جیل کاٹنے کے اگر 10 نمبر ہوں تو میں عمران خان کو 10 میں سے 10 نمبردوں گا:رانا ثناء اللہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیراعظم کے مشیر رانا ثناء اللہ نے معروف صحافی ارشاد بھٹی کے پوڈ کاسٹ میں شرکت کی اور گفتگو کے دوران سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر جیل کاٹنے کے 10 نمبر ہوں تومیں عمران خان کو 10 میں سے 10 نمبر دوں گا ۔
تفصیلات کے مطابق رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ جیل قید کا نام ہے ، وہاں پر آپ ایک بندے کو ایک شیل میں قید کردیتے ہیں، اسے وہاں پر سونا اور ہیرے بھی کھانے کیلئے دیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا، فرق قید کا ہے جس نے وہ کاٹ لی ہے تو کھانے پینے سے کیاہے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتاہے ۔ میں نے مریم نوازصاحبہ کے سامنے بیٹھ کر دس مرتبہ یہ کہاہے کہ یہ غلط ہے ، ٹھیک نہیں ہے ، میں کبھی ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑا نہیں ہوا، کیوں ہاتھ باندھنے ہیں، میں سمجھتاہوں کہ اگر ن لیگ میں میاں صاحبان کے بعد کسی پر متفق ہو سکتی ہے تو وہ مریم نوازشریف ہیں، ان کی لیڈرشپ میں پوری پارٹی اکھٹی رہ سکتی ہے ، حمزہ شہباز اگر شہبازشریف کی طرح ایک قدم پیچھے رہ کر چلیں تو وہ ان کی بہت بڑی طاقت بن سکتے ہیں، میں کسی کا بندہ نہیں ہوں ۔
لکی مروت: سی ٹی ڈی بنوں کی کارروائی، 3 خوارج ہلاک
رانا ثناء اللہ کا کہناتھا کہ میں پارٹی کا بندہ ہوں ، میری کوشش ہے کہ ان کا آپس میں یہ سلسلہ آگے چلے، وقت کے ساتھ ساتھ ساتھ یہ اگلی جنریشن کو جانی ہے ، اس میں یہ کہنا کہ اس کے پیچھے کھڑے ہو گئے ، ہاتھ باندھ کر کھڑے ہو گئے، ہم نے توکبھی نوازشریف اور شہبازشریف کے جوتے سیدھے نہیں کیئے ، ان کے پیچھے کبھی ہاتھ باندھ کر کھڑے نہیں ہوئے ، جب کبھی بات ہوئی ہے جو چیز لگتا ہے کہ غلط ہے وہ کہا ہے یہ غلط ہے ، مریم نواز ہوں یا حمزہ شہباز ہوں ، ہم ان کے جوتے کیوں سیدھے کریں گے ۔
مشیر وزیراعظم نے کہا کہ اگر نوازشریف کو 1997 میں معذول نہ کیا جاتا ، الیکشن صاف اور شفاف ہوتے رہے تو زیادہ سے زیادہ ایک یا دو الیکشن اور لڑتے تو لیڈرشپ بدل جاتی ، اگر ذوالفقار بھٹو شہید کو اس طرح سے پھانسی نہ چڑھایا جاتا تو بڑی حد ایک یا دو الیکشن اور لڑ لیتا پھر سائیڈ پر ہو جاتے اور پیپلز پارٹی کی نئی قیادت آ جاتی ، جب اسٹبلشمنٹ زبردستی لیڈرشپ بدلنا چاہے گی لیکن لوگ نہیں کرنے دیں گے ، لوگ ان کے ساتھ جڑ جاتے ہیں، جیسے ہی یہ چیز آگے بڑھے گی ،جمہوریت چلے گی ، دس بیس سال بعد ایسے ہی ہو جائے گا جیسے برطانیہ امریکہ یا دوسرے ملکوں میں ہے ، جس کی آپ مثال دے رہے ہیں ان کی سیاسی پارٹیوں کو تین تین سو سال گزر چکے ہیں ۔
سعودی عرب میں پاکستانی نوجوان عدیل احمد نے ایمانداری کی اعلیٰ مثال قائم کردی
مزید :.