پارٹی بڑی تحریک کی تیاری کرے، ساری زندگی جیل میں رکھ لیں نہیں جھکوں گا، عمران خان
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ جو بھی ٹارچر کرلیں غلامی تسلیم نہیں کروں گا، ساری زندگی جیل میں بھی رکھ لیں نہیں جھکوں گا، پارٹی بڑی تحریک کی تیاری کرے۔
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کے مطابق اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان ںے کہا کہ آج بانی نے تین نکاتی پوائنٹس بھیجے ہیں، عمران خان نے کہا کہ عام قیدی کے جو حقوق ہیں وہ بھی نہیں دئیے جارہے، 8 ماہ میں صرف ایک بار بچوں سے بات کرائی ہیں، میری بہنوں کو ملاقات نہیں کراتے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہم ان کو کتابیں پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن جیل انتظامیہ کتابیں روک لیتی ہیں بانی کے ذاتی ڈاکٹرز سے چیک اَپ نہیں کرایا جارہا، توہین عدالت کی درخواستوں پر ججز کا حکم نہیں مانتے، عمران خان نے کہا جو بھی فرعونیت یا یزدیت کا نظام ہے جو بھی ٹارچر کرلیں میں غلامی تسلیم نہیں کروں گا۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے کہا ہے کہ بشریٰ بی بی کو مجھ پر دباؤ ڈالنے کے لیے جیل میں رکھا گیا، ساری زندگی جیل میں بھی رکھ لیں نہیں جھکوں گا۔
علیمہ خان نے کہا کہ یوٹیوبر کہتے ہیں بانی باہر نکلنے والے ہیں، ڈیل ہوگی، امریکن آگئے، اب سمجھ آرہی ہے کہ عوام کا ٹیمپریچر ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایسے وی لاگ بنائے جاتے ہیں۔
علیمہ خان کے مطابق عمران خان نے پارٹی کے لیے پیغام بھیجا ہے کہ یہ نظرئیے کی جماعت ہے بانی کے علاوہ بہت سے نوجوان جیل کاٹ رہے ہیں یہ الیکٹیبلز کی پارٹی نہیں ہے، یہ ہمیں نظرئیے کا ووٹ ملا ہے، میں نے سب پر نظر رکھی ہوئی ہے جو بھی اس نظرئیے کے ساتھ نہیں ہے ان کی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے، جو ووکٹ کے دونوں جانب کھیل رہے ہیں ان کی بھی پارٹی میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
علیمہ خان نے کہا کہ یہ باتیں کرتے وقت وہ غصے میں تھے اب ججز کا حال دیکھیں القادر کا کیس تین مہینے سے نہیں لگ رہا، 9 مئی اور دیگر ضمانتوں کے کیس بھی ہیں، ججز نے زبان دی کہ کیس لگادیں گے لیکن انھوں نے نہیں لگائے، عمران خان نے واضح کردیا ہے کہ پارٹی تیاری کرے بڑی تحریک کی، لوگوں کو اسلام آباد نہیں بلاؤں گا، پورے پاکستان میں تحریک چلائیں گے۔
علیمہ خان نے کہا کہ ہم فیملی کے لوگ کل ہائی کورٹ جائیں گے ہم کہہ رہے ہیں ججز کو سپورٹ کریں گے، کل تمام ممبران اسمبلی پنجاب کے لاہور ہائی کورٹ جائیں گے اور یہاں تمام ایم این ایز اور پشاور کے ایم پی ایز ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ آئیں گے اور ہم ججز کو سپورٹ کریں گے۔
عیدالاضحیٰ کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس کل ہو گا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: علیمہ خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا جیل میں نہیں ہے جو بھی
پڑھیں:
