8  اکتوبر 2005 کو پاکستان کے شمالی علاقوں خصوصاً مظفرآباد، بالاکوٹ اور آزاد کشمیر میں آنے والا 7.6 شدت کا زلزلہ ملک کی تاریخ کا ایک ہولناک سانحہ تھا جس کی تباہ کاریوں کے نشان آج بھی تازہ ہیں کیوں کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کا کام 2 دہائیوں بعد بھی مکمل نہیں کیا جاسکا۔

یہ بھی پڑھیں: زلزلہ 2005 کو 20 برس گزرنے کے بعد مظفرآباد سے 2 افراد کی لاشیں برآمد

اس تباہ کن زلزلے کے نتیجے میں 20 ہزار بچوں سمیت 73 ہزار سے زائد افراد جان کی بازی ہار گئے تھے جبکہ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی اور اس کی دگنی تعداد بے گھر ہوئی۔ زلزلے نے 28 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے کو متاثر کیا اور 400 سے زائد گاؤں صفحہ ہستی سے مٹ گئے اور 16 ہزار اسکول اور 80 فیصد صحت مراکز مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

محکمۂ اعداد و شمار کے مطابق صرف مظفرآباد میں 35،803 اموات اور 114،410 مکانات تباہ ہوئے۔ ضلع باغ میں 19،129 افراد جاں بحق جبکہ ہزاروں زخمی ہوئے۔

سانحے کے فوری بعد حکومت اور عالمی اداروں نے ریسکیو اور ریلیف آپریشنز شروع کیے۔ اقوام متحدہ، امریکا، چین، سعودی عرب اور یورپی یونین نے مالی، طبی اور تکنیکی امداد فراہم کی۔

متاثرہ علاقوں میں خوراک، ادویات اور عارضی رہائش کا بندوبست کیا گیا۔

زلزلے کے بعد حکومتِ پاکستان نے Earthquake Reconstruction and Rehabilitation Authority (ERRA)  قائم کی جس نے بحالی اور تعمیر نو کے ہزاروں منصوبے شروع کیے۔

مزید پڑھیے:زلزلہ 2005: سعودی امداد کے سبب آزاد کشمیر میں زندگی و تعلیم رواں دواں

نومبر 2021 میں ایرا کو نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی میں ضم کر دیا گیا ہے اور اب ایرا کے اسلام آباد ہیڈ آفس میں این ڈی ایم اے کا دفتر قائم ہے۔

 تازہ اعداد و شمار کے مطابق 7،608 منصوبوں کا ٹارگٹ رکھا گیا تھا جن میں سے 5،878 (77 فیصد) منصوبے مکمل، 919 زیر تعمیر اور 811 منصوبوں پر کام باقی ہے۔

تعلیم کے شعبے میں اب تک سب سے زیادہ 2،718 منصوبے مکمل ہوئے۔ صحت کے 128 اور پینے کے پانی کے 223 منصوبے مکمل کیے گئے اور اس طرح 20 سالوں میں مجموعی طور پر 24 ارب روپے کے ترقیاتی کام انجام دیے جا چکے ہیں۔

بالاکوٹ میں زلزلے کے باعث 17 ہزار سے زائد اموات ہوئی تھیں اور مالی نقصان بھی انتہائی زیادہ ہوا تھا تاہم آج بھی متاثرین مکمل بحالی کے منتظر ہیں۔

وعدے کے مطابق نیو بکریال سٹی کی تعمیر تاخیر کا شکار ہے، تحصیل ہیڈکوارٹر اسپتال 55 کروڑ روپے کی لاگت کے باوجود ادھورا ہے جبکہ متعدد اسکول اب بھی عارضی عمارتوں میں چل رہے ہیں۔

زلزلے سے اسلام آباد کے سیکٹر ایف 10 میں منہدم ہونے والے مارگلہ ٹاورز کی جگہ اب 18 منزلہ ’پارک 1 ٹاور‘ تعمیر کیا جا رہا ہے۔

منصوبہ نجی کمپنی APCO کے تحت تیار کیا جا رہا ہے جس کی بولی 16.