 دسمبر، 2025 مفت وائی فائی فراہم کیا جائے گا۔ اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ فریٹ آن لائن بکنگ سسٹم متعارف کیا گیا ہے۔ کراچی سٹی ریلوے اسٹیشن سے ڈیجیٹل وہیئنگ برج ( digital wiehging bridge ) کا پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا گیا ؛اگلے مرحلے میں یہ سہولت پپری، کراچی چھاؤنی ، پورٹ قاسم ، لاہور اور راولپنڈی کے ریلوے اسٹیشنوں میں بھی یہ سہولت فراہم کی جائے گی۔ راولپنڈی ریلوے اسٹیشن میں مصنوعی ذہانت سے کام کرنے والے 148 سرویلنس کیمرے نصب کئے گئے ہیں۔ ریلوے اسٹیشنوں پر بینکوں کی اے ٹی ایم مشینیں نصب کی جارہی ہیں۔ اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ 4 ٹرینوں کا آؤٹ سورس کیا جا چکا ہے جبکہ جلد ہی مزید 11 ٹرینوں کو آؤٹ سورس کیا جائے گا اس حوالے سے اشتہار جاری ہو چکا ہے؛ اس آؤٹ سورسنگ کے باعث 8.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ریلوے اسٹیشنوں کے حوالے سے اجلاس کو کیا گیا کیا جا
پڑھیں:
وزیراعظم شہباز شریف کی پی آئی اے نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت
وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی نجکاری کا عمل تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف کی صدارت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس میں پی آئی اے کی نجکاری اور مستقبل کے بزنس منصوبے پر غور کیا گیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے نجکاری کے تمام مراحل کو تیز رفتاری اور شفاف طریقے سے مکمل کرنے کی سخت ہدایت دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
وزیراعظم نے کہا ہے کہ نجکاری کے دوران پی آئی اے سمیت تمام سرکاری اداروں کی نجکاری کے عمل کو براہِ راست ٹیلی ویژن اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر نشر کیا جائے گا تاکہ عوام سمیت سرمایہ کاروں میں اعتماد پیدا ہو۔
اجلاس کو بتایا گیا کہ اظہارِ دلچسپی جمع کرانے کی تاریخ 3 جون 2025 مقرر کی گئی ہے، اور حکومت پی آئی اے کے 51 تا 100 فیصد شیئرز فروخت کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے، جس کے ساتھ انتظامی کنٹرول بھی منتقلی کا حصہ ہوگا۔
اسی دوران وزیراعظم نے سرمایہ کار آؤٹ ریچ کے لیے روڈ شوز اور باضابطہ حکمتِ عملی بنانے پر زور دیا ہے تاکہ نجکاری کے عمل میں شفافیت اور وسیع شراکتداری کو یقینی بنایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: اداروں کی نجکاری کا عمل شفاف ہوگا، نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار
اجلاس میں متعلقہ حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ حکومت نے قابض کاروباری مشیروں کے ساتھ مل کر جامع سرمایہ کار رابطہ حکمتِ عملی تیار کی ہے اور اسے مکمل طور پر نافذ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم کو یہ بھی بریفنگ دی گئی کہ سابق نجکاری کی پہلی کوشش میں بولی دینے والوں کی تعداد کم رہی تھی، اور موجودہ بار وہی غلطی نہ دہرائی جائے گی۔
مزید یہ کہ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نجکاری کا شیڈول مقررہ وقت میں مکمل ہو، وزیر اعظم آفس نے کہا ہے کہ کسی قسم کی سستی اور لاپروائی برداشت نہیں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری، کیا صوبے قومی ایئرلائن خرید سکتے ہیں؟
اجلاس کے دوران شریک حکام نے بتایا کہ حکومتی نجکاری کمیشن نے سرمایہ کاروں کو اعتماد میں لینے اور نجکاری کی عملداری کو ضمانت دینے کے لیے تجاویز پر غور کیا ہے، اور ان تجاویز کو نافذ کرنے کا کام جاری ہے۔
مزید برآں، وزیراعظم نے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کو ملکی معیشت کی ترقی اور اصلاحاتی ایجنڈے کے لیے ناگزیر قرار دیا ہے، اور پی آئی اے کی مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ نجکاری ایک موثر اور جامع اصلاحاتی قدم ہے۔
یہ فیصلہ ایسے وقت پر آیا ہے جب پی آئی اے 20 سالوں کے بعد ممکنہ منافع کمانے کے قریب ہے۔ وزیراعظم اور دیگر حکام کے مطابق نجکاری کے بعد پی آئی اے کو مالیاتی استحکام حاصل ہوگا اور اعلیٰ معیار کی سروس فراہم کرنے والے ایک جدید ایئر لائن میں تبدیل کیا جائے گا۔
بریفنگ میں یہ بھی بتایا گیا کہ نجکاری کے حوالے سے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ نجکاری کے بعد پی آئی اے کا نام اور اس کی تھیم نہیں بدلی جائے گی، بزنس پلان کے تحت 2029 میں پی آئی اے فلیٹ میں قابل پرواز طیاروں کی تعداد 18 سے بڑھا کر 38 کی جائے گی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ اس وقت قومی ایئر لائن 30 سے زائد شہروں میں سروس مہیا کر رہی ہے ؛ بزنس پلان کی تحت 2029 تک پی آئی اے کی سروسز 40 سے زائد شہروں تک بڑھائی جائیں گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news پی آئی اے نجکاری وزیراعظم شہباز شریف