تیجسوی یادو نے کہا کہ یہ صرف تکنیکی خامی کا معاملہ نہیں ہو سکتا، بلکہ اسکے پس پردہ ایک بڑی سازش ہوسکتی ہے، جس سے جمہوری عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ریاست بہار اسمبلی میں حزب مخالف کے لیڈر اور آر جے ڈی رہنما تیجسوی یادو نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کیا تھا کہ ان کا نام ووٹر لسٹ ڈرافٹ میں نہیں ہے۔ حالانکہ اس کے فوراً بعد ہی الیکشن کمیشن نے یہ تصدیق کر دیا کہ ان کا نام حذف نہیں ہوا ہے، بلکہ ان کا نام ڈرافٹ لسٹ میں موجود ہے۔ دراصل تیجسوی یادو نے پریس کانفرنس کے دوران لائیو صحافیوں کے سامنے اپنا نام ڈرافٹ میں تلاش کیا تو موجود نہیں تھا۔ بہرحال اب اس معاملہ پر کانگریس کے رکن پارلیمنٹ اکھلیش پرساد سنگھ کا ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو سیاسی پارٹیوں کی طرح بیان بازی نہیں کرنا چاہیئے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ الیکشن کمیشن تو اپنی بات کہے گا، لیکن بہار سے ہزاروں فون ہمیں بھی آ رہے ہیں جس میں بے ضابطگیاں ہیں، اسے درست کرنے کی ضرورت ہے اور الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں کی طرح بیان بازی کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تیجسوی یادو کچھ کہتے تو اسے سنجیدگی سے لیا جانا چاہیئے۔ جس طرح کی بیان بازی بی جے پی کرتی ہے اگر اسی طرح کی بیان بازی الیکشن کمیشن بھی کرنے لگے تو عوام کو کیسے یقین ہوگا کہ وہ آزاد اور منصفانہ انتخاب کرائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ تیجسوی یادو کے الزام کے بعد الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ تیجسوی یادو کا یہ دعویٰ کہ ان کا نام لسٹ سے حذف کر دیا گیا ہے، مکمل طور سے بے بنیاد ہے، انہیں دھیان سے دیکھنا چاہیئے تھا۔ تیجسوی یادو نے بھی الیکشن کمیشن کے جواب پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ میرا ای پی آئی سی نمبر (ووٹر آئی ڈی کارڈ نمبر) بدل دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے اسے ایک سازش قرار دیتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا کہ اس طرح سے کئی لوگوں کے نام ووٹر لسٹ سے حذف کئے جا سکتے ہیں۔

تیجسوی یادو نے یہ بھی کہا کہ اگر میرا ای پی آئی سی نمبر بدلا جا سکتا ہے تو پھر کتنے لوگوں کے ای پی آئی سی نمبر تبدیل کیے گئے ہوں گے، یہ سوال ہم الیکشن کمیشن سے پوچھ رہے ہیں، یہ ووٹر لسٹ سے نام حذف کرنے کی ایک سازش ہے۔ تیجسوی یادو کے مطابق یہ صرف تکنیکی خامی کا معاملہ نہیں ہو سکتا، بلکہ اس کے پس پردہ ایک بڑی سازش ہو سکتی ہے، جس سے جمہوری عمل کو متاثر کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن سے معاملہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

.