’احساس اپنا گھر اسکیم‘ پر باقاعدہ عملدرآمد کا آغاز، بلاسود قرضوں کی فراہمی شروع
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
خیبرپختونخوا حکومت نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی سربراہی میں ’احساس اپنا گھر اسکیم‘ پر باضابطہ عملدرآمد کا آغاز کردیا ہے، جس کے تحت کم آمدنی والے افراد کو بلاسود قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔
اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ ہاؤس میں ایک تقریب منعقد ہوئی، جس میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور مہمان خصوصی کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ وزیر اعلیٰ نے اسکیم کے تحت منتخب درخواست دہندگان کو بلاسود قرضوں کے چیک تقسیم کیے۔
یہ بھی پڑھیں: بے گھر افراد کے لیے پنجاب میں ہر روز مزید 300 گھر بننے لگے، ‘اپنی زمین اپنا گھر’ اسکیم کا اجرا
اس اسکیم کے لیے حکومت نے 4 ارب روپے مختص کیے ہیں، اور قرضے کمپیوٹرائزڈ قرعہ اندازی کے ذریعے شفاف انداز میں فراہم کیے جا رہے ہیں۔
اسکیم کے تحت وہ افراد جن کی عمر 18 سے 65 سال کے درمیان اور ماہانہ آمدنی ڈیڑھ لاکھ روپے سے کم ہے، قرض کے اہل ہیں۔ اہل درخواست دہندگان کو 15 لاکھ روپے تک کے بلاسود قرضے دیے جا رہے ہیں، جنہیں 7 سال کی مدت میں آسان اقساط میں واپس کرنا ہوگا۔
اس کے علاوہ ریوالونگ فنڈ سسٹم کے ذریعے آنے والے سالوں میں بھی قرضوں کی فراہمی جاری رکھی جائے گی۔
اسکیم کے پہلے مرحلے میں حکومت کو ایک لاکھ 23 ہزار درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے 18 ہزار 555 درخواست دہندگان اسکیم کے تمام معیار پر پورا اترے۔ قرضوں کی تقسیم تمام اضلاع میں آبادی کے تناسب سے کی جا رہی ہے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے ’احساس اپنا گھر اسکیم‘ کو صوبائی حکومت کا فلیگ شپ اور غریب دوست منصوبہ قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ یہ منصوبہ کم آمدنی والے لوگوں کو چھت فراہم کرنے کے لیے عمران خان کے وژن کا حصہ ہے۔
وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم کی مسلسل محنت کے باعث صوبہ معاشی طور پر اپنے پیروں پر کھڑا ہو چکا ہے، اور اب ہم اپنے وسائل میں اضافہ کر کے انہیں عوام پر خرچ کریں گے۔ ہر شعبے میں عوام کو سہولیات فراہم کریں گے اور ان کے مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ جلد مستحق گھرانوں کو سولر سسٹمز کی فراہمی کا منصوبہ بھی شروع کیا جائے گا۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ’احساس اپنا گھر‘ اور ’سولر اسکیم‘ میں مکمل شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنا گھر لینے والوں کے لیے خوشخبری، حکومت نے نئی اسکیم لانے کا فیصلہ کرلیا
انہوں نے کہاکہ سفارشی کلچر عوام اور حکومت کے درمیان اعتماد میں رکاوٹ ہے، اور ہم اس کلچر کا خاتمہ کرکے عوام کا اعتماد بحال کریں گے۔ حکومت صوبے کے عوام کو معیاری رہائشی سہولیات کی فراہمی کے لیے متعدد منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews احساس اپنا گھر اسکیم بلاسود قرضے خیبرپختونخوا درخواست دہندگان صوبائی حکومت عمران خان ویژن وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: احساس اپنا گھر اسکیم بلاسود قرضے خیبرپختونخوا درخواست دہندگان صوبائی حکومت عمران خان ویژن وی نیوز احساس اپنا گھر اسکیم علی امین گنڈاپور درخواست دہندگان وزیر اعلی کی فراہمی اسکیم کے کے لیے
پڑھیں:
صرف ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے کا نیا بوجھ، حکومتی قرضے 84 ہزار ارب سے متجاوز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزارت خزانہ کی تازہ رپورٹ نے ملک کے بڑھتے ہوئے قرضوں کی سنگین صورتحال کو بے نقاب کردیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق صرف ایک سال کے دوران پاکستان کے مجموعی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہوا، جس کے بعد قومی قرضہ 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق اس تیزی سے بڑھتا ہوا قرض ملکی معیشت کے لیے سنگین خطرے کی علامت بن چکا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ آئی ایم ایف کے فریم ورک کے تحت پاکستان کے ذمے قرضوں کا تناسب اگلے 3 سال میں 70.8 فیصد سے کم ہوکر 60.8 فیصد تک لانے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ مالی سال 2026ء سے 2028ء کے دوران قرضوں کی پائیداری برقرار رہنے کی توقع ہے، تاہم خطرات اب بھی موجود ہیں۔
اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جون 2025ء تک مجموعی قرض 84 ہزار ارب روپے سے تجاوز کرگیا، جب کہ صرف گزشتہ ایک سال میں 10 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا جب کہ فنانسنگ کی ضروریات آئندہ برسوں میں 18.1 فیصد کی بلند سطح پر برقرار رہیں گی۔
وزارت خزانہ ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ مالی سال میں مارک اپ ادائیگیوں میں 888 ارب روپے کی بچت ہوئی، تاہم قرضوں کا حجم اب بھی تشویشناک حد تک بلند ہے۔
رپورٹ میں قرضوں سے متعلق خطرات اور چیلنجز کی تفصیلی نشاندہی بھی کی گئی ہے۔ معاشی سست روی کو قرضوں کی پائیداری کے لیے بڑا خطرہ قرار دیا گیا ہے جب کہ ایکسچینج ریٹ میں اتار چڑھاؤ اور شرح سود میں تبدیلی کو قرض کے بوجھ میں اضافے کی بنیادی وجوہات بتایا گیا ہے۔
وزارت خزانہ کے مطابق پاکستان کے مجموعی قرضوں کا 67.7 فیصد اندرونی جب کہ 32.3 فیصد بیرونی قرضوں پر مشتمل ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 80 فیصد قرض فلوٹنگ ریٹ پر حاصل کیا گیا، جس سے شرح سود کا خطرہ برقرار ہے۔ مختصر مدت کے قرضوں کی شرح 24 فیصد ہے، جس سے ری فنانسنگ کا دباؤ بڑھا ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ زیادہ تر بیرونی قرضے رعایتی نوعیت کے ہیں، جو دوطرفہ اور کثیرالجہتی ذرائع سے حاصل کیے گئے، تاہم فلوٹنگ ریٹ والے بیرونی قرضوں کی شرح 41 فیصد ہے، جو درمیانی سطح کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہے۔