میئر کی لاپرواہی ، لیاقت آباد انڈر پاس ٹوٹ پھوٹ کا شکار، شہری شدید اذیت میں مبتلا
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری)میئر کراچی مرتضی وہاب کی عدم توجہی کے باعث شہدائے حق مرحوم سے منسوب لیاقت آباد (انڈر پاس) زیریں گزر گاہ طویل عرصے تک گندا پانی جمع رہنے کے باعث ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوگیا۔انڈر پاس کے اندر آئے روز حادثات رونما ہوتے رہتے ہیں،سڑک پر بڑے گڑھے پڑ چکے ہیں جہاں سے گزرنا شہریوں کے درد سر بن گیا ہے ،شہری شدید اذیت کا شکار ہیں ، انڈر پاس کے اندر کئی مقامات پر بارش کا جمع پانی تاحال نہ نکالا جاسکا اور جگہ جگہ کیچڑ اور کچرا جمع ہے۔لیاقت آباد انڈر پاس کا پورا اسٹرکچر تباہ حال ہے، انڈر پاس کے مختلف مقامات پر کئی کئی فٹ گڑھے پڑنے سے گاڑیوں اور موٹر سائیکل سواروں کو گزرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے ان ٹوٹی پھوٹی سڑکوں پر ٹریفک جام رہنا اور حادثات معمول بن گیا ہے۔لیاقت آباد انڈر پاس سے گزرنے والے شہری نے جسارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ یہ لیاقت آباد انڈر پاس سے سائٹ ایریا اورحسن اسکوائر جانے والا راستہ ہے، جس کے آس پاس ایک نمبر، دو نمبر، تین نمبر اور چار نمبر ناظم آباد ہیں ،شہری کا کہنا تھا کہ کراچی کی آبادی کا ایک بڑا حصہ روزگار کے سلسلے میں سائٹ ایریا جاتا ہے،جب یہ انڈر پاس بنا تھا تو سائٹ ایریا جانے والوں کے لیے ایک نعمت تھا لیکن اسکی مینٹینس اور صفائی ستھرائی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اب اس کا حال یہ ہے کہ یہ کھنڈر کا منظر پیش کر رہا ہے اور آئے روز یہاں حادثات ہوتے رہتے ہیں، اگر بارش ہوجائے تو یہاں سے گزرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ لیاقت آباد انڈر پاس میں سیوریج کے پانی کے نکاسی کے لیے لگی اسٹیل کی جالی پر پانی مستقیل بھرا رہتا ہے سیوریج کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کے سبب اس کے ساتھ ہی ایک بڑا گڑھا پڑ گیا ہے جس پر گزرنے والی گاڑیوں اور خصوصاموٹر سائیکل کا اگلا ٹائر زور سے جاکر لگتا ہے۔ چند رو قبل ایک رکشے کا ٹائر ٹکرانے کی وجہ سے اس کا ا گلا ٹائرنکل کر باہر آگیا تھا،جس سے اس کا رکشہ الٹ گیا تھا اور رکشہ ڈرائیور کے سر پر شدید چوٹیں آئی تھی،ان کا کہنا تھا کہ انڈر پاس مکمل طور پر اندھیروں میں ڈوبا رہتا ہے۔ شہری کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے یکم جولائی کو بھی لیاقت آباد انڈرپاس میں بارش کا پانی جمع تھا اورموٹرسائیکل سوارنوجوان آہستہ آہستہ وہاں سے گزر رہے تھے اورانڈرپاس میں اندھیرا بھی تھا اس دوران عقب سے آنے والے ٹرک نے موٹرسائیکل کو ٹکرماردی جس کے باعث ایک نوجوان موقع پرجاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرا نوجوان معمولی زخمی ہوگیا تھا۔لیاقت آباد انڈر پاس سے گزرنے والے شہریوں نے جسارت کے توسط سے کمشنر کراچی، صوبائی وزیر بلدیات اور میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سے گذارش کی ہے کہ وہ فوری طور اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے لیاقت آباد انڈر پاس کی مرمت کروائیں اور اس راستے کو ٹھیک کروائیں تاکہ عوام سکون کے ساتھ اس انڈر پاس سے آمد ورفت کرسکے۔واضح رہے کہ لیاقت آباد انڈر پاس کی سڑک کی حال ہی میں مرمت کی گئی تھی تاہم ایک بار پھر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے اور گہرے گڑھوں کے باعث ٹریفک کو گزرنے میں مشکلات کا سامنا ہے، لیاقت آباد انڈرپاس کا 9فروری2007میں افتتاح کیا گیا تھا، انڈر پاس پر 350 ملین روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا تھا۔ تین لائنوں کے انڈرپاس کی چوڑائی 10.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: لیاقت ا باد انڈر پاس کہنا تھا کہ انڈر پاس سے کا شکار گیا تھا کے باعث گیا ہے
پڑھیں:
نوجوان آنتوں کے کینسر میں مبتلا ہونے لگے، خاموش بحران قراردیدیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نوجوانوں میں آنتوں کے کینسر میں خطرناک اضافہ ہونے لگا، ماہرین نے خاموش بحران قرار دے دیا۔
ایک حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں نوجوانوں میں بڑی آنت اور نظامِ ہاضمہ سے متعلق کینسر تیزی سے بڑھ رہا ہے، جسے ماہرین نے ایک خاموش عالمی بحران قرار دیا ہے۔
طبی ویب سائٹ کے مطابق، حالیہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں نوجوانوں میں نظامِ ہاضمہ، بشمول آنتوں اور معدے سے متعلق کینسر کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔
ماہرین اس تیزی سے بڑھتے ہوئے رجحان کو ایک ’خاموش عالمی بحران‘ قرار دے رہے ہیں۔
تحقیق کے مطابق، 50 سال سے کم عمر افراد خصوصاً 20 سے 40 سال کے درمیان کے افراد بڑی تعداد میں بڑی آنت کے کینسر کا شکار ہو رہے ہیں اور گزشتہ دو دہائیوں کے دوران اس میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔
امریکا میں 20 سے 24 سال کے نوجوانوں میں بڑی آنت کے کینسر کی شرح میں 8.4 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جب کہ یورپ میں 20 سے 29 سال کے افراد میں اس بیماری کی شرح میں سالانہ 7.9 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔
تحقیق میں نشاندہی کی گئی ہے کہ 1990 کے بعد پیدا ہونے والے افراد میں بڑی آنت کے کینسر کا خطرہ پچھلی نسلوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہو چکا ہے۔
ماہرین کے مطابق، اس رجحان کی ممکنہ وجوہات میں موٹاپا، غیر صحت مند طرزِ زندگی، زیادہ پراسیسڈ کھانوں اور چینی سے بھرپور مشروبات کا استعمال، تمباکو نوشی، شراب نوشی، معدے میں مضر بیکٹیریا اور چربی والا جگر شامل ہو سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ نوجوانوں میں اس بیماری کی بروقت تشخیص ایک بڑا مسئلہ بنتی جا رہی ہے، کیونکہ مریض اور بعض اوقات ڈاکٹر بھی ابتدائی علامات کو سنجیدگی سے نہیں لیتے، جس کی وجہ سے اکثر مریضوں میں بیماری کا پتہ آخری مرحلے پر چلتا ہے۔