سیکیورٹی پرنٹنگ کمپنی اور سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کا انضمام
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن (پرائیویٹ) لمیٹڈ )پی ایس پی سی) نے مسرت کے ساتھ اعلان کیا ہے کہ حال ہی میں اس کے حاصل کردہ مکمل ملکیتی ذیلی ادارے نیشنل سیکیورٹی پرنٹنگ کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ (این ایس پی سی) کو پی ایس پی سی میں ضم کر دیا گیا ہے جو یکم جولائی 2025ء کے یومِ کار کے آغاز سے نافذالعمل ہے۔ اس انضمام کے نتیجے میں این ایس پی سی کے تمام اثاثے، واجبات، حقوق، ذمہ داریاں، معاہدے اور سودے اب مستقل طور پر پی ایس پی سی کا حصہ بن چکے ہیں۔ این ایس پی سی انضمام کی اس تاریخ سے ایک علیحٰدہ قانونی ادارے کے طور پر موجود نہیں ہے اور تحلیل کے بغیر ضم کر دی گئی ہے۔پاکستان سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نے، جو بینک دولتِ پاکستان کا مکمل ملکیتی ذیلی ادارہ ہے، وفاقی حکومت سے نیشنل سیکیورٹی پرنٹنگ کمپنی کو اپنی تحویل میں لیا تھا، جس کا مقصد آپریشنل ہم آہنگی کا حصول اور صارفین کو ملنے والی خدمات کی مزید بہتر فراہمی تھا۔ اب اس اسٹریٹجک انضمام کے نتیجے میں وسائل موثر طور پر استعمال ہوں گے اور سیکیورٹی پرنٹنگ کی سہولتوں کی فراہمی میں ہم آہنگی ا?ئے گی۔ اس طرح صارفین کو جدید اور معیاری مصنوعات ملیں گی۔سرکاری و نجی شعبے سے تعلق رکھنے والے نیشنل سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن کے تمام متعلقہ فریقوں (اسٹیک ہولڈرز) اور صارفین کو موجودہ انتظامات کے تحت خدمات کی بلاتعطل فراہمی جاری رہے گی۔ پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور صارفین کے تعاون سے اعلیٰ معیار کی مصنوعات و خدمات کی فراہمی کے لیے پْرعزم ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن ایس پی سی
پڑھیں:
راولپنڈی: 90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار دیدی گئیں
—فائل فوٹومیٹروپولیٹن کارپوریشن راولپنڈی نے 90 سے زائد بوسیدہ اور خستہ حالت عمارتیں خطرناک قرار دے دیں۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن راولپنڈی نے خطرناک بوسیدہ عمارتوں کو فوری خالی کرانے کا حکم دے دیا۔
خستہ حال عمارتوں کے مالکان کو انخلاء کے نوٹسسز جاری کر دیے گئے، نوٹس کے مطابق موسلادھار بارش کے باعث بوسیدہ عمارتیں کسی بڑے سانحہ کا سبب بن سکتی ہیں۔
میٹروپولیٹن کارپوریشن کے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ خطرناک بوسیدہ عمارتوں کی مرمت کروائی جائے یا گرایا جائے، عدم تعمیل کی صورت میں مکینوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