پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا، وزیر اعظم
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے،بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کسی بھی قسم کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے اور وہ پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی سازش کر رہا ہے۔
وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق وزیر اعظم سے ترکیہ کے سفیر ڈاکٹر عرفان نیزیرولو نے ہفتہ کو وزیر اعظم ہاؤس میں ملاقات کی۔
ملاقات کے دوران وزیراعظم نے صدر رجب طیب اردوان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور 22 اپریل 2025 کو اپنے حالیہ دورہ انقرہ کا ذکر کیا جہاں پر دونوں رہنماؤں نے متعدد شعبوں میں پاک ترک تعلقات کو آگے بڑھانے پر گفتگو کی تھی۔
وزیراعظم نے صدر اردوان کا جنوبی ایشیا میں امن و امان کی موجودہ صورتحال میں پاکستان کی حمایت کے ساتھ ساتھ خطے میں امن کے مطالبے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے لیے ترکیہ کی حمایت دونوں ممالک اور ان کے عوام کے درمیان تاریخی اور گہرے برادرانہ تعلقات کی عکاس ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعدبھارت کی اشتعال انگیز کارروائیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا ہے۔
وزیراعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں عظیم قربانیاں دی ہیں،جن میں 90,000 اموات اور 152 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ کا معاشی نقصان شامل ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی اقدامات پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانے کی مذموم کوشش ہے۔
وزیر اعظم نےکہا کہ بھارت پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کسی بھی قسم کا ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے اور وہ پاکستان کو پہلگام واقعہ سے جوڑنے کی سازش کر رہا ہے۔
وزیراعظم نےکہا کہ بھارت نے ابھی تک پہلگام واقعے کے پس پردہ حقائق کا پتہ لگانے کے لیے قابل اعتماد، شفاف اور غیر جانبدار بین الاقوامی تحقیقات کی پاکستان کی پیشکش کا جواب دینا ہے۔ پاکستان ایسی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گا اور اگر ترکیہ اس میں شامل ہوتا ہے تو اس کا خیرمقدم کیا جائے گا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس وقت اپنی اقتصادی بحالی اور ترقی پر اپنی مکمل توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے جس کے لیے اسے اپنے پڑوس میں امن اور سلامتی کی ضرورت ہے۔
ترک سفیر نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ترکیہ پاکستان کے موقف کا حامی ہے۔ ترک سفیر نے پاکستان کے ساتھ اپنی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے خطے میں کشیدگی کو کم کرنے اور جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ بحران میں تحمل سے کام لینے پر زور دیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اعظم نے کہا کہ پہلگام واقعہ پاکستان کے کہ پاکستان رہا ہے کے لیے
پڑھیں:
بھارتی پارلیمنٹ میں نام نہاد ’آپریشن سندور‘ پر بحث: پاکستان نے جھوٹے اور اشتعال انگیز بیانات مسترد کردیے
ترجمان دفتر خارجہ، شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان، نام نہاد ‘آپریشن سندور’ کے حوالے سے بھارتی رہنماؤں کی جانب سے لوک سبھا میں کیے گئے بے بنیاد دعوؤں اور اشتعال انگیز بیانات کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتا ہے۔ یہ بیانات حقائق کو مسخ کرنے، جارحیت کو جواز دینے، اور اندرونی سیاسی مقاصد کے لیے تنازع کو بڑھاوا دینے کے خطرناک رجحان کی عکاسی کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ دنیا جانتی ہے بھارت نے پَہلگام حملے کی نہ کوئی قابلِ تصدیق شہادت پیش کی، نہ معتبر تحقیقات کیں، اور پاکستان پر بلاجواز حملہ کیا۔ 6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب بھارت نے جس مبینہ دہشتگردی کے ڈھانچے کو نشانہ بنایا، اس کے نتیجے میں بے گناہ مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے۔ بھارت اپنے کسی بھی اسٹریٹجک مقصد میں کامیاب نہ ہو سکا، جبکہ پاکستان نے بھارتی لڑاکا طیاروں اور فوجی اہداف کو مؤثر طور پر ناکارہ بنایا جو ایک ناقابل تردید حقیقت ہے۔
مزید پڑھیں: ’جن طیاروں کی پوجا لیموں اور مرچ سے کی گئی تھی، وہ کہاں گئے‘؟ بھارتی لوک سبھا میں ہنگامہ
ترجمان دفتر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارتی رہنماؤں کو اپنی عوام کو گمراہ کرنے کے بجائے، اپنی مسلح افواج کو ہونے والے نقصانات تسلیم کرنے چاہئیں، اور جنگ بندی کے قیام میں تیسرے فریقوں کے فعال کردار کو تسلیم کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیرِاعظم پاکستان کی جانب سے پَہلگام حملے کی شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کو بھارت نے مسترد کرتے ہوئے اشتعال انگیزی کی راہ اختیار کی، اور خود ہی منصف، جج اور جلاد بن بیٹھا۔ ایسے میں، نام نہاد ’آپریشن مہادیو‘ سے متعلق بھارتی دعوؤں کی پاکستان کے لیے کوئی اہمیت نہیں۔ بھارتی وزیر داخلہ کی پیش کردہ کہانی جھوٹ، مبالغے اور تضادات سے بھرپور ہے، جس سے اس کی ساکھ پر سنگین سوالات کھڑے ہوتے ہیں۔ کیا یہ محض اتفاق ہے کہ پَہلگام حملے کے مبینہ کردار لوک سبھا کی بحث کے آغاز پر ہی مارے گئے؟
مزید پڑھیں:بھارتی طیارے نہیں گرے تو مودی کہیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے، راہول گاندھی کا چیلنج
ترجمان نے بھارت کی جانب سے دوطرفہ تعلقات میں نئے نارمل کی اصطلاح کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے تعلقات کا ’نارمل‘ صرف اور صرف خودمختاری، علاقائی سالمیت کے احترام، اور اقوام متحدہ کے منشور کی پاسداری میں مضمر ہے۔
پاکستان، بھارت کی جانب سے جوہری بلیک میلنگ کے بیانیے کو گمراہ کن اور خودساختہ قرار دیتا ہے۔ ترجمان کے مطابق یہ دراصل بھارت کی اپنی جارحانہ روش کو چھپانے اور پاکستان پر الزام تراشی کی ایک کوشش ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ اصولی طور پر تحمل و ضبط کا مظاہرہ کیا ہے، جبکہ اپنی روایتی فوجی صلاحیتوں سے بھارت کو مؤثر طور پر روکا ہے۔
مزید پڑھیں:اگر ایک بھی رافیل نہیں گرا تو مودی 35 طیارے قوم کو دکھائیں، کانگریس کا بھارت سرکار کو چیلنج
دفتر خارجہ نے سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی بیانات کو بھی مسترد کیا، اور کہا کہ اس معاہدے کو معطل کرنا بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کو اس پر فخر کرنے کے بجائے، معاہدے کی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں۔
ترجمان نے خبردار کیا کہ بھارت کا جھوٹ، قوم پرستی اور طاقت کے مظاہروں پر انحصار جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کو بڑھا سکتا ہے۔ تاہم، پاکستان ایک ذمہ دار ریاست کے طور پر امن، علاقائی استحکام، اور تمام حل طلب مسائل خصوصاً جموں و کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے بامقصد مذاکرات کا خواہاں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن سندور بھارتی پارلیمنٹ پاکستان۔ ترجمان دفتر خارجہ، شفقت علی خان معرکہ ھق