لاہور (ویب ڈیسک) اسرائیل کو تسلیم کرنے سے متعلق چند سال پہلے تشکیل پانے والا’’ ابراہم اکارڈ  ‘‘ ایک بار پھر زیر بحث ہے اور اب اس سلسلے میں سینئر صحافی نجم سیٹھی نے بھی روشنی ڈالی ہے۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے نجم سیٹھی کاکہناتھاکہ ’’معائدہ ابراہیمی کا بنیادی مقصد ہر اسلامی ملک کی طرف سے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے ، سفارتی تعلقات بنائے اور اس سلسلے میں پہلے چار ممالک کو تیار کیا تھا،اب سب کو تیار کرنا ہے اراس میں پاکستان کو بھی یہ کہہ دیا گیا ہے کہ دیکھے اگر باقی مسلمان ممالک کو ہم منوالیتے ہیں توآپ بھی تیار ہوجائیں، آپ کو بھی تسلیم کرنا پڑے گا۔

مشہور پاکستانی کرکٹر کار حادثے میں جاں بحق، سمپسنز کارٹون کی پیشگوئی؟

ان کامزید کہنا تھا کہ میرا خیال ہے کہ ہماری طرف سے یہ جواب دیاگیا ہوگا کہ جب وقت آئے گا، اگر  باقی سب مسلمان ممالک تیار ہیں تو ہم تو بہت دو ر بیٹھے ہیں، اگر وہ لوگ جن کے وہاں مفادات ہیں، وہ تیار ہیں توہمیں کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔

سینئر تجزیہ نگار نے مزید کہا کہ دراصل ہمیں تو بہت تکلیف ہوتی ہے کہ اسرائیل نے انڈیا کے ساتھ اتنے اچھے تعلقات بنائے ہوئے ہیں کہ ٹیکنالوجی کا تبادلہ بھی ہورہاہے ، مدد بھی ہورہی ہے، ہماری ملٹری اسٹیبلشمنٹ تو کب سے کہہ رہی تھی کہ کسی طریقے سے یہ انڈیا اور اسرائیل کے تعلقات کمزور کیے جائیں، ورنہ ہمارا بہت نقصان ہوگا، یہاں بڑے لوگ ہوں گے جو یہ سوچتے ہوں گے کہ اگرسعودی عرب ، اسرائیل کو تسلیم کرلیتا ہے تو ہم بھی ان کیساتھ مل کرکھڑے ہوجائیں گے  ، ایسی کیا بات ہے، اب ظاہر ہے اگر جن کے مسائل ہیں، وہ تسلیم کرلیتے ہیں تو ہمارے ساتھ کیا مسئلہ ہے؟ اب تو یہ بھی سننے میں آرہاکہ مزاحتمیں تحریکوں کو بھی کسی نہ کسی سٹیج پر تیار کرلینا ہے کیونکہ بالآخر ان تنظیموں کو بھی عرب ممالک سے وسائل ملنے ہیں ، خاص طورپر ایران سے، اگر ایران مانے یا نہ مانے لیکن اگر باقی مسلمان ممالک مان لیتے ہیں توآپ کس کھاتے میں کھڑے ہیں، آپ کا مسئلہ کشمیر ہے، فلسطین نہیں۔ بنیادی طورپر فلسطین مسلمانوں کا مسئلہ بھی نہیں لیکن میرا خیال ہے کہ یہ کمٹمنٹ ہم کرآئے ہیں یا یہ اشارہ کرآئے ہیں کہ جب وقت آئے گا توہم دوسرے مسلمان ممالک کی لائن میں ہوں گے ، آپ ان کو منا لیں، ہمارا ایشونہیں۔

تحریک انصاف میں اندرونی اختلافات پھر نمایاں ہو گئے

مزید :.