Juraat:
2025-12-03@15:56:17 GMT

اسرائیل کے دوبارہ حملے کا خدشہ ،ایرانی فوج ہائی الرٹ

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

اسرائیل کے دوبارہ حملے کا خدشہ ،ایرانی فوج ہائی الرٹ

اگر حملہ ہوا تو جوابی کارروائی پہلے سے زیادہ شدیداور سخت ہو گی،ایرانی سپریم لیڈرخامنہ ای
ملک کے خفیہ مقامات پر ہزاروں میزائل اور ڈرونز تیار کھڑے ہیں،ترجمان ایرانی فوج

اسرائیل کے دوبارہ حملے کے خدشے کے پیشِ نظر ایرانی فوج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ۔ایرانی میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کے مشیر نے واضح کیا ہے کہ اگر حملہ ہوا تو جوابی کارروائی پہلے سے زیادہ شدید ہو گی۔ایرانی فوج کے ترجمان نے کہا کہ ملک کے خفیہ مقامات پر ہزاروں میزائل اور ڈرونز تیار کھڑے ہیں، اس بار جنگ میں قدس فورس، نیوی اور آرمی کو مکمل طور پر استعمال کیا جائے گا۔ یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے شروع کیے تھے، جن میں ایران کے اعلی فوجی افسران اور جوہری سائنسدان شہید ہو گئے تھے۔ اس کے بعد ایران نے بھی اسرائیلی علاقوں کو نشانہ بنایا، جس میں 28 اسرائیلی مارے گئے تھے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ایرانی فوج

پڑھیں:

بیس سالہ منصوبے کا انجام

اسلام ٹائمز: 12 روزہ جنگ نے ثابت کر دیا کہ ایران کا مقابلہ کرنے کا اسرائیل کا 20 سالہ منصوبہ ناکام ہوگیا تھا اور تل ابیب کو مزید نقصان اور اقتصادی تباہی سے بچنے کے لیے جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ یہ بیانیہ جو خود اسرائیلیوں اور ان کے میڈیا کے ذرائع کے اعترافات پر مبنی ہے، شکست و ریخت کی اصل حد کی واضح تصویر پیش کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ تمام تر دعوؤں اور افواہوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کے دباؤ کے نتیجے میں صیہونی حکومت تقریباً مفلوج ہوچکی تھی۔ تحریر: پروفیسر تنویر حیدر نقوی

اسرائیل اور ایران کے درمیان لڑی جانے والی اپنی نوعیت کی بارہ روزہ جنگ، اگرچہ ایک محدود جنگ تھی لیکن اسرائیل ابھی تک اس جنگ میں پانے والی شکست کے زخم چاٹ رہا ہے۔ اسرائیلی حکومت کے اپنے سرکاری اعداد و شمار اور بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ صیہونی حکومت کا ایران پر حملہ اس حکومت کی جعل سازی کی تاریخ کا بڑا شہکار تھا۔ رہبر معظم سید علی خامنہ ای کے مطابق "یہ جارحیت اسرائیل کے ایران کے خلاف 20 سالہ منصوبے کا نتیجہ تھی، جو مکمل طور پر ناکامی پر ختم ہوئی۔" مقبوضہ علاقوں میں میڈیا کی شدید سنسرشپ کی وجہ سے اس جنگ میں اسرائیلی نقصانات کے اصل اعدادوشمار کبھی بھی مکمل طور پر شائع نہیں ہوسکے ہیں، لیکن اسرائیلی حکام اور میڈیا کے اعترافات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ حکومت کو بہت زیادہ معاشی، فوجی اور سماجی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ اعداد و شمار بحران کی حقیقی جہتوں کا صرف ایک چھوٹا سا حصہ ہیں، البتہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تل ابیب نے 12 دن کے بعد جنگ بندی پر رضامندی کیوں ظاہر کی۔

وقت گزرنے کے ساتھ صہیونی حکام اس جنگ میں اپنی ناکامی کا اعتراف خود کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ اس ضمن میں ایک اہم ترین بیان "میجر جنرل جیورا ایلینڈ" کی طرف سے آیا ہے، جو اسرائیلی سلامتی کونسل کے سابق چیئرمین ہیں۔ ایک سرکاری میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ "اسرائیل کے بہترین مفادات جنگ کے خاتمے اور جنگ بندی کو قبول کرنے میں ہی تھے۔" یہ الفاظ براہ راست اسٹریٹجک اہداف کے حصول میں ناکامی کے اعتراف کی عکاسی کرتے ہیں۔ آئلینڈ کے مطابق "جنگ جاری رکھنے کے اخراجات، بشمول معاشی نقصانات اور بین الاقوامی دباؤ، ممکنہ فوائد سے کہیں زیادہ تھے۔" اسرائیل کے سابق وزیراعظم "ایہود اولمرٹ" نے بھی 12 روزہ جنگ کے بارے میں کہا "ایرانی میزائلوں نے اسرائیلی شہروں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچایا۔ ان کے مطابق ایران کا اسرائیل کے ساتھ پرامن بقائے باہمی قائم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔" یہ کھلا اعتراف ظاہر کرتا ہے کہ ایران کا مقابلہ کرنے کے لیے اسرائیلی حکومت کا 20 سالہ منصوبہ ناکام رہا ہے۔

