نیویارک: اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے خبردار کیا ہے کہ افغانستان میں تیزی سے بڑھتے ہوئے جدید اسلحے کے ذخائر اور دہشت گرد گروپوں کی اسلحے تک آزادانہ رسائی نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

نجی ٹی وی کی رپورت کے مطابق انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے فوری اور مؤثر اقدامات نہ کیے تو یہ غیر قانونی سرگرمیاں دہشت گرد تنظیموں کو مزید طاقتور بنائیں گی اور جنوبی ایشیا میں بدامنی کی نئی لہر کو جنم دیں گی۔

سفیر پاکستان عاصم افتخار احمد نے اپنی تقریر میں اس بات پر گہری تشویش ظاہر کی کہ افغانستان میں ایسے گروہ سرگرم ہیں جو جدید ہتھیاروں سے لیس ہیں اور انہیں بیرونی مالی و عملی مدد حاصل ہے۔  یہ اسلحہ نہ صرف افغانستان کے اندر بلکہ پاکستان سمیت پورے خطے کے ممالک میں دہشت گرد کارروائیوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں معصوم جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے اندر غیر قانونی اسلحے کی موجودگی عالمی امن کے لیے ایک کھلا چیلنج بن چکی ہے، جسے فوری طور پر روکنے کی ضرورت ہے۔

پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب کے دوران عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ دہشت گرد تنظیموں کو جدید اسلحے کی ترسیل روکنے کے لیے مربوط حکمت عملی تیار کرے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت افغانستان میں ایسے عناصر سرگرم ہیں جو سرحد پار حملوں، اسمگلنگ اور دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مضبوط کر رہے ہیں اور اگر ان پر قابو نہ پایا گیا تو صورتحال مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔

عاصم افتخار احمد نے افغانستان کے عبوری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے وعدوں کی پاسداری کریں، سرزمین کو دہشت گردوں کے استعمال سے محفوظ بنائیں اور عالمی برادری کو یقین دلائیں کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے اندر سلامتی کی بگڑتی صورتحال پاکستان سمیت پورے خطے کے لیے تشویش کا باعث ہے۔

پاکستانی مندوب نے عالمی سطح پر اسلحہ کنٹرول کے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکنالوجی کے موثر استعمال سے اسلحے کی غیر قانونی ترسیل پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ دنیا کو اب محض بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنے ہوں گے، کیونکہ دہشت گرد گروہ جدید ہتھیاروں سے لیس ہو چکے ہیں اور اگر انہیں مزید موقع ملا تو علاقائی امن و ترقی کو شدید نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے آخر میں عالمی برادری کو خبردار کیا کہ افغانستان میں غیر قانونی اسلحے کے بڑھتے ذخائر، علاقائی استحکام کے لیے ایک خاموش بم کی مانند ہیں، جو کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے۔

پاکستان نے واضح کیا کہ اس خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ عالمی کوششیں وقت کی اہم ضرورت ہیں ورنہ دہشت گردی کا یہ سیلاب سرحدوں کو روندتا ہوا سب کچھ بہا لے جائے گا۔

.