’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 17 ستمبر 2025ء ) رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمان اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے معاملے پر رائے دینے پر تنقید کی زد میں آگئے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں مفتی منیب الرحمان نے کہا کہ پہلے جج صاحبان پر پی سی او کے حلف یافتہ ہونے کی پھبتی کسی جاتی تھی کہ انہوں نے آئین کو پس پشت ڈال کر آمروں کی وفاداری کا حلف اٹھایا، پھر 2007ء میں عدلیہ بحالی تحریک کے بعد چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری بحال ہوئے اور عدلیہ کے زوال کا ایک نیا دور شروع ہوا، انہوں نے خود پی سی او حلف یافتہ حج ہونے کے باوجود دوسرے پی سی او حلف یافتہ جج صاحبان کو منصب سے فارغ کردیا، اس کے بعد بیرسٹر اعتزاز احسن کے مطابق متکبر جوں اور متشدد وکلاء کا دور شروع ہوا اور آئین کو آمر کے بجائے اپنی خواہشات اور انا کے تابع کر دیا۔(جاری ہے)
ان کا کہنا ہے کہ جج صاحبان ثاقب نثار، آصف سعید کھوسہ، گلزار احمد، اعجاز الاحسن، عظمت سعید شیخ، مظاہر نقوی اور منیب اختر وغیرہ نے وہ حشر بپا کیا کہ الامان والحفیظ! مارچ 2009ء میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد عدلیہ کے تنزیل و انتشار کا سلسلہ رکنے میں نہیں آرہا، بعض حجج صاحبان نے ایسے فیصلے دیئے جو آئین کو ازسر نو لکھنے کے مترادف ہیں، عدم اعتماد کی بابت پہلے فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کے حکم کی پابندی اُس جماعت کے ارکان پر لازم ہوگی پھر جب مصلحت بدل گئی تو فیصلہ دیا کہ سیاسی جماعت کے سر براہ کی نہیں بلکہ پارلیمانی لیڈر کے حکم کی تعمیل لازم ہوگی۔ رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین کہتے ہیں کہ اب جسٹس طارق محمود جہانگیری کی قانون کی ڈگری کے جعلی ہونے کا مسئلہ ہے، آئین پسندی، نیز دینی منصبی اور اخلاقی حمیت کا تقاضا تو یہ تھا کہ وہ اپنے آپ کو رضا کارانہ طور پر محاسبے کے لیے پیش کر دیتے اور خود چیف جسٹس کو لکھتے کہ تحقیقاتی کمیٹی قائم کر کے میرے کیس کا فیصلہ صادر کیجیے اور اپنی ڈگری کی اصلیت کو ثابت کر کے سرخرو ہوتے کیونکہ ” آن را که حساب پاک است از محاسبه چه باک‘ یعنی جس کا حساب درست ہے اُسے خود کو محاسبے کے لیے پیش کرنے میں کس بات کا ڈر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہچکچاہٹ بتارہی ہے کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ شاید پوری دال ہی کالی ہے، جعل سازی کو حرمت عدالت کے غلاف میں لپیٹا نہیں جاسکتا، نیز اصول پسندی اور آئین پابندی کا تقاضا ہے کہ اس کی بابت اسلام آباد ہائی کورٹ کے اُن کے ہم خیال بقیہ چارج صاحبان کا مؤقف بھی آنا چاہیئے، جوڈیشل کمیشن کا ایسے مسائل کو طویل عرصے تک پس پشت ڈالنا بھی عدل کے منافی ہے، جیسے قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کا معاملہ اب تک التوا میں ہے۔ مفتی منیب الرحمان کے اس بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، اس حوالے سے کورٹ رپورٹر مریم نواز خان نے لکھا کہ چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے، سب بولو سبحان اللہ!چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے!
سب بولو سبحان اللہ! https://t.co/U41JkKAZL6
مفتی منیب آخری عمر میں منیب فاروق کیوں بن گئے ہیں؟
— Rizwan Ghilzai (Remembering Arshad Sharif) (@rizwanghilzai) September 17, 2025 ایک ایکس صارف انس گوندل نے سوال کیا کہ مفتی منیب الرحمان کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟مفتی منیب الرحمن کس کی ترجمانی کر رہے ہیں؟
— Anas Gondal (@AnasGondal19) September 17, 2025 صحافی طارق متین نے استفسار کیا کہ مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں۔مفتی منیب الرحمان صاحب کو یہ ثقیل اردو اور فارسی اصطلاحات صرف عمران خان مخالفین کے حق میں ہی کیوں یاد آتی ہیں
— Tariq Mateen (@tariqmateen) September 17, 2025