مسلح افراد کاخضدار میں تعمیراتی کیمپ پر حملہ، 18مزدور اغوا،گاڑیاں نذر آتش
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
دور نال کلیڑی میں مشینری کو آگ لگا کر تباہ کردیا،پہلے شاہراہ کو بلاک کر کے ٹریفک روک دی اور پھر نجی تعمیراتی کمپنی کے کیمپ اور کرش پلانٹ پر دھاوا بول دیا،اغوا ہونیوالے مزدوروں کا تعلق سندھ سے ہے
حملہ آورکیمپ میں موجود مزدوروں کو زبردستی ساتھ لے کر فرار ، دو روز میںاغواء مزدوروں کی تعداد 27 ہوگئی، بازیابی کیلئے سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے ،کمپنی اہم سڑک کی تعمیر پر کام کر رہی تھی ،لیویز انچارج
بلوچستان کے ضلع خضدار میں نامعلوم مسلح افراد نے تعمیراتی کمپنی کے کیمپ پر حملہ کر کے 18 مزدور اغواء کر لئے جبکہ متعدد گاڑیوں اور مشینری کو آگ لگا دی ۔حکام کے مطابق افسوسناک واقعہ جمعرات کی رات خضدار سے تقریباً 80کلومیٹر دور نال کے علاقے کلیڑی میں پیش آیا۔درجنوں مسلح افراد نے سب سے پہلے شاہراہ کو بلاک کر کے ٹریفک روک دی اور پھر ایک نجی تعمیراتی کمپنی کے کیمپ اور کرش پلانٹ پر دھاوا بول دیا۔کمپنی خضدار کو ضلع واشک کے علاقے بسیمہ سے جوڑنے والی اہم سڑک کی تعمیر پر کام کر رہی تھی جو صوبے کی ترقیاتی منصوبوں کا حصہ ہے۔علاقے کے لیویز انچارج علی اکبر نے بتایا کہا کہ حملہ آوروں نے کرش پلانٹ پر حملہ کر کے وہاں موجود گاڑیوں اور مشینری کو آگ لگا دی جس سے کم از کم 8 گاڑیوں کو شدید نقصان پہنچا، جن میں بھاری مشینری اور ٹرانسپورٹ وہیکلز شامل ہیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ مسلح افراد کیمپ میں موجود مزدوروں کو زبردستی اپنے ساتھ لے کر فرار ہو گئے، اغوا ہونے والے زیادہ تر مزدوروں کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے، جو دور دراز علاقوں سے روزگار کی تلاش میں بلوچستان آئے تھے۔تعمیراتی کمپنی ڈی بلوج کے منیجر ذوالفقار احمد نے تصدیق کی کہ ابتدائی طور پر مسلح افراد نے 20 مزدوروں کو اغوا کیا تھا، تاہم بعد میں دو مزدوروں کو چھوڑ دیا گیا۔ باقی 18 مزدور اب بھی لاپتا ہیں اور ان کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ ذوالفقار احمد کا کہنا تھا کہ یہ حملہ کمپنی کے کام کو شدید متاثر کرے گا اور ملازمین میں خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز نے فوری کارروائی کی، لیویز، فرنٹیٔر کور اورسی ٹی ڈی کے اہلکار موقع پر پہنچے، علاقے کو گھیرے میں لے لیا، اور تحقیقات شروع کر دیں۔حکام نے بتایا کہ اغوا شدہ مزدوروں کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے، جس میں مقامی قبائلی عمائدین کی مدد بھی لی جا رہی ہے۔ تاہم، اب تک مزدوروں کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ابھی تک کسی بھی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: تعمیراتی کمپنی مزدوروں کو مسلح افراد کمپنی کے
پڑھیں:
راولپنڈی میں بااثر افراد کا شہری پر سرعام بدترین تشدد، برہنہ کر کے گھسیٹا گیا
راولپنڈی کے علاقے گوال منڈی میں 10 افراد نے شہری کو انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق راولپنڈی کے علاقے گوال منڈی میں 10 افراد کا شہری پر سرعام وحشیانہ تشدد کیا اور پھر اُسے زنجیروں سے باندھ کر برینہ کر کے زمین پر گھسیٹا گیا۔
تھانہ سٹی کی حدود گوال منڈی میں شہری کو برہنہ کرکے مسلح افراد نے ڈنڈوں، پائپوں اور لاتوں سے بری طرح تشدد کیا۔ فوٹیج میں لہولہان شہری ملزموں کی منتیں کرتا رہا لیکن غنڈہ گرد عناصر نے اُس پر کوئی رحم نہیں کیا۔
متاثرہ شہری نے رہائشی علاقے میں اسکریپ کا گودام بنانے کی شکایت کی تھی جس پر تشدد کا واقعہ پیش آیا۔
پولیس کا کہنا ہے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے ایک ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
دوسری جانب سی پی او راولپنڈی سید خالد ہمدانی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ویڈیو سامنے آنے پر پولیس کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا ہے، ویڈیو میں نظر مسلح نظر انے والا مرکزی ملزم گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کسی بھی شہری پر تشدد قطعاً برداشت نہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے قانون کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
بعد ازاں پولیس اہلکار عابد کی مدعیت میں تھانہ سٹی میں واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔ ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ مجھے سورس کے زریعے ویڈیو ملی جس میں ایک مسلح شخص کی موجودگی میں سات افراد پائپ وغیرہ سے نیم برہنہ شخص حارث کو سرعام تشدد کا نشانہ بنا رہے تھے۔
مسلح شخص کا نام ملک جنید ظہیر معلوم ہوا، سرعام شاہراہ پر تشدد کے وقوعہ سے علاقے میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
پولیس نے مقدمہ اندراج کے بعد ایک ملزم کی باقاعدہ گرفتاری ڈال دی۔