اسلام آباد:

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے دریاؤں میں سیلاب اور بہاؤ کے حوالے سے اپنی تفصیلی رپورٹ جار ی کر دی۔

این ڈی ایم اے کے مطابق یکم ستمبر کو دریائے چناب میں تریموں سے 5 لاکھ50 ہزارکیوسک کا ریلا گزر چکا ہے جو اب پنجند کی طرف رواں ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اداروں کی جانب سے بر وقت اقدامات اور بہترین منصوبہ بندی کے نتیجے میں چناب کے 8 لاکھ 85 ہزار کیوسک کا بہاؤ ہے اور دو مقامات پر بند توڑنے کے بعد واضح کمی کے ساتھ 5 لاکھ 50 ہزار کیوسک تک  محدود کیا جو باآسانی ہیڈ تریموں گزر چکا ہے۔

این ڈی ایم اے نے بتایا کہ پنجند ہیڈ ورکس سے صرف 6 لاکھ 50 ہزار کیوسک کے گزرنے کی گنجائش موجود ہے لہٰذا مزید کسی مقام پر بند توڑنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی، ممکنہ طور پر یہ سیلابی ریلہ 3ستمبرکو پنجند کے مقام پر5 لاکھ 70ہزار سے 6 لاکھ کیوسک کے بہاؤ کے ساتھ اکٹھے ہوں گے۔

سیلاب سے متعلق بتایا گیا کہ 5 ستمبر کی صبح اس دریائی ریلے میں دریائے ستلج سے 80 ہزار تا ایک لاکھ کیوسک کا ریلا پنجند کے مقام پر شامل ہوگا اور تینوں دریاؤں سے ریلوں کی آمد کے بعد پنجند کے مقام پر مجموعی طور پر 6 لاکھ 50 ہزار سے 7لاکھ کیوسک تک کا بہاؤ متوقع ہے۔

این ڈی ایم اے نے بتایا کہ پنجند سے یہ ریلہ 6 ستمبر کی دوپہر تک گڈو بیراج پہنچنے کا امکان ہے جہاں مجموعی بہاؤ 4 لاکھ 50 ہزار سے 5 لاکھ کیوسک تک متوقع ہے اورکوٹ مٹھن کے مقام پر اس سیلابی ریلے میں دریائے سندھ کا آبی بہاؤ شامل ہو جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ منصوبہ بندی کے بعد دریائے سندھ کا بہاؤ کنٹرول کرتے ہوئے تونسہ کے مقام پر  تاکہ اس ریلے کو 2لاکھ کیوسک تک محدود کیا جا سکے، منصوبہ بندی کے تحت یہ مجموعی بڑا سیلابی گڈو ہیڈ ورکس پر 6 لاکھ 50 ہزار تا 7لاکھ کیوسک تک پہنچ سکتا ہے اور یہ سیلابی ریلہ سکھر اور کوٹری بیراج سے گزرتے ہوئے 12 تا 13 ستمبر کو سمندر کی طرف  رواں ہو جائے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر این ڈی ایم اے تمام ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کر رہا ہے، نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر 24 گھنٹے کے لیے مکمل فعال ہے، این ڈی ایم اے سول و عسکری اداروں کے ساتھ رابطے میں ہے۔

عوام کو ہدایت کی گئی ہے کہ دریاؤں کے کناروں اور واٹر ویز پر رہائش پذیر افراد فوری طور پر محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں، ممکنہ طور پر زیر آب آنے کے خطر ے سے دوچار علاقوں کے مکین انخلا کے لیے متعلقہ اداروں کے ساتھ تعاون کریں۔

این ڈی ایم اے نےکہا کہ انخلا  کے بعد عارضی کمپس سے اپنے علاقوں میں واپسی کے لیے اداروں کے ہدایات پر عمل یقینی بنائیں، مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر فوری عمل کریں اور ہنگامی حالات میں امدادی ٹیموں سے رابطہ کریں اور سیلاب زدہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے مکمل گریز کریں۔

مزید بتایا گیا کہ ہنگامی کٹ (پانی، خوراک، ادویات) تیار رکھیں اور اہم دستاویزات محفوظ کریں اور مزید رہنمائی کے لیے این ڈی ایم اے ڈیزاسٹر الرٹ ایپ استعمال کریں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: لاکھ کیوسک تک ڈی ایم اے بتایا گیا کہ لاکھ 50 ہزار کے مقام پر کے ساتھ کے لیے کے بعد

پڑھیں:

سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی

رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز  کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں بیراجوں میں پانی کی آمد و اخراج کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری
  • سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح میں کمی، دریائے سندھ میں اونچے درجے کا سیلاب
  • کیا دو روز میں دریا کا بہاؤ معمول پر آجائے گا، پی ڈی ایم اے کا اندازہ،
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ,کئی مقامات پر نچلے درجے کا سیلاب
  • دریائے راوی میں مختلف مقامات پر پانی کا بہاؤ نارمل
  • دریاؤں میں پانی کے بہاؤ کی تازہ ترین صورتحال
  • گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر سیلابی صورتحال، این ڈی ایم اے نے ہائیڈرولوجیکل الرٹ جاری کردیا
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