صدر میکرون پھر شرمندہ، خاتونِ اول نے ویتنام کے بعد لندن میں بھی ہاتھ نہ تھاما، ویڈیو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
لندن:
فرانس کے صدر ایمانویل میکرون ایک بار پھر اس وقت سوشل میڈیا کی زینت بن گئے جب ان کی اہلیہ خاتون اول بریژیت میکرون نے برطانیہ کے تین روزہ سرکاری دورے کے آغاز پر طیارے سے اترتے ہوئے شوہر کا ہاتھ تھامنے سے گریز کیا۔
اس ایک لمحے نے دونوں کے تعلقات کے بارے میں چہ مگوئیوں کو ایک بار پھر جنم دے دیا ہے، شاہی استقبال کے باوجود ایوان صدر کا یہ منظر سب کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
صدر میکرون نے طیارے کی سیڑھیوں پر اہلیہ کی طرف ہاتھ بڑھایا، لیکن خاتون اول نے بلا جھجک نظرانداز کر دیا اور یہ لمحہ کیمروں نے محفوظ کر لیا۔
دوسری شرمندگی کچھ ہی گھنٹوں بعد پیش آئی جب صدر میکرون کا قافلہ ونزر کاسل سے روانہ ہوا توایک سرکاری گاڑی کا دروازہ اور پچھلا حصہ کھلا رہ گیا، ڈرائیور نے گاڑی دوڑائی اور صدر کے سامان والے بیگ سڑک پر جا گرے۔
اہلکار بھاگتے رہے لیکن قافلہ رکتا نہ نظر آیا اور ایک اور گاڑی بھی کھلے دروازے کے ساتھ بھیڑ میں دوڑتی رہی۔
یہ پہلا موقع نہیں یاد رہے مئی میں ویتنام کے دورے پر بھی خاتون اول نے میکرون کے طیارے سے اترتے ہوئے ان کے چہرے پر ہاتھ مارا تھا جسے سوشل میڈیا پر ’تھپڑ‘ کے طور پر پیش کیا گیا۔
اس پر صدر میکرون نے وضاحت دی تھی کہ وہ صرف مذاق کر رہے تھے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: صدر میکرون
پڑھیں:
بھارتی خاتون اہل کار نے 18 فٹ لمبا کوبرا سانپ پکڑ لیا: ویڈیو وائرل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارتی ریاست کیرالا کے جنگلات سے گھرے ایک علاقے میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب مقامی چشمے کے صاف شفاف پانی میں ایک خطرناک سانپ کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔
حیرت اور خوف کے ملے جلے جذبات میں گھرے مقامی افراد نے فوری طور پر محکمہ جنگلات سے مدد کی اپیل کی۔ چند ہی گھنٹوں میں یہ واقعہ نہ صرف مقامی میڈیا بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی جنگل کی آگ کی طرح پھیل گیا، جس کی وجہ وہ حیران کن ویڈیو بنی جس میں ایک خاتون اہلکار تن تنہا 18 فٹ لمبے کوبرا سانپ کو قابو میں لاتی دکھائی دیتی ہیں۔
اس ویڈیو میں نظر آنے والی باہمت خاتون ڈاکٹر جی ایس روشنی، محکمہ جنگلات میں کئی سالوں سے خدمات انجام دے رہی ہیں اور اپنے شعبے میں مہارت کے باعث خاصی شہرت رکھتی ہیں۔ واقعے کے دن جب محکمہ جنگلات کو اطلاع ملی کہ چشمے کے پانی میں ایک مشتبہ زہریلا سانپ نظر آیا ہے تو دیگر تمام افسران کی مشاورت کے بعد ڈاکٹر روشنی کو جائے وقوع پر روانہ کیا گیا۔
جیسے ہی وہ چشمے کے قریب پہنچیں تو انہوں نے اپنی تربیت اور تجربے کو استعمال کرتے ہوئے صورتحال کا فوری جائزہ لیا۔ ان کے ہاتھ میں ایک لمبی چھڑی تھی جسے وہ انتہائی مہارت سے استعمال کرتی رہیں۔
چند ہی منٹوں کی کوشش کے بعد وہ سانپ کو قابو میں لے آئیں۔ یہ منظر نہ صرف حیران کن تھا بلکہ بے حد خطرناک بھی، کیونکہ جس سانپ کو انہوں نے قابو کیا وہ کوئی عام سانپ نہیں بلکہ کنگ کوبرا تھا، جو دنیا کے سب سے لمبے زہریلے سانپوں میں شمار ہوتا ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ڈاکٹر روشنی کی مہارت اور حوصلے نے سب کو حیران کر دیا۔ جیسے ہی انہوں نے سانپ کو قابو کیا، وہاں موجود لوگ تالیاں بجا کر ان کی داد دینے لگے۔ کچھ لمحوں میں ہی اس دلیری کا منظر کیمرے کی آنکھ میں محفوظ ہو گیا اور جلد ہی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ مختلف پلیٹ فارمز پر لاکھوں صارفین نے ویڈیو دیکھی اور ڈاکٹر روشنی کو خراج تحسین پیش کیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے نہ صرف ان کی بہادری کو سراہا بلکہ حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ڈاکٹر روشنی کو ان کے اس کارنامے پر خصوصی اعزاز سے نوازا جائے۔
اس موقع پر محکمہ جنگلات کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹر روشنی گزشتہ 8 سال سے سانپ پکڑنے کے فرائض انجام دے رہی ہیں اور اس عرصے میں انہوں نے 800 سے زائد سانپوں کو محفوظ طریقے سے قابو کیا ہے، جو کہ اپنی نوعیت کا ایک غیرمعمولی ریکارڈ ہے۔
ترجمان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ یہ پہلا موقع تھا جب ڈاکٹر روشنی نے کسی کنگ کوبرا کو پکڑا، کیونکہ کیرالا کے اس مخصوص علاقے میں ایسے سانپوں کی موجودگی نایاب تصور کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ محکمہ جنگلات میں خواتین بھی مشکل ترین کاموں میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کر رہی ہیں۔