پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بی جے پی اور کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ گتھم گتھا
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور کانگریس کے ارکان پارلیمنٹ آپس میں گتھم گتھا ہوگئے۔
ڈان نیوز کے مطابق کانگریس رہنما مشرقی پنجاب کے سابق وزیراعلیٰ چرن جیت سنگھ چنی نے بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا ثبوت طلب کرلیا، سردار چرن جیت سنگھ چنی نے کہا کہ آج تک بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیکس کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ پاکستان میں کہاں حملے ہوئے؟ کہاں لوگ مارے گئے؟۔
سردار چرن جیت سنگھ چنی نے کہا کہ کیا اگر ہمارے ملک میں بم گرے تو ہمیں پتہ نہیں چلے گا؟ 2019 میں کہیں کچھ نہیں ہوا،کہیں کوئی حملہ نہیں ہوا۔
بی جے پی نے جوابی کارروائی کےطور پر کانگرس ورکنگ کمیٹی کو پاکستان ورکنگ کمیٹی قرار دے دیا، ترجمان بی جے پی سمبت پترا نے الزام لگایا کہ کانگریس دہشت گردوں اور پاکستانی فوج کو آکسیجن فراہم کر رہی ہے۔
بی جے پی کے قومی ترجمان شاہنواز حسین نے کانگریس کو پاکستان پرست پارٹی قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد سے بھارت میں اندرونی سطح پر مودی سرکار کے ماضی کے فالس فلیگ آپریشن پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں، مخالفین کا کہنا ہے کہ ریاست بہار میں انتخابات جیتنے کے لیے مودی سرکار نے پہلگام ڈرامہ رچایا ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو پہلگام میں مقامی سیاحوں پر حملے کے بعد بھارت نے بے جا الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کا سلسلہ شروع کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو 30 اپریل 2025 تک بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اس کے علاوہ بھی مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے، جن میں پاکستانیوں کے ویزوں کی منسوخی بھی شامل ہے۔
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے جوابی اقدامات کرتے ہوئے بہترین سفارتی حکمت عملی کو اختیار کیا، اور بھارت کے سفارتی عملے کو بھی 30 افراد تک محدود کر دیا گیا تھا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا تھا کہ پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، پانی بند کیا گیا تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔
جنوبی ایشیا میں دو ایٹمی قوتوں کے درمیان کشیدگی سے دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ میں جعفر ایکسپریس حملے کا االزام علاقائی حریف پر عائد کیا ہے، اس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام حملے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کو قبول کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا، تاہم بھارت کی جانب سے امن کے لیے اقدامات کے بجائے روایتی ہٹ دھرمی کا سلسلہ برقرار ہے۔
امریکی وزیر خارجہ اور اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے دونوں ملکوں پر کشیدگی میں کمی لانے پر زور دیا ہے، تاہم بھارت اپنی روایتی ہٹ دھرمی رکھے ہوئے ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فالس فلیگ ا پریشن بی جے پی کے بعد
پڑھیں:
کیا آئی سی سی غزہ پر کسی کپتان کا بیان برداشت کرپائے گا؟ بھارتی صحافی پہلگام کے ذکر پر برس پڑے
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ایوارڈ یافتہ بھارتی صحافی روش کمار نے ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ کے دوران مصافحے کے تنازع پر سخت ردعمل دیا ہے۔ اپنے یوٹیوب چینل پر، جس کے 90 لاکھ سے زائد سبسکرائبرز ہیں، گفتگو کرتے ہوئے روش کمار نے کہا کہ پہلے کہا گیا کہ کھیل ہمیشہ اسپورٹس مین اسپرٹ کے تحت ہوتا ہے، لیکن اگر بھارتی کپتان پاکستانی کپتان سے ہاتھ ہی نہیں ملاتے تو یہ کیسی اسپورٹس مین اسپرٹ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میچ کھیلا جا رہا ہے، ٹکٹیں بک رہی ہیں، اس سے آمدنی بھی ہو رہی ہے اور پھر عوام کو یہ کہہ کر بہلایا جا رہا ہے کہ کپتان نے ہاتھ نہیں ملایا۔ میچ سے قبل پہلگام دہشت گرد حملے میں مارے گئے افراد کی یاد کا حوالہ بھی دیا گیا تھا، ایسا لگتا ہے جیسے عوام کو ایک ٹوکن تھما دیا گیا ہو تاکہ وہ اسی کو حب الوطنی سمجھ کر خوش رہیں۔
روش کمار نے سوال اٹھایا کہ بھارتی کپتان سوریا کمار یادیو کا بیان کیا بی سی سی آئی یا آئی سی سی کی منظوری کے بغیر دیا جاسکتا تھا، اگر کسی میچ میں پاکستانی یا کوئی اور کپتان غزہ یا فلسطین پر بیان دے تو کیا آئی سی سی اسے برداشت کر پائے گی۔ ان کے بقول سوریا کمار یادیو کا بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ اسپورٹس مین اسپرٹ میں سیاست کس حد تک شامل ہوچکی ہے۔ روش کمار نے مزید کہا کہ جس طرح بھارتی میڈیا کو ’گودی میڈیا‘ کہا جاتا ہے، ویسا ہی حال اب کرکٹ کا بھی دکھائی دے رہا ہے۔ انہوں نے شنگھائی تعاون تنظیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے دہشت گردی سے نمٹنے کے عزم پر بھارت کوئی اعتراض نہ جتا سکا، تو کیا اس پر بھی بھارتی کپتان کوئی بیان دینا پسند کریں گے۔