شاہ رخ خان نے فٹنس کیلئے اپنی روٹین میں بڑی تبدیلی کرلی، وجہ بھی بتادی
اشاعت کی تاریخ: 11th, December 2025 GMT
بالی ووڈ سپر اسٹار شاہ رخ خان نے فٹ رہنے کے لیے اپنے روزمرہ کے معاملات میں بڑی تبدیلی کرلی۔
حال ہی میں ایک انٹرویو کے دوران شاہ رخ نے بتایا کہ انہوں نے اپنی فٹنس روٹین میں ایک اہم تبدیلی کرتے ہوئے اپنی نیند کے معمولات کو بہتر بنایا ہے۔
شاہ رخ خان نے بتایا کہ وہ اب 4 گھنٹے کی نیند کی بجائے 5 سے 6 گھنٹے سوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ نیند سے پٹھوں کی بہتر بحالی ممکن ہے اور جسم تھکن کے باوجود بھی کام جاری رکھتا ہے۔
شاہ رخ خان نے کہا کہ کبھی کبھار جسم تھک جاتا ہے لیکن دل کبھی نہیں تھکتا اور اسی جذبے سے وہ مسلسل کام کرتے رہتے ہیں۔
واضح رہے کہ طبی ماہرین کے مطابق ورزش کے بعد پٹھوں کی مرمت اور نشوونما کے لیے نیند نہایت ضروری ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے مؤثر پٹھوں کی بحالی گہری نیند کے دوران ہوتی ہے جس میں 7 سے 9 گھنٹے کی معیاری نیند اہم کردار ادا کرتی ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل شاہ رخ خان نے
پڑھیں:
ہم نے کبھی مذاکرات رد نہیں کیے، غلط فہمیاں پھیلائی جا رہی ہیں، بیرسٹر گوہر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چیئرمین پاکستان تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ کچھ عناصر اداروں اور پی ٹی آئی کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مشترکہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد گفتگو میں انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ غلط تھا اور ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، کچھ لوگ جان بوجھ کر حالات کو خراب کرنا چاہتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ایسے عناصر چاہتے ہیں کہ اداروں اور پی ٹی آئی کے درمیان غلط فہمیاں برقرار رہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ انہوں نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، تحریک انصاف چاہتی ہے کہ حالات بہتر ہوں اور معاملات افہام و تفہیم سے حل کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کے کردار کو سراہتے ہیں اور ہمیشہ ان کی تائید کی ہے۔ تحریک انصاف کا مؤقف ہے کہ مضبوط فوج پاکستان کی سلامتی اور بقا کی ضامن ہے اور اس حوالے سے پارٹی کا مؤقف کبھی متنازع نہیں رہا۔
اس سے قبل بیرسٹر گوہر نے کہا تھا کہ ملک انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا اور جب اس طرح کے بیانات دیے جائیں کہ ’’ایسی کی تیسی‘‘ ہو جائے گی تو پھر معاملات ایک فریق کے قابو میں نہیں رہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض بیانات پر سخت مایوسی ہوئی، جمہوریت کے دشمن تصادم چاہتے ہیں جبکہ سیاست میں مائنس کرنے کے بجائے مل جل کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