امراض قلب سے بچنے کے لیے10 ہزار قدم نہیں، چلنے کا انداز زیادہ اہم ہے
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ صرف زیادہ چلنا ہی نہیں بلکہ آپ کیسے چلتے ہیں، یہ زیادہ اہم ہے۔ یعنی 10 ہزار قدم پورے کرنے سے زیادہ، چلنے کی رفتار اور تسلسل آپ کی صحت کے لیے فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں۔
یہ تحقیق معروف جریدے ’اینلز آف انٹرنل میڈیسن‘ میں شائع ہوئی، جس کے مطابق 15 منٹ یا اس سے زائد بلا رُکے چلنے والے افراد میں دل کی بیماریوں اور قبل از وقت موت کا خطرہ نمایاں طور پر کم پایا گیا۔
یہ بھی پڑھیے روزانہ 100 منٹ پیدل چلنا کمر درد میں نمایاں کمی کیسے کرتا ہے؟
مسلسل چلنے کے حیران کن نتائجتحقیق کے مطابق جن افراد نے کم از کم 15 منٹ مسلسل واک کی، ان میں شرح اموات صرف 0.
یہ بھی پڑھیے ٹائپ 2 ذیابیطس یا شوگر سے نجات کے لیے کتنا تیزی سے چلنا ضروری ہے؟
ماہرین کے مطابق وقفے وقفے سے چلنے کے بجائے مسلسل اور تیز رفتار واک خون کی روانی کو بہتر بناتی ہے، دل کو مضبوط کرتی ہے اور جسمانی چربی کو کم کرنے میں زیادہ مؤثر ہے۔
واک، آسان مگر سب سے طاقتور ورزشتحقیق میں کہا گیا ہے کہ واک سب سے سادہ، کم خرچ اور مؤثر ورزش ہے، جس کے لیے کسی جم، آلات یا خاص لباس کی ضرورت نہیں۔ تاہم زیادہ تر لوگ صحیح انداز میں چلنے کی اہمیت کو نظرانداز کر دیتے ہیں۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ روزانہ 15 سے 30 منٹ تک بلا رُکے، معتدل سے تیز رفتار واک کو معمول بنائیں، کیونکہ یہی وہ عمل ہے جو دل کی صحت، وزن میں کمی اور لمبی عمر میں مدد دیتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ کا امتحان تنازع کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(مانیٹرنگ ڈیسک)ایم ڈی کیٹ کی 25 سے زائد طلبا نے نتائج کے خلاف سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا اور کہا 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ میں ایک بار پھر ایم ڈی کیٹ امتحان تنازع کا شکار ہوگیا ہے، سندھ ہائی کورٹ میں 25 سے زائد طلبہ نے ایم ڈی کیٹ کے نتائج کے خلاف درخواستیں دائر کردیں۔طلبہ کا موقف ہے کہ 400 سے زائد سیٹوں میں میرٹ کو نظر انداز کیا گیا ہے، 2024 کے طلبہ کو بغیر کسی طے شدہ فارمولے کے سب سے زیادہ نمبر دے دیے گئے اور انہیں 2025 کے طلبہ کے ساتھ سیٹیں الاٹ کی گئیںدرخواست میں کہا گیا ہر سال ایم ڈی کیٹ کے نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے میرٹ کا فارمولہ طے کیا جاتا ہے، تاہم اس بار اس فارمولے کو نظر انداز کیا گیا، جس کے باعث 400 سے زائد طالبعلم میرٹ سے ہٹ کر سیٹیں حاصل کرنے والے طلبہ کی فہرست میں شامل کیے گئے۔درخواست میں مزید کہا گیا کہ اس طرح کی میرٹ کی خلاف ورزی سے درخواست گزار طلبہ کے حقوق متاثر ہوئے ہیں اور پی ایم ڈی سی کے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔درخواست میں پی ایم ڈی سی، وفاقی وزارت قومی صحت، یونیورسٹیز اینڈ بورز اور دیگر متعلقہ اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔عدالت نے پی ایم ڈی سی اور دیگر سے 22 دسمبر تک جواب طلب کرلیا ہے۔