آپریشنز سے حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، افغانستان سے مذاکرات شروع کرینگے، علی امین
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 27 تاریخ کو بانی پی ٹی آئی کے حکم پر جلسہ کررہے ہیں، ہم بڑا جلسہ کرکے ثابت کریں گے کہ لوگ بانی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم اپنا حق حاصل کریں گے، ہماری اور بانی پی ٹی آئی کی پالیسی رہی ہے کہ مذاکرات ہی حل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ جتنے آپریشن ہوئے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں، افغانستان کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے، وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بات چیت کی پیش کی، تنقید کی گئی، یہ وفاق کا مینڈیٹ ہے ہم نے ان سے بات کی ہے، اس ہفتے قبائل کے وفد کے نام وفاق کو بھجوادیے جائیں گے۔ علی امین نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی میں مصوم جانوں کا نقصان کسی صورت قابل قبول نہیں ہے، دہشت گردوں کے خلاف کارروائی وفاق اور فوج کا مینڈینٹ ہے، مسئلے کا حل یہ نہیں ہے، مذکرات ہونے چاہییں۔
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 27 تاریخ کو بانی پی ٹی آئی کے حکم پر جلسہ کررہے ہیں، ہم بڑا جلسہ کرکے ثابت کریں گے کہ لوگ بانی کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری کیا گیا، ہم اپنا حق حاصل کریں گے، ہماری اور بانی پی ٹی آئی کی پالیسی رہی ہے کہ مذاکرات ہی حل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جتنے آپریشن ہوئے ہیں، کوئی حل نہیں نکلا، دہشتگردی مزید بڑھ گئی، ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات ہوں، افغانستان کی طرف سے مثبت جواب آیا ہے، وہ بھی مذاکرات چاہتے ہیں، وفاقی وزیر نے جو بات کی ہے، اس کا جو رویہ ہے وہ انتہائی قابل افسوس ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری قبائلی علاقوں کے لوگوں سے بات ہوئی ہے، ہم نام دینگے اور مذاکرات شروع کریں گے۔
علی امین نے کیا کہ کرکٹ ایک اسپورٹس ہے اور لوگوں کو اس سے لگاؤ ہے، انڈیا ہمارا دشمن ہے، اس میچ کے لئے لوگ زیادہ خوش ہوتے ہیں، انڈیا کے خلاف میچ ہارنے سے لوگوں کو دکھ ہوتا ہے، ٹیم کو چاہیے کہ زور لگائے ہمت کریں، اور انڈیا سے جیتے، وفاقی حکومت نے تمام ادارے تباہ کردیے، کرکٹ کو بھی تباہ کیا، اب انڈیا سے میچ جیت نہیں سکتے۔ وزیراعلیٰ کے پی نے کہا کہ دہشتگری کے واقعات اس صوبے میں دہائیوں سے ہو رہے ہیں اور 80 ہزار سے زائد لوگ شہید ہوئے، دہشتگردی کے واقعات کی بھر پور مذمت کرتے ہیں، ہم یہی کہتے ہیں کہ مذاکرات ہونے چاہییں، تاکہ امن قائم ہو، جلسے میں بھی اسی پر بات کریں گے، لوگوں کی رائے لینگے۔