دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی قیدیوں کی پرامن رہائی کے اسرائیل کے تمام دعوے جھوٹے ہیں، گریٹر اسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کے لیے شدید خطرہ ہے۔ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے امیر قطر نے کہا کہ اسلامی ممالک کے رہنماؤں کو دوحہ آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں، اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسلی کشی ہو رہی ہے، اسرائیل نے انسانیت کے خلاف جرائم میں تمام حدیں پار کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دوحہ میں اسرائیل کا حملہ بہت بڑی جارحیت تھی، اسرائیل نے قطر کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کی خلاف ورزی کی، قطر نے ثالث کے طور پر خطے میں امن کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں، اسرائیل نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرتے ہوئے حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا۔ امیر قطر کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا حملہ قطر کی خود مختاری، بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی تھا، اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کُشی کر رہا ہے، صیہونی حکومت انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہوئی ہے، اسرائیل کی طرف سے عالمی قوانین کی سنگین پامالی لمحہ فکریہ ہے۔

سیکریٹری جنرل او آئی سی حسین ابراہیم طہٰ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھوک کا بطور ہتھیار استعمال گھٹیا حرکت ہے، غزہ میں امداد کی بلا تعطل اور فوری فراہمی یقینی بنانا ہوگی، ہنگامی اجلاس بلانے کا فیصلہ قابل ستائش ہے، اسرائیلی بربریت اور مظالم نے تمام حدیں پار کر لی ہیں۔ ابراہیم طہٰ نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے خطے کے ملکوں کو نشانہ بنانا انتہائی تشویش ناک ہے، قطر پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا حل ناگزیر ہے۔ عرب اسلامی ہنگامی سربراہ اجلاس میں امیر قطر، وزیراعظم شہباز شریف، ترک صدر رجب طیب اردوان اور اردن کے شاہ عبداللّٰہ دوم کے ساتھ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان مصر اور تاجک صدور بھی شریک ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل نے اسرائیل کا کرتے ہوئے کہا کہ

پڑھیں:

قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 17 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے قطر کے دارالحکومت دوحہ پر اسرائیل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی ہولناک پامالی اور علاقائی امن و استحکام پر حملہ قرار دیا ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ یہ حملہ دنیا بھر میں ثالثی اور مذاکراتی عمل کی ساکھ پر کاری ضرب کے مترادف ہے۔

بین الاقوامی حمایت یافتہ ثالثی میں شامل فریقین کو نشانہ بنانے سے قطر کے بطور ثالث اور فروغ امن کے لیے کام کرنے والے کردار کی حیثیت کمزور پڑ سکتی ہے۔ Tweet URL

انہوں نے کہا کہ ایسے شہریوں کو حملوں کا ہدف نہیں بنانا چاہیے جو براہِ راست جنگی کارروائیوں میں شامل نہ ہوں۔

(جاری ہے)

جب ممالک جنگ کے اصولوں کو نظرانداز کرتے ہیں تو وہ دنیا بھر کے تمام شہریوں کے تحفظ کو خطرے میں ڈالتے ہیں۔ حماس کا وفد قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے لیے موجود تھا، جو کہ امن کی جانب نہایت اہم قدم ہے۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ 'ہمارے دل غزہ کے شہریوں، اسرائیلی یرغمالیوں، ان کے پیاروں اور ان افراد کے لیے رنجیدہ ہیں جو اسرائیلی جیلوں میں ناجائز قید کاٹ رہے ہیں۔

ماورائے قانون جنگ فلسطینی اور اسرائیلی دونوں شہریوں کے لیے بے پایاں مظالم اور تکالیف سے بھرپور مستقبل کا پیش خیمہ ہے۔ یہ حملہ اس بات کو واضح کرتا ہے کہ رکن ممالک کو امن کے لیے اپنی کوششیں تیز کرنے کی اشد ضرورت ہے۔'عالمی برادری سے اپیل

وولکر ترک نے کہا کہ دوحہ پر اسرائیلی حملہ اس وقت پیش آیا ہے جب ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی امید ماند پڑ رہی ہے جبکہ یہی حل پائیدار امن کا واحد راستہ ہے۔

شمالی غزہ سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو بیدخل کیا جا رہا ہے جبکہ مشرقی یروشلم میں آبادی کاری منصوبہ جاری ہے جسے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے حکومتی وعدے کی تکمیل قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر 2023 کے ہولناک دہشت گرد حملوں اور ان کے بعد پھیلنے والے تشدد کو تقریباً دو سال گزر چکے ہیں۔

اب اس قتل و غارت کو رک جانا چاہیے۔

رکن ممالک پر یہ لازم ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے مؤثر عملی اقدامات کریں اور اسرائیل کو ہتھیاروں کی ترسیل بند کریں۔ ان میں خاص طور پر ایسے ہتھیار شامل ہیں جو جنگی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام ریاستوں کو جنگ بندی، تمام یرغمالیوں اور ناجائز حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے بھرپور دباؤ ڈالنا چاہیے۔

ریاستی دہشت گردی

کونسل سے خطاب کرتے ہوئے قطر کی وزیر مملکت برائے بین الاقوامی تعاون مریم بنت علی المسند نے کہا کہ اسرائیلی حملہ نہ صرف اُن کے ملک کی خودمختاری کی صریح خلاف ورزی بلکہ بنیادی انسانی حقوق کی سنگین پامالی بھی تھا اور یہ عمل ریاستی دہشت گردی کے مترادف ہے۔

انہوں نے کہا کہ 7 اکتوبر کے بعد قطری ثالثی نے قابلِ قدر نتائج دیے جن میں 135 یرغمالیوں کی بحفاظت رہائی شامل ہے جس سے اسرائیلی خاندانوں میں اعتماد اور امید کی بحالی ہوئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کوششوں کو نشانہ بنانا نہ صرف مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس سے مزید جانیں بچانے اور امن کے حصول کے امکانات کو بھی نقصان ہوا ہے۔ علاوہ ازیں یہ حملہ کوئی انفرادی واقعہ نہیں بلکہ قطر کے کردار کو مسخ کرنے اور اس کی سفارتی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے کی وسیع مہم کا حصہ ہے۔

یہ ایک ایسی خطرناک اشتعال انگیزی ہے جو خطے و دنیا کو بین الاقوامی قانون کی منظم خلاف ورزی کی طرف دھکیل سکتی ہے اور جو کچھ دوحہ میں ہوا وہ کسی بھی دوسرے ملک میں دہرایا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قطر پر اسرائیلی حملہ عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی، وولکر ترک
  • اسرائیل عالمی امن کیلئے سنگین خطرہ بن گیا ہے، مصری صدر
  • اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم سے عالمی امن کو شدید خطرہ لاحق ہے: ترک صدر
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلئے خطرہ ہے؛ تمام حدیں پار کردیں، امیر قطر
  • گریٹر اسرائیل عالمی امن کیلیے خطرہ ہے؛ نیتن یاہو نے تمام حدیں پار کردیں؛ امیرِ قطر
  • اسرائیل کے توسیع پسندانہ عزائم مشرق وسطیٰ اور عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہیں، ترک صدر
  • مسئلہ فلسطین حل کرناہوگا،گریٹراسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے، امیر قطر
  • عرب اسلامی سربراہی اجلاس: ’گریٹر اسرائیل‘ کا منصوبہ عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ بنتا جارہا ہے: امیر قطر
  • گریٹراسرائیل کا ایجنڈا عالمی امن کیلئے شدید خطرہ ہے،امیر قطر