حکومت کے سرکاری تجزیہ کاروں نے بھی اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "ہم ایران کو شکست دینے میں ناکام رہے اور ہم مستقبل میں اس کی قیمت ادا کریں گے۔" چینل 12 کے رپورٹر نے اعلان کیا کہ "اسرائیل اپنی تمام تر صلاحیتوں کے ساتھ ایران کو شکست دینے سے قاصر رہا۔" "یدیعوت احرونوت" کے عسکری تجزیہ کار "یوسی یہوشوا" اور اسرائیل کے چینل 12 ٹیلی ویژن نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ ایران نے ابھی تک طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار یا بھاری میزائل استعمال نہیں کیے ہیں جبکہ "معاریو اخبار" نے تسلیم کیا کہ ”ایران جنگ کے بعد پہلے سے زیادہ مضبوط ہوا ہے۔“ اس جنگ میں مالی اور معاشی نقصانات کے حوالے بھی بعض اعداد و شمار سامنے آئے ہیں۔ اسرائیلی ٹیکس ایڈمنسٹریشن کے مطابق ایران کے ساتھ جنگ ​​کے آغاز سے اب تک اسرائیل کے نقصانات کی تعداد 41,651 ہے۔ عمارتوں کو نقصان پہنچنے سے متعلق 32,975 رپورٹس ہیں۔ 4,119 کاریں تباہ ہوئیں، سامان اور جائیداد کے نقصانات کے متعلق 44,45 فائلیں جمع کرائی گئیں۔ ایک اندازے کے مطابق ہزاروں تباہ شدہ عمارتیں غیر ریکارڈ شدہ ہیں۔

"Maariv" اخبار کے معاشی تجزیہ کار "شلومو مواز" نے لکھا ہے کہ اسرائیل کے 12 روزہ فوجی آپریشن پر تقریباً 16بلین ڈالر لاگت آئی اور اتنا ہی حکومت کی جی ڈی پی کو نقصان پہنچا۔ اقتصادی سرگرمیوں میں خلل کی وجہ سے روزانہ تقریباً 1.5 بلین ڈالر کا نقصان ہوا، جس سے ہائی ٹیک، نقل و حمل، سیاحت، ریستوراں اور مینوفیکچرنگ کے شعبے متاثر ہوئے۔ ہوائی اڈے کی بندش اور پروازوں کی منسوخی بھی معیشت پر اضافی دباؤ ڈالتی ہے۔ فوجی اور دفاعی اخراجات کے حوالے سے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں ان کے مطابق اسرائیل کا اوسطاً فوجی خرچ جو 725 ملین ڈالر یومیہ تھا، وہ 12 دنوں میں کل 8.7 بلین ڈالر رہا۔ اس میں فضائی حملے، F-35 لڑاکا طیاروں اور مختلف گولہ بارود کا استعمال بھی شامل تھا۔ آئرن ڈوم، ایرو، اور ڈیوڈز سلنگ سمیت جدید میزائل ڈیفنس سسٹمز کو آپریٹ کرنے کی لاگت 10 ملین ڈالر سے 200 ملین ڈالر یومیہ ہے۔ ہر ایک انٹرسیپٹر میزائل کی لاگت تقریباً 5 ملین ہے اور 12 دنوں کے دوران کل دفاعی اور فوجی اخراجات کا تخمینہ 12.2 بلین ڈالر لگایا گیا ہے۔

