راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 07 اگست 2025ء ) قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے بحریہ ٹاؤن کی تین جائیدادیں نیلام کردیں۔ اطلاعات کے مطابق نیب راولپنڈی کی جانب سے بزنس ٹائیکون ملک ریاض کی ہاؤسنگ سوسائٹی بحریہ ٹاؤن کی مختلف جائیدادوں کی نیلامی جاری ہے اور آج ہونے والی نیلامی میں تین جائیدادیں نیلام کی گئی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ آج نیلام ہونے والی جائیدادوں میں بحریہ ٹاؤن کارپوریٹ آفس II پلاٹ نمبر ڈی سیون 88 کروڑ 15 لاکھ روپے میں فروخت کیا گیا، کاپوریٹ آفس ون کی 87 کروڑ 60 لاکھ روپے کی مشروط بولی لگی، اسی طرح رومیش مارکی اینڈ لان 50 کروڑ 83 لاکھ روپے میں نیلام کیا گیا اور رومیش مارکی کی رقم نیب کو ٹرانسفر کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔

بتایا جارہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے نیب کو بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کی اجازت دی گئی تھی، اس سلسلے میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں ڈویژن بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں بحریہ ٹاؤن کی جائیدادوں کی نیلامی روکنے کی درخواستیں مسترد کردی تھیں، جس کے بعد نیب کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے بحریہ ٹاؤن کی پراپرٹیز نیلام کرنے کی اجازت ملی تو قومی احتساب بیورو نے بحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کی جائیدادوں کی نیلامی کے لیے 7 اگست کی تاریخ مقرر کی اور نیلامی نیب راولپنڈی آفس اور جی سکس ون اسلام آباد میں ہوئی۔

(جاری ہے)

دوسری طرف بزنس ٹائیکون ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کی بندش کا عندیہ دیتے ہوئے مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کی پیشکش کی ہے، اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیاں بند کی جا سکتی ہیں کیوں کہ حالیہ چند ماہ میں حکومتی اداروں کی جانب سے دباؤ اور مختلف کارروائیوں کی وجہ سے بحریہ ٹاؤن کا آپریشن شدید متاثر ہو چکا ہے، ہمارے خلاف حکومتی اداروں نے متعدد اقدامات کیے جن میں درجنوں سٹاف ارکان کی گرفتاری، کمپنی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنا، عملے کی گاڑیوں کی ضبطی اور دیگر سخت اقدامات شامل ہیں۔

ملک ریاض کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے نتیجے میں بحریہ ٹاؤن کی رقوم کی روانی بالکل تباہ ہو چکی ہے اور روزمرہ سروسز فراہم کرنا ناممکن ہو چکا، ہم اپنے سٹاف کی تنخواہیں ادا کرنے کے قابل نہیں ہیں اور حالات اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ ہم پاکستان بھر میں بحریہ ٹاؤن کی تمام سرگرمیاں مکمل طور پر بند کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں، یہ قدم آخری قدم ہے ہم اب بھی اس فیصلے سے پیچھے ہٹنے کا ارادہ رکھتے ہیں مگر زمینی حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔.