مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کے قیام کا بل کیا ہے؟ تفصیلات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 6th, August 2025 GMT
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے قومی اسمبلی میں ایک اہم بل پیش کیا ہے جس کے تحت مخبر کے تحفظ اور نگرانی کے کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ بل کو مزید غور و خوض کے لیے قائمہ کمیٹی کے سپردکر دیا گیا ۔
ڈپٹی اسپیکر نے قائمہ کمیٹی کو ہدایت دی ہے کہ بل پر 15 دن کے اندر رپورٹ اسمبلی میں پیش کی جائے۔
کوئی بھی فرد یا ادارہ معلومات دے سکے گا
بل کے مطابق کوئی بھی فرد، ادارہ یا ایجنسی کمیشن کو معلومات فراہم کر سکتی ہے، بشرطیکہ مخبر یہ تحریری ڈکلیریشن دے کہ اس کی فراہم کردہ معلومات درست ہیں۔
اگر مخبر اپنی شناخت ظاہر نہ کرے یا جعلی شناخت دے تو اس کی معلومات پر کارروائی نہیں کی جائے گی۔
ایسی معلومات جو پاکستان کی سلامتی، خودمختاری، سیکیورٹی، اسٹریٹجک یا معاشی مفا د کے خلاف ہوں، وہ ناقابل قبول ہوں گی۔
غیر ملکی ریاستوں یا آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ممنوع معلومات بھی کمیشن قبول نہیں کرے گا۔
مخصوص معلومات کی فراہمی پر بھی پابندی
کمیشن درج ذیل نوعیت کی معلومات قبول نہیں کرے گا
وہ معلومات جو کسی جرم پر اکسانے والی ہوں
کابینہ یا کابینہ کمیٹیوں کے ریکارڈ سے متعلق معلومات
عدالت یا قانون کے تحت ممنوعہ معلومات
پارلیمنٹ یا اسمبلیوں کے استحقاق کو مجروح کرنے والی معلومات
تجارتی راز یا امانت میں دی گئی معلومات
خفیہ غیر ملکی معلومات
ایسی معلومات جو کسی قانونی کارروائی میں رکاوٹ بنیں
وہ معلومات جو کسی کی زندگی کو خطرے میں ڈالیں
نجی زندگی میں مداخلت یا عوامی مفاد کے خلاف ہوں
کمیشن کو حاصل اختیارات
کمیشن کسی بھی فرد کو طلب کرکے حلف پر معائنہ کر سکے گا
ریکارڈ، شواہد اور گواہوں کا معائنہ کیا جائے گا
پبلک ریکارڈ بھی طلب کیا جا سکے گا
مجاز افسر کو حکومت، بینک یا ادارے سے دستاویزات حاصل کرنے کا اختیار حاصل ہو گا
معلومات کی جانچ اور قانونی کارروائی
متعلقہ افسر 60 دن میں معلومات کی جانچ کرے گا
اگر فوجداری مقدمے کی ضرورت ہو تو کیس متعلقہ اتھارٹی کو بھیج دیا جائے گا
* کمیشن اس بات کو یقینی بنائے گا کہ مخبر کو انتقامی کارروائی کا سامنا نہ ہو
مخبر کے انعامات اور سزائیں
اگر معلومات درست ثابت ہوں تو مخبر کو 20 فیصد انعام اور تعریف نامہ دیا جائے گا
متعدد مخبر ہونے پر انعام کی رقم برابر تقسیم کی جائے گی
غلط معلومات دینے پر دو سال قید اور دو لاکھ روپے تک جرمانہ ہو گا
جرمانے کی رقم متاثرہ شخص کو دی جائے گی