محکمہ موسمیات سندھ کے ارلی وارننگ سینٹر نے مون سون الرٹ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
ارلی وارننگ سینٹر نے کہا کہ کراچی میں 3 روز کے دوران مطلع زیادہ تر ابرآلود، مرطوب جبکہ رات و صبح میں ہلکی بارش اور بوندا باندی ہونے کا امکان ہے۔ تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص اور سانگھڑ کے اضلاع میں 04 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ محکمہ موسمیات سندھ کے ارلی وارننگ سینٹر نے مون سون الرٹ جاری کر دیا۔ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے مطابق مون سون کے درمیانے درجے کے ہوائیں صوبے کے جنوب مشرقی علاقوں میں داخل ہو رہی ہیں۔ارلی وارننگ سینٹر نے کہا کہ کراچی میں 3 روز کے دوران مطلع زیادہ تر ابرآلود، مرطوب جبکہ رات و صبح میں ہلکی بارش اور بوندا باندی ہونے کا امکان ہے۔ تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص اور سانگھڑ کے اضلاع میں 04 جولائی تک گرج چمک کے ساتھ ہلکی سے درمیانی شدت کی بارش کا امکان ہے۔ بدین، ٹھٹھہ، سجاول، جامشورو، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، دادو، خیرپور، سکھر اور لاڑکانہ کے اضلاع میں ہلکی بارش/بوندا باندی ہوسکتی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ارلی وارننگ سینٹر نے کا امکان ہے
پڑھیں:
ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان پاپولیشن کونسل نے ملک کے 20 سب سے زیادہ پسماندہ اضلاع کی فہرست جاری کی ہے، جن میں سے 17 بلوچستان اور 2 خیبرپختونخوا سے تعلق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان اور سندھ بے روزگاری اور بلا معاوضہ مزدوری کے لحاظ سے سب سے آگے ہیں۔
نجی ٹی وی سماء کے مطابق فہرست میں شامل کمزور اضلاع میں واشک، خضدار، کوہلو، ژوب اور خیبرپختونخوا کا کوہستان بھی شامل ہے۔ رپورٹ کہتی ہے کہ صحت کی سہولیات تک رسائی کے معاملے میں بلوچستان اور کے پی سب سے زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ کراچی میں تعلیمی اداروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، جبکہ بلوچستان اس حوالے سے بھی سب سے پیچھے ہے۔
کراچی کے عوامی پارکس کے تجارتی مقاصد کے استعمال کا کیس ،وفاقی آئینی عدالت نےحکم امتناع جاری کر دیا
رپورٹ کے مطابق دیگر پسماندہ اضلاع میں ماشکیل، ڈیرہ بگٹی، قلعہ سیف اللہ، قلات، تھرپارکر، شیرانی، جھل مگسی، نصیر آباد، آواران، خاران، شمالی وزیرستان اور پنجگور شامل ہیں۔
رپورٹ بتاتی ہے کہ کمزور گھروں میں 65 فیصد مکانات کچے یا عارضی ڈھانچوں پر مبنی ہیں۔ جھل مگسی میں یہ شرح 97 فیصد تک پہنچتی ہے۔ بلوچستان کے اکثر اضلاع میں سڑکوں، ٹرانسپورٹ اور ٹیلی کمیونی کیشن کی شدید کمی ہے، جس کے باعث ایمرجنسی رسپانس اور ترقیاتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں۔
مزید یہ کہ روزگار کے لحاظ سے 20 میں سے 15 بدترین اضلاع بلوچستان میں پائے گئے۔ بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں بے روزگاری اور بلا معاوضہ گھریلو مزدوری کی شرح سب سے زیادہ ہے۔ بہت سے دور دراز علاقوں میں سب سے قریبی صحت مرکز تک رسائی کے لیے 30 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر درکار ہوتا ہے۔
انسانیت کیخلاف جرائم کے مقدمے میں سزائے موت، شیخ حسینہ واجد کا ردعمل آ گیا
تعلیم کے حوالے سے بھی صورتحال تشویشناک ہے۔ رپورٹ کے مطابق بلوچستان میں لڑکیوں کے لیے ہائی اور ہائر سیکنڈری اسکول تک فاصلہ ملک بھر میں سب سے زیادہ ہے۔ سندھ کا ضلع تھرپارکر آبادیاتی کمزوریوں کے لحاظ سے سب سے پیچھے ہے، جہاں زیادہ شرح پیدائش پہلے ہی محدود تعلیمی و صحت سہولیات پر مزید دباؤ ڈالتی ہے۔
مزید :