بحریہ ٹاؤن کے خلاف ملک بھر میں کون سے مقدمات زیر سماعت ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, August 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج نیب کو بحریہ ٹاؤن کی سات جائیدادیں نیلام کرکے ریکوری کرنے کی اجازت دے دی۔ اس سے قبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان جائیدادوں کی نیلامی سے متعلق اپنا حکم امتناع خارج کردیا۔
نیب کے مطابق ملک ریاض اور علی ریاض نے 190 ملین پاؤنڈ مقدمے کی حد میں طے شدہ پلی بارگین ادا نہیں کی۔ بحریہ ٹاؤن جائیدادوں کی فہرست میں راولپنڈی اسلام آباد کے اہم پلاٹس شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا بحریہ ٹاؤن سرمایہ کاری کے لیے اب بھی محفوظ ہے؟
جون کے شروع میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین مختلف ٹیکس مقدمات میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف اور ایف بی آر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو بحریہ ٹاؤن سے 26.
راولپنڈی کی ایک احتساب عدالت نے 18 مارچ 2025 کو عدالت سے مسلسل غیر حاضری کی بنیاد پر ملک ریاض اور اُن کے بیٹے علی ریاض کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ یہ مقدمہ موضع تخت پڑی میں جنگلات کی زمین پر قبضے سے متعلق ہے جس میں سپریم کورٹ یہ قرار دے چُکی ہے جنگلات کی زمین بحریہ ٹاؤن کو دینا غیر قانونی تھا۔ اس معاملے میں نیب کی تفتیش اور عدالتی کارروائی ابھی جاری ہے۔
بحریہ ٹاؤن کے خلاف کراچی میں زیر التوا مقدماتبحریہ ٹاؤن کے خلاف کراچی میں بھی متعدد مقدمات مختلف عدالتوں میں زیرِسماعت ہیں۔
یکم جون کو کراچی کی ایک احتساب عدالت نے ملک ریاض، ان کے بیٹے علی ریاض اور داماد زین ملک کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔ یہ مقدمہ بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے سرکاری زمین پر قبضے سے متعلق ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم پر کیے جانے والے سروے میں انکشاف ہوا تھا کہ بحریہ ٹاؤن کے پاس معاہدے کے مطابق 16 ہزار 896 ایکڑ زمین ہونی چاہیے تھی، لیکن اس کے پاس قریباً 19 ہزار 931 ایکڑ تھی، یعنی اُنہوں نے 3 ہزار 31 ایکڑ زیادہ قبضہ کر رکھا ہے۔
بحریہ ٹاؤن کراچی کی جانب سے اس زمین کا سروے رکوانے کی درخواست سندھ ہائیکورٹ میں زیرِالتوا ہے جس کی اگلی سماعت 28 اگست کو ہوگی۔
بحریہ ٹاؤن کراچی ہی کے حوالے سے سپریم کورٹ نے مارچ 2019 میں بحریہ ٹاؤن کو 460 ارب روپے جرمانہ کیا لیکن عدم ادائیگی کے باعث نیب ریفرنس پر سماعت جاری ہے۔
لاہور ہائیکورٹ میں زیرِ التوا مقدماتلاہور ہائیکورٹ میں بحریہ ٹاؤن اور لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے مابین زمین کی الاٹمنٹ، بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی پر کئی مقدمات زیرِ سماعت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بحریہ ٹاؤن انتظامیہ منی لانڈرنگ میں ملوث، ملکی معیشت کو نقصان پہنچایا گیا، عطااللہ تارڑ
پشاور ہائیکورٹ میں مقدماتپشاور ہائیکورٹ نے گزشتہ سال نومبر میں بحریہ ٹاؤن کی ایف آئی آر ختم کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی۔ پشاور کے متھرا پولیس اسٹیشن میں بحریہ ٹاؤن کے خلاف این او سی کے بغیر ہاؤسنگ اسکیم شروع کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews بحریہ ٹاؤن ٹیکس مقدمات جائیدادیں نیلامی علی ریاض مقدمات زیرسماعت ملک ریاض وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بحریہ ٹاؤن ٹیکس مقدمات جائیدادیں نیلامی علی ریاض مقدمات زیرسماعت ملک ریاض وی نیوز بحریہ ٹاؤن کے خلاف ہائیکورٹ میں ہائیکورٹ نے بحریہ ٹاو ن میں بحریہ ن کے خلاف ملک ریاض علی ریاض
پڑھیں:
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب،
ملک ریاض کے ہسپتال پر چھاپا، ایک ارب 12 کروڑ کی منی لانڈرنگ بے نقاب، عملے کی ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش
ایف آئی اے نے ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیس میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت حاصل کر لیے ، سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا
