ڈی پورٹ کے باوجود برطانیہ آنے والا ایرانی دوسری مرتبہ ملک بدر
اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT
ون اِن، ون آﺅٹ پالیسی کے تحت ڈی پورٹ ہونے کے باوجود برطانیہ واپس آنیوالے تارکین وطن کو دوسری مرتبہ ملک بدر کردیا گیا۔
ایرانی شخص کو برطانیہ میں چھپے دو ہفتے سے زائد قیام گزر چکا تھا ہوم آفس کی طرف سے اسے فرانس واپس بجھوا دیا گیا ہے۔
وہ 6 اگست کو برطانیہ میں داخل ہوا‘ چونکہ برطانیہ اور فرانس کے مابین تارکین وطن کے تبادلے کا معاہدہ طے پاچکا تھا اس لیے اسے گرفتاری کے بعد 19ستمبر کو ایک طے شدہ پرواز کے ذریعے برطانیہ سے نکال دیا گیا۔
اس نے پیرس میں ایک تارکین وطن کی قیام گاہ میں پناہ لی مگر وہ وہاں سے نکل گیا اور شمالی فرانس کے ساحل پر پہنچ جہاں 18 اکتوبر کو 368 دیگر لوگوں کیساتھ دوبارہ برطانیہ پہنچنے میں کامیاب ہو گیا۔
فلیگ شپ اسکیم کے تحت اسے دوبارہ ملک بدری کا سامنا کرنا پڑا‘ سیکرٹری داخلہ شبانہ محمود کا کہنا ہے کہ برطانیہ اور فرانس معاہدے کے تحت اب برطانیہ آنے کیلئے جو وسائل استعمال کرتا ہے وہ اپنا پیسہ اور وقت ضائع کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد کو حراست میں لے لیا جائیگا اور انہیں اس معاہدے کے تحت واپس جانا ہوگا‘ اگر غیر قانونی تارکین وطن برطانیہ سے جانیکی کوشش کرتے ہیں تو انہیں بھیج دیا جائیگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ سرحدوں کو محفوظ بنانے کے لیے جو اقدامات کرنا پڑے ضرورت کرینگے‘ اب تک اس معاہدہ کے تحت 94 افراد کو برطانیہ سے نکالا جاچکا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: تارکین وطن کے تحت
پڑھیں:
پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری میں شدید کمی کے بحران سے دوچار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان اس وقت غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) میں شدید کمی کے بحران سے دوچار ہے، جس کی بنیادی وجوہات معاشی بدحالی اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال ہیں۔ متعدد بین الاقوامی کمپنیاں یا تو اپنے حصص فروخت کر رہی ہیں یا مکمل طور پر پاکستانی مارکیٹ سے نکلنے کا فیصلہ کر چکی ہیں۔ قطر کے الثانی گروپ نے بھی اپنی 49 فیصد حصص فروخت کرنے کا عندیہ دیا ہے، جو 1,320 میگاواٹ پورٹ قاسم کول پاور پلانٹ میں اس کے ملکیتی شیئر ہیں۔ وفاقی حکومت کے ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ باضابطہ طور پر حکومت کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔پورٹ قاسم پاور پراجیکٹ میں دو 660 میگاواٹ کے سپر کرٹیکل کول یونٹس شامل ہیں جو چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت تعمیر کیے گئے تھے۔ 2.09 ارب ڈالر مالیت کا یہ منصوبہ 330.7 ایکڑ پر محیط ہے اور کراچی سے تقریباً 37 کلومیٹر مشرق میں واقع ہے۔ یہ منصوبہ قطر کی کمپنی المرقب کیپیٹل اور چین کی پاور کنسٹرکشن کارپوریشن (جو سینوہائیڈرو ریسورسز لمیٹڈ کی ذیلی کمپنی ہے) کے اشتراک سے مکمل ہوا۔ الثانی گروپ نے اس منصوبے میں ایک ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی تھی۔دیگر نجی بجلی گھروں (آئی پی پیز) کی طرح پورٹ قاسم پاور پلانٹ کی انتظامیہ بھی سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی گارنٹیڈ (سی پی پی اے-جی) کی جانب سے واجبات کی ادائیگی میں مسلسل تاخیر پر شدید تحفظات کا اظہار کرتی رہی ہے۔ سی پیک کے چینی منصوبہ ساز ادارے اپنے واجبات کی ادائیگی کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں، جن کی مجموعی رقم تقریباً 400 ارب روپے بتائی جا رہی ہے۔حال ہی میں پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پی کیو ای پی سی) کی انتظامیہ نے حکومت کو خبردار کیا کہ اگر سی پی پی اے-جی نے معاہدے کے تحت واجبات ادا نہ کیے تو پلانٹ کی کارکردگی معطل ہو سکتی ہے۔ ذرائع کے مطابق پورٹ قاسم پاور پلانٹ سے سرمایہ نکالنے کے ارادے کا نوٹس باضابطہ طور پر متعلقہ حکام کو پہنچا دیا گیا ہے۔ جب کمپنی سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے واضح کیا کہ آئندہ کسی بھی ملاقات یا رابطے کا انتظام اسی سرکاری چینل کے ذریعے کیا جائے گا جس کے ذریعے اصل خط موصول ہوا تھا۔دوسری جانب پاکستان میں گزشتہ چار برسوں میں نو بین الاقوامی کمپنیاں ملک سے جا چکی ہیں۔ ان میں چار پیداواری کمپنیاں تھیں تین دواساز ادارے (فائزر، سینوفی ایونٹس اور ایلی للی) اور ایک کنزیومر گڈز کمپنی (پروکٹر اینڈ گیمبل)۔ باقی پانچ کمپنیاں سروسز سیکٹر سے تعلق رکھتی تھیں، جن میں شیل، ٹوٹل، ٹیلی نار، اور اوبر/کریم شامل ہیں۔