Jang News:
2025-07-09@08:21:10 GMT

کراچی ایئرپورٹ اور اطراف میں پرندوں کی تعداد بڑھ گئی

اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT

کراچی ایئرپورٹ اور اطراف میں پرندوں کی تعداد بڑھ گئی

کراچی ایئرپورٹ اور اطراف میں مون سون سیزن میں پرندوں کی تعداد بڑھ گئی، پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی نے ایئر لائنز کو خبردار کردیا۔

جاری نوٹم میں پائلٹس کو لینڈنگ اور ٹیک آف کے دوران احتیاط کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

نوٹم میں کہا گیا ہے کہ پرندے طیاروں کے لیے بڑے حادثے کا سبب بن سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

پڑھیں:

ڈائنوسار کے رشتے دار دیوہیکل پرندوں سے متعلق دلچسپ حقائق دریافت

سائنسدانوں نے ایک نئی قسم کے ’پیٹروسار‘ (قدیم پرندہ نما ریپٹائل) کی دریافت کی ہے جو 20 کروڑ سال پہلے اپنے ڈائنوسار کزنز کے برخلاف آسمانوں میں پرواز کیا کرتا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈائنوسار کے دور کی سیر کراتا کوئٹہ کا عجائب گھر

بی بی سی کے مطابق اس قدیم ریپٹائل کے جبڑے کی ہڈی سنہ 2011 میں ایریزونا میں دریافت ہوچکی تھی لیکن جدید اسکیننگ تکنیکوں کی مدد سے اب یہ ثابت ہوا ہے کہ یہ ایک نئی نوع ہے جو سائنس کے لیے پہلے سے نامعلوم تھی۔

یہ تحقیق اسمِتھ سونین نیشنل میوزیم آف نیچرل ہسٹری کے سائنسدانوں کی قیادت میں کی گئی جنہوں نے اس پرندہ نما جانور کا نام Eotephradactylus mcintireae  رکھا ہے جس کا مطلب ’راکھ کے پروں والی صبح کی دیوی‘ ہے۔ یہ نام اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ اس جانور کی ہڈیاں قدیم دریا کے پاٹ میں آتش فشانی راکھ کے میں دب کر محفوظ ہوئیں۔

تقریباً 20 کروڑ 90 لاکھ سال پرانی یہ مخلوق شمالی امریکا میں دریافت ہونے والی سب سے قدیم پیٹروسار نوع مانی جاتی ہے۔

مزید پڑھیے: کیا ڈائنوسار تیرنا بھی جانتے تھے، وہ ایک براعظم سے سمندر میں گھرے جزیرے پر کیسے پہنچے؟

ڈاکٹر کِلگمین نے بتایا کہ ٹرائسی کا دور پیٹروسارز کی ہڈیاں چھوٹی، پتلی اور اکثر کھوکھلی ہوتی ہی، جس کے باعث یہ تیزی سے خراب ہوجاتی ہیں اور فوسل نہیں بنتیں۔

اس دریافت کا مقام پیٹریفائیڈ فارسٹ نیشنل پارک میں واقع ایک قدیم چٹانی علاقے میں ہے جہاں ایک زمانے میں دریا بہتا تھا اور اس کے کنارے پر تہہ در تہہ مادہ نے جانوروں کی ہڈیوں، اسکیلز اور دیگر آثار محفوظ پائے گئے۔

اس علاقے کا نقشہ بتاتا ہے کہ یہ جگہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام تھی جہاں ماضی کے بڑے جانوروں کے ساتھ وہ مخلوق بھی موجود تھی جو آج کے دور میں ہمیں نظر آتی ہے، جیسے کہ مینڈک اور کچھوے۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ فوسل بیڈ 20 کروڑ سال پہلے کی زندگی کے آثار محفوظ کیے ہوئے ہے۔

دریافت شدہ پیٹروسر کے دانتوں کی نوعیت سے یہ اندازہ بھی لگایا گیا ہے کہ یہ جانور ممکنہ طور پر مچھلیوں کو شکار کرتا تھا۔ ڈاکٹر کِلگمین کے مطابق ان کی چونچ کے گھسے ہوئے سرے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ پرندہ سخت جسم والی مچھلیوں پر شکار کرتا تھا۔

مزید پڑھیں: ارجنٹائن کے کسان نے دیو قامت ‘ڈائنوسارس انڈہ’ کیسے دریافت کیا؟

یہ دریافت قدیم حیات اور ارتقا کے مطالعے میں اہم سنگ میل ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ یہ ہمیں بتاتی ہے کہ ماضی کے مختلف جانور ایک ساتھ ایک ہی ماحولیاتی نظام میں موجود تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڑنے والے دیوہیکل پرندے پیٹروسار ڈائنوسار

متعلقہ مضامین

  • کراچی ایئرپورٹ پر پرندوں کی بہتات؛ طیاروں سے تصادم کے خطرات پھر بڑھ گئے
  • مون سون میں کراچی ایئرپورٹ پر پرندوں کی بھرمار، فضائی حادثات کا خطرہ
  • ڈائنوسار کے رشتے دار دیوہیکل پرندوں سے متعلق دلچسپ حقائق دریافت
  • کراچی ایئرپورٹ سے کوئٹہ جانے والی خاتون مسافر کا سونا غائب
  • لاہور ایئرپورٹ کے قریب پرندوں کی بہتات، جہازوں کیلئے نقصان کا باعث
  • کراچی کے قبرستانوں کو رجسٹرڈ کرنیکا فیصلہ، قبر کے نرخ 14300 روپے مقرر
  • کراچی لیاری میں عمارت گرنے کے بعد تیسرے روزیسکیو آپریشن مکمل، جاں بحق افرادکی تعداد 27 ہوگئی
  • کراچی، لیاری میں عمارت گرنے کا واقعہ، اموات کی تعداد 27 ہوگئی، ریسکیو آپریشن مکمل
  • کراچی: لیاری میں عمارت گرنےکے بعد ریسکیو آپریشن تیسرے روز بھی جاری، جاں بحق افرادکی تعداد 27 ہوگئی