بھارت سے کشیدگی: معید یوسف نے ایٹمی خطرے پر خبردار کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) سابق نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر معید یوسف نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کو مشورہ دیں گے کہ وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے ٹیلی فون پر بات کریں اور پوچھیں کہ کیا ہم دونوں ایک دوسرے کی مکمل تباہی چاہتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو مودی سے یہ پوچھنا چاہیے کہ اگر دونوں ممالک کو ایک ہی جگہ رہنا ہے، تو کیا وہ کشیدہ تعلقات چاہتے ہیں یا دونوں ممالک کو مہذب ہمسایہ اقوام کی طرح آگے بڑھتے دیکھنا چاہتے ہیں؟
معید یوسف کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو مودی کو یہ بتانا چاہیے کہ یہاں کے عوام کے جذبات پر قابو پانا بھی ان کے لیے مشکل ہے، کیونکہ جو کچھ بلوچستان میں ہو رہا ہے اور بھارت جو کچھ کر رہا ہے، وہ عوام کے سامنے ہے۔ اگر بھارت ایٹمی ماحول میں جنگی جنون میں رہنا چاہتا ہے، تو یہ اس کی مرضی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت نے جیسے پہلے قدم اٹھائے تھے، اسی طرح وہ دوبارہ بھی ایسا کر سکتا ہے، کیونکہ مودی نے کشیدہ ماحول پیدا کر رکھا ہے، اور پاکستان کو اس کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارت ہمیں مشرقی، مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پرجوتے پڑے مودی تو چپ ہی کرگیا: وزیردفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت ہمیں مشرقی اور مغربی محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مشرقی محاذ پر تو بھارت کو جوتے پڑے ہیں مودی تو چپ ہی کرگیا اور مغربی محاذ پر پُرامید ہیں کہ دونوں ممالک کی ثالثی کے مثبت نتائج آئیں گے۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ طورخم بارڈر غیرقانونی مقیم افغانیوں کی بے دخلی کیلئے کھولا گیا ہے، طورخم بارڈر پر کسی قسم کی تجارت نہیں ہوگی، بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ اس بہانے دوبارہ نہ ٹک سکیں۔انہوں نے کہا کہ اِس وقت ہر چیز معطل ہے ویزہ پروسس بھی بند ہے، جب تک گفت و شنید مکمل نہیں ہوجاتی یہ پروسس معطل رہے گا، افغان باشندوں کا معاملہ پہلی دفعہ بین الاقوامی سطح پر آیا ہے، ترکیے اور قطر خوش اسلوبی سے ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں۔خواجہ آصف کا کہنا تھاکہ پہلے تو غیرقانونی مقیم افغانیوں کا مسئلہ افغانستان تسلیم نہیں کرتا تھا، ان کاموقف تھاکہ یہ مسئلہ پاکستان کا ہے، اب اس کی بین الاقوامی سطح پر اونرشپ سامنے آگئی ہے، ترکیے گفتگومیں یہ شق بھی شامل ہے کہ اگروہاں سے کوئی غیرقانونی سرگرمی ہوتی ہےتو اس کاہرجانہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے تو کسی قسم کی حرکت نہیں ہورہی، سیز فائر کی خلاف ورزی ہم تو نہیں کررہے افغانستان کررہا ہے، افغانستان تاثر دے رہا ہے کہ ان سب میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے، اس ثالثی میں چاروں ملکوں کی اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے گفتگو کررہے ہیں۔