قرضوں میں ریکارڈ اضافہ کے باوجود کسان نظرانداز، مرکزی کسان لیگ
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (کامرس ڈیسک) مرکزی کسان لیگ کے چیئرمین چوہدری ذوالفقار علی اولکھ اور صدر اشفاق ورک نے وفاقی حکومت کے بڑھتے ہوئے قرضوں پر شدید تشویش اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سال کے دوران 8312 ارب روپے کا اضافہ ملکی تاریخ کا بدترین معاشی سانحہ ہے، جس کے نتائج براہ راست غریب عوام اور کسان طبقے کو بھگتنا پڑ رہے ہیں۔ رہنماؤں نے اسٹیٹ بینک کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جولائی 2024 سے مئی 2025 تک وفاقی حکومت کے قرضوں میں 7131 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ یہ صورتحال حکومت کی عوام دشمن معاشی پالیسیوں کا واضح ثبوت ہے۔ انہوں نے کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے قرضے لینے کے باوجود زرعی شعبہ مسلسل زوال کا شکار ہے۔ کسان کو نہ کھاد سستی ملی، نہ بیج، نہ پانی، نہ زرعی ٹیوب ویل کے بجلی بلوں میں کوئی کمی آئی۔ گندم، کپاس، چاول اور دیگر فصلوں کی امدادی قیمتیں جوں کی توں ہیں، جبکہ زرعی قرضوں کی شرح سود بھی بدستور بلند ہے۔مرکزی کسان لیگ کے قائدین کا کہنا تھا کہ یہ قرضے نہ صرف غیر شفاف ہیں بلکہ ان کا بوجھ مہنگائی، ٹیکسوں میں اضافے، اور سبسڈی کے خاتمے کی صورت میں براہ راست عام عوام پر منتقل کیا جا رہا ہے۔ دوسری طرف اشرافیہ کی شاہ خرچیاں اور حکومتی فضول اخراجات میں کوئی کمی دیکھنے میں نہیں آ رہی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف یہ قرضے عوام کے لیے بوجھ بنتے جا رہے ہیں، دوسری جانب حکومت اپنی ذاتی تشہیر پر قومی خزانے کو بے دریغ لٹا رہی ہے۔ حال ہی میں منظرعام پر آنے والی رپورٹ کے مطابق صرف لاہور میں محرم کے دس ایام کے دوران حکومتی تشہیر پر 20 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، جبکہ پنجاب کے دیگر اضلاع میں بھی اسی طرز پر سرکاری پیسے کا بے جا استعمال جاری ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ٹنڈو الہ یار : گرین ویلیو انٹر پرائز پروگرام کی جانب سے زرعی کاروباری میلے میں شرکاء اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default"> جسارت نیوز
گلزار