ایرانی میزائل حملوں سے ہونے والے نقصانات کے تخمینے کے مطابق ان میزائل حملوں سے انفراسٹرکچر کو 3 بلین ڈالر کا براہ راست نقصان پہنچا۔ کلیدی اہداف میں حیفا آئل ریفائنری، ویزمین انسٹی ٹیوٹ اور تل ابیب میں فوجی عمارتیں شامل تھیں۔ اسرائیل ٹیکس اتھارٹی نے ابتدائی نقصان کا تخمینہ 1.3 بلین ڈالر لگایا ہے، لیکن توقع ہے کہ یہ 1.5 بلین ڈالر سے زیادہ ہو جائے گا، جو پچھلے ایرانی حملوں سے ہونے والے براہ راست نقصان سے دوگنا ہے۔ اس جنگ میں 18,000 سے زیادہ لوگ اپنے گھر خالی کرنے پر مجبور ہوئے۔ ہنگامی رہائش گاہوں کی لاگت کا تخمینہ 500 ملین ڈالر ہے۔ بنیادی ڈھانچے اور گھروں کی تعمیر نو میں بھی برسوں اور دسیوں ارب ڈالر لگیں گے۔ اس ناکام جنگ کے بعد حکومت کا بجٹ خسارہ بڑھ کر جی ڈی پی کا 6 فیصد ہوگیا ہے اور دفاعی اخراجات بڑھ کر 20-30 بلین شیکل ہوگئے ہیں۔ اسرائیل کے مرکزی بینک نے 2025ء کے لیے اپنی اقتصادی ترقی کی پیشن گوئی کو کم کرکے 3.5 فیصد کر دیا ہے اور جنگ کی لاگت کا تخمینہ جی ڈی پی کا 1 فیصد (تقریباً 5.9 بلین ڈالر) لگایا ہے۔

حکومت کی کریڈٹ ریٹنگ بھی متاثر ہوئی ہے اور اسٹینڈرڈ اینڈ پورز اور فچ کی طرف سے وارننگز بھی جاری کی گئی ہیں۔ اس جنگ میں امریکہ نے بھی اسرائیل کے دفاع پر تقریباً 1.2 بلین ڈالر خرچ کیے، خاص طور پر "THAAD" سسٹم کے ذریعے۔ لیکن اپنے ابتدائی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہونے کے بعد اس نے تنازعہ کو مزید پھیلانا چھوڑ دیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل اور ایران کے درمیان یہ 12 روزہ جنگ صیہونی حکومت کی من گھڑت تاریخ کی سب سے مہنگی اور ناکام کہانیوں میں سے ایک تھی۔ سرکاری اعداد و شمار اور بیانات سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کے اقتصادی اخراجات 12 اور 20 بلین ڈالر کے درمیان ہیں، لیکن زیادہ جامع اندازوں کے مطابق 40 بلین ڈالر بتائے جاتے ہیں۔ جنگ میں صیہونی حکومت کے اہم اخراجات کچھ اس طرح ہیں: براہ راست فوجی اخراجات: 12.2 بلین ڈالر، اقتصادی رکاوٹ اور کاروبار کی بندش کے نقصانات: 21.4 بلین ڈالر، ایرانی حملوں سے نقصان: 4.5 بلین ڈالر، انخلا اور تعمیر نو کے اخراجات: 2 بلین ڈالر۔ یہ اعداد و شمار، حتیٰ کہ حکومت کے سرکاری اعدادوشمار بھی، اسرائیل پر شدید اقتصادی، فوجی اور سماجی دباؤ کی نشاندہی کرتے ہیں۔

طویل مدتی نتائج، بشمول بجٹ خسارہ، اقتصادی ترقی میں کمی، سیاحت کو پہنچنے والے نقصان، پیشہ ور افراد کی بے دخلی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی، اس کے علاوہ ہیں۔ بالآخر، 12 روزہ جنگ نے ثابت کر دیا کہ ایران کا مقابلہ کرنے کا اسرائیل کا 20 سالہ منصوبہ ناکام ہوگیا تھا اور تل ابیب کو مزید نقصان اور اقتصادی تباہی سے بچنے کے لیے جنگ بندی قبول کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ یہ بیانیہ جو خود اسرائیلیوں اور ان کے میڈیا کے ذرائع کے اعترافات پر مبنی ہے، شکست و ریخت کی اصل حد کی واضح تصویر پیش کرتا ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ تمام تر دعوؤں اور افواہوں کے باوجود اسلامی جمہوریہ ایران کے دباؤ کے نتیجے میں صیہونی حکومت تقریباً مفلوج ہوچکی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل میں ایران کا انٹیلی جنس اثرورسوخ
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک
  • ایران میں غیر قانونی طور پر داخل ہونیوالے 10 افغان شہری ایرانی بارڈر گارڈز کی فائرنگ سے ہلاک: افغان حکام کا دعویٰ
  • حیدرآبادمیں سیکورٹی ہائی الرٹ کی ہدایت
  • عمران خان سے ملاقاتیں: اڈیالہ جیل کے باہر سیکورٹی ہائی الرٹ، دفعہ 144 نافذ
  • پی ٹی آئی کا اسلام آباد اور راولپنڈی میں بھرپور احتجاج کرنے کا اعلان،سکیورٹی ہائی الرٹ
  • پی ٹی آئی احتجاج: صوبائی وزیر شفیع جان کارکنوں کے ہمراہ اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گئے، سیکیورٹی ہائی الرٹ
  • ایرانی عوام کی قسمت کھل گئی، ملک میں سونے کا اہم ذخیرہ دریافت
  • بیس سالہ منصوبے کا انجام