Jang News:
2025-11-07@11:06:14 GMT

مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء میں دلچسپ مکالمہ

اشاعت کی تاریخ: 7th, November 2025 GMT

مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء میں دلچسپ مکالمہ

—فائل فوٹو

سپریم کورٹ میں مجوزہ آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔

آئینی بینچ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کی۔

دورانِ سماعت جسٹس امین الدین خان نے وکیل سے سوال کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا؟

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ میرے خیال سے آج شائد کیس ختم نہ ہو پائے۔

وکیل فیصل صدیقی نے نام لیے بغیر 27 ویں آئینی ترمیم کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے، میں وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل دینا نہیں چاہتا، بلڈنگ ہی لے لینی تھی تو وفاقی شرعی عدالت کی کیوں؟ بلڈنگ لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے۔

وکیل فیصل صدیقی کی بات پر آئینی بینچ کے ججز مسکرا دیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے وکیل سے کہا کہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے؟

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے کوئی شبہ نہیں سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے؟

جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ ہم تو آئین کے پابند ہیں۔

وکیل فیصل صدیقی نے ججز سے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی شرعی عدالت کیوں بنائی گئی تھی، آپ ججز اس کمرہ عدالت میں کتنے گرینڈ لگتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عمارت کے تبدیل ہونے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: وکیل فیصل صدیقی نے نے کہا کہ

پڑھیں:

27ویں آئینی ترمیم؛ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا

اسلام آباد:

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی صدارت میں پی پی پی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج شام سات بجے ہوگا۔

سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا جس ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر غور ہوگا۔ اجلاس کی صدرارت بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔

اجلاس میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں پر حکومتی رابطے پر غور کیا جائے گا۔

مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس کی بحالی اور ججوں کے تبادلے کا اختیار، این ایف سی میں صوبائی حصے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترمیم کے نکات بھی شامل ہیں۔

اس کے علاوہ مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم میں تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی کے اختیارات کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن کی تقرری پر جاری تعطل ختم کرنا شامل ہیں۔

مسلم لیگ ن کے وفد نے 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری میں پاکستان پیپلزپارٹی کی حمایت مانگی ہے۔ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے حوالے پارٹی پالیسی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف سپریم کورٹ میں آئینی درخواست دائر
  • مجوزہ آئینی ترمیم عدلیہ کی خودمختاری کے لیے خطرہ ہے، سپریم کورٹ میں درخواست دائر
  • 27ویں ترمیم پر مشاورت کیلئے طلب کیا گیا وفاقی کابینہ کا اجلاس ملتوی
  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم
  • خاور مانیکا مبینہ تشدد سے متعلق کیس:پی ٹی آئی وکیل کواشتہاری قراردینے کی کارروائی شروع
  • 27ویں آئینی ترمیم؛ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس آج ہوگا
  • 26ویں آئینی ترمیم کے وقت ایم کیو ایم نے ایک مطالبہ رکھا تھا، خالد مقبول