حوالہ ہنڈی کے کئی کیس میں نامزد 2 ملزمان عمران اور قیصر سارا کاروبار چلاتے ہیں،چیف فنانس آفیسرعامر رشیداوراعلیٰ حکام ان سے رابطے میں تھے،عطااللہ تارڑ کاویڈیو بیان
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بحریہ ٹاون کرپشن کیس کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے، گزشتہ روز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے بحریہ ٹاؤن کے ہسپتال پر چھاپے کے دوران ایک ارب 12 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ کے ثبوت ملے ہیں۔ویڈیو بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف کرپش کیشن میں اہم دستاویزات اور ناقابل تردید ثبوت وفاقی تحقیقاتی ادارے نے حاصل کر لیے ہیں، ایف آئی کی تحقیقات میں شواہد اورثبوتوں کیلئے ادارہ کارروائیاں کر رہا ہے۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ بحریہ ٹاؤن منی لانڈرنگ اور حوالہ ہنڈی کے لیے سفاری ہسپتال کو بطور فرنٹ آفس استعمال کر رہا تھا، گزشتہ روز ایف آئی اے نے بحریہ ٹاؤن کے ہستپال پر کامیاب چھاپہ مارا، اس دوران گروپ کے عملے نے وہاں موجود ریکارڈ کو آگ لگانے کی کوشش کی، تاہم اس کے باوجود بھی بیشتر ریکارڈ کو قبضے میں لے لیا گیا ہے۔عطا اللہ تارڑ کے مطابق ہستپال کے اندر ریکارڈ اور کیش رکھا گیا تھا اور ایمبولینس کو ان دستاویزات اور کیش کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، ہستپال میں یہ ریکارڈ اس لیے بھی رکھا گیا تھا کہ کس کو شک نہ پڑے، قبضے میں لیا گیا ریکارڈ غیر قانونی ٹرانزیکشن اور حوالہ ہنڈی کو ثابت کرتا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا حوالہ ہنڈی کے کئی کیسز میں نامزد 2 ملزمان عمران اور قیصر سارا کاروبار چلاتے ہیں، ان دونوں کے چیف فنانس آفیسر (سی ایف او) بحریہ ٹاؤن عامر رشید سے رابطوں کا بھی انکشاف ہوا ہے اور اس کے شواہد بھی ایف آئی اے نے اپنے قبضے میں لے لیے ہیں، بحریہ ٹاون کے اعلیٰ حکام بھی حوالہ ہنڈی کے ان ملزموں کے ساتھ رابطے میں تھے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ بہت بڑا منی لانڈرنگ کا ریکٹ چل رہا تھا جس میں بہت بڑی رقم پاکستان سے باہر بھیجی جا رہی تھی، ایک ارب 12 کروڑ روپے کے ثبوت سامنے آنے کے بعد امید ہے تحقیقات میں مزید رقم بھی سامنے آئے گی۔عطااللہ تارڑ نے مزید کہا کہ ابھی تو تحقیقات کی شروعات ہوئی ہیں، جس میں ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن کیخلاف ثبوت سامنے آئے ہیں، ہسپتال کا سیٹ اپ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کی اکانومی کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر قانونی طور پر اربوں روپے باہر بھیجے گئے۔انہوں نے کہا کہ یہ رقم بینکنگ چینل یا قانونی طریقے سے باہر منتقل نہیں ہوئی، انہوں نے سوال اٹھایا کہ ایف آئی اے کے چھاپے کے دوران بحریہ ٹاؤن کے اسٹاف نے ریکارڈ کو آگ کیوں لگائی ؟ اگر اس میں کوئی غیر قانونی چیز نہیں تھی اور ہسپتال میں کوئی غیر قانونی کام نہیں ہو رہا تھا تو اس ریکارڈ کو جلانے کی ضرورت کیوں پیش آئی۔وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک ریاض اور بحریہ ٹاؤن غیر قانونی طریقے سے ہنڈی حوالہ کے زریعے رقم بیرون ملک بھیج رہے تھے، یہ کرپشن کا ایک بہت بڑا ریکٹ ہے، جس میں بہت سے لوگ شامل ہیں اور یہ ان کے جرم کو ثابت کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے اس حوالے سے کام کر رہی ہے، مفرور لوگوں کی لوکیشن بھی ملی ہیں ان تک بھی جلد پہنچ جائیں گے، ایسے لوگوں کو کہوں گا خود کو قانون کے حوالے کر دیں۔ مزید تفصیلات عوام کے سامنے لائیں گے، یہ ریکٹ بہت دیر چل نہیں سکتا، اس حوالے سے مزید کارروائی بھی کی جائے گی۔عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ اربوں روپے ملکے سے باہر بھیجے گے، ِانہوں نے بھاگنے کی بھی کوشش کی، کبھی یہ لوگ مظلومیت کا لبادہ اُڑھ لیتے ہیں، ملک کا اربوں روپے کا نقصان ہوا، ان لوٖگوں کو ہر جگہ پر جواب دینا ہوگا۔ ملک ریاض اور بحریہ گروپ کے کرپشن میں ہاتھ رنگے ہوئے ہیں، انہوں نے غیر قانونی معاملات کیے اور ہنڈی حوالے میں ملوث رہے۔انہوں نے واضح کیا کہ بحریہ ٹاون کے رہائشیوں کو اس حوالے سے کوئی خطرہ نہیں ہے اور نہ نہ ہی ان کا کوئی معاملہ ہے، رہائشیوں کے حقوق کو خطرہ نہیں ہوگا۔