امام حسینؑ نے اپنے عزیز ترین رفقاء اور اہلِ بیت کو قربان کر دیا مگر باطل کے سامنے سر نہ جھکایا، علامہ شہنشاہ نقوی
اشاعت کی تاریخ: 1st, July 2025 GMT
عشرہ محرم الحرام کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے خطیب پاکستان نے کہا کہ اصلاح صرف تنقید کا نام نہیں بلکہ اس کے لیے قربانی، بصیرت اور عمل درکار ہوتا ہے، امام حسینؑ نے مدینہ سے مکہ اور پھر مکہ سے کوفہ اور آخر کار کربلا تک کا سفر اسی مقصد کے لیے طے کیا کہ لوگوں کو سچائی کا شعور دیا جائے اور ظالم نظام کے خلاف بیداری پیدا کی جائے۔ اسلام ٹائمز۔ خطیب پاکستان علامہ سید شہنشاہ حسین نقوی نے کہا ہے کہ جو معاشرہ دینی اصولوں سے دور ہو جائے اس کے جسم میں فساد جڑ پکڑ لیتا ہے، انسانی تعلقات، سماجی روابط اور حاکم و ملت کے درمیان تعلقات صراطِ مستقیم سے منحرف ہو جاتے ہیں، بے راہ روی، ظلم کا فروغ، مال و دولت کی حکمرانی، مسلمانوں کے بیت المال کی بربادی، بیجا طور پر مسلمانوں کی جان،مال اور زندگی پر حملے اور عدل و امن کا فقدان یہ سب اجتماعی فساد کی جھلکیاں ہیں۔ نشتر پارک میں مرکزی عشرہ محرم الحرام کی پانچویں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ فساد کے ازالے کا راستہ یہ ہے کہ اصلاحی اقدامات کیے جائیں، ذمہ داروں کو عادلانہ رویّے قانون پر سختی سے عمل اور کتاب و سنت کے مطابق چلنے پر آمادہ کیا جائے، امام حسینؑ خود اسی اصلاحی مشن پر کاربند تھے وہ بگڑی ہوئی صورتحال پر خاموش نہ رہتے تھے اور سچ کو چھپانے کے لیے خاموشی اختیار نہیں کرتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امام حسینؑ نے اپنے ایک بیان میں اسی اصلاحی ہدف کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے قیام کی بنیاد امتِ رسولؐ کی اصلاح کو قرار دیا ہے جب یزید جیسا فاسق و فاجر شخص مسندِ خلافت پر بیٹھا تو اسلامی حکومت کی بنیادیں ہلنے لگیں، شراب، ظلم، بیت المال کی لوٹ مار اور حدودِ الٰہی کی پامالی عام ہونے لگی، امام حسینؑ نے اس انحراف کو نظرانداز نہ کیا بلکہ اس کے خلاف عملی اقدام کا فیصلہ کیا، اصلاح صرف تنقید کا نام نہیں بلکہ اس کے لیے قربانی، بصیرت اور عمل درکار ہوتا ہے، امام حسینؑ نے مدینہ سے مکہ اور پھر مکہ سے کوفہ اور آخر کار کربلا تک کا سفر اسی مقصد کے لیے طے کیا کہ لوگوں کو سچائی کا شعور دیا جائے اور ظالم نظام کے خلاف بیداری پیدا کی جائے، کربلا میں امام حسینؑ نے اپنے عزیز ترین رفقاء، اہلِ بیت اور اپنے نونہالوں کو قربان کر دیا مگر باطل کے سامنے سر نہ جھکایا، یہ قربانی ایک ایسا پیغامِ اصلاح ہے جو رہتی دنیا تک امت کو خوابِ غفلت سے جگاتا رہے گا۔