کرپشن برداشت نہیں، کرپٹ افسروں کو ہٹایا تو ملک بھر سے سفارشوں کے فون آئے: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 12th, July 2025 GMT
کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کیا
اسلام آباد(ممتاز نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم نے کرپٹ اور نااہل افسران کو فارغ کیا، گریڈ 20 سے گریڈ 22 تک کے افسران کو گھر بھیجا جن کے حق میں ملک بھر سے سفارشیں آئیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے اسلام آباد میں’’اڑان پاکستان ‘‘سمر اسکالرز انٹرن شپ پروگرام کے طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایسی تبدیلی ابھی ہوئی بھی نہیں ہوتی اور سفارشیں آنا شروع ہوجاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ سفارشوں اور ٹیلی فون کالز کے حوالے سے تیار تھے لیکن ہم نے میرٹ پر فیصلے کیے۔
ان کا کہنا تھاکہ ہم نے ایف بی آر میں بہترین افسران کی تعیناتی کے لیے ماہرین اور بیوروکریسی کے ساتھ مسلسل اجلاس کیے اور ہر ہفتے اصلاحات کے لیے خود اجلاس کی صدارت کی۔
اللہ ان سے پوچھے گا کہ دنیا میں کیا کام کیا؟وزیراعظم نے کہا کہ اللہ ان سے پوچھے گا کہ دنیا میں کیا کام کیا؟ تو اللہ سے کہیں گے کہ میرٹ پر کام کیا، تیز طرار بیوروکریٹس کو پتہ ہوتا ہے کہ کام کیسے کرنا ہے، ایف بی آر میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی، ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو تیز کیا گیا اور انفورسمنٹ کے ذریعے 500 ارب روپے کی وصولی ممکن ہوئی۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ یہ ایک سفر ہے جس میں رکاوٹیں ہیں لیکن ہم اپنی ذمہ داریاں قوم کے لیے ادا کریں گے، میں نے کبھی خود کریڈٹ نہیں لیا بلکہ یہ ٹیم ورک ہے، ہم نے اپنے اہداف حاصل کرنے ہیں اور ہم اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہے تو نتائج بھگتنا ہوں گے۔
ہم نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالاوزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالا، 2023 میں اکثریت کا خیال تھا کہ ملک دیوالیہ ہوجائے گالیکن مجھے یقین تھا کہ ہم ڈیفالٹ سے بچ جائیں گے، آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا، معاشی اشاریے بہتر ہوئے اور اللہ کے فضل سے ہم اس مرحلے سے نکل آئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پالیسی ریٹ جو 22 فیصد تک جا پہنچا تھا، اب کم ہو کر 11 فیصد رہ گیا ہے، پالیسی ریٹ 11 فیصد سے مزید کم ہوگا تو لوگ بینکوں سے پیسے نکال کر سرمایہ کاری کریں گے۔
پاکستان کا پہلگام واقعے سے کوئی تعلق نہیںپہلگام واقعے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا اس واقعے سے کوئی تعلق نہیں تھا لیکن بھارت نے جارحیت کی جس میں 55 شہری شہید ہوئے، ہم نے اپنے دفاع میں کارروائی کی اور دشمن کے 6 طیارے گرائے اور 10 مئی کو بھرپور جواب دیا جو پوری قوم کے اتحاد کا مظہر تھا۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت سے محروم رکھنا ناقابل برداشت اقدام ہے، مولوی محمد عمر فاروق
گزشتہ روز علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کرگئے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے کہا کہ حکام نے مجھے پروفیسر عبدالغنی بٹ کے نماز جنازہ میں شرکت کرنے کی اجازت نہیں دی اور مجھے اپنے گھر کے اندر بند رکھا گیا۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے ایکس پر لکھا کہ میں یہ دکھ اور تکلیف الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا کہ حکام نے پروفیسر بٹ کے اہل خانہ کو ان کی نماز جنازہ جلدی ختم کرنے پر مجبور کیا۔ انہوں نے کہا "مجھے اپنے گھر کے اندر بند کر دیا گیا اور ان کے آخری سفر میں جنازہ کے ساتھ چلنے کے حق سے بھی محروم رکھا گیا"۔
انہوں نے مزید لکھا کہ میں نے پروفیسر بٹ کے ساتھ 35 برس دوستی اور رہنمائی کے گزارے ہیں اور ہماری دوستی 35 برس پر محیط تھی اور بہت سے افراد تھے جو ان کی نماز جنازہ میں شرکت کرنے کے لئے بے چین تھے۔ ان کے جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینا اور آخری الوداعی سے بھی محروم رکھنا ناقابل برداشت ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز آزادی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ مختصر علالت کے بعد اپنی رہائشگاہ واقع شمالی کشمیر کے سوپور میں انتقال کر گئے۔ پروفیسر بٹ کئی دہائیوں تک کشمیر کی علیحدگی پسند سیاست میں متحرک رہے۔
پروفیسر بٹ کے انتقال پر جموں و کشمیر کے سیاسی، سماجی اور علحیدگی پسند رہنماؤں نے گہرے دکھ اور صدمہ کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ عمر عبدللہ نے پروفیسر بٹ کی وفات پر ایکس پر اپنا تعزیتی پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ مجھے سینیئر کشمیری سیاسی رہنما اور ماہر تعلیم پروفیسر بٹ کے انتقال کی خبر سن کر دکھ ہوا، ہمارے سیاسی نظریات ایک دوسرے سے الگ تھے لیکن میں انہیں ہمیشہ ایک انتہائی معزز انسان کے طور پر یاد رکھوں گا۔