بھارت نے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، سیلابی ریلے سے پنجاب کے 9 اضلاع ہائی الرٹ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
لاہور ( نیوزڈیسک) بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، پاکستان کو انڈس واٹر کمیشن کے بجائے غلط طریقے سے ستلج میں اونچے درجے کے سیلاب کےبارے میں آگاہ کیا، جس کے بعد پنجاب کے 9 اضلاع میں ہائی الرٹ جاری کردیا گیا جبکہ راوی، ستلج اور چناب میں 5 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب کے ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا کہ پنجاب کے دریاؤں میں ابھی بھی سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، صوبے کے مخلتف مقامات پر سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر شہری آبادیوں کو بچانے کے لیے بند میں شگاف ڈالے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ سیلاب سے حادثات میں اموات 41 ہو چکی ہیں، 3243 موضع جات شدید متاثر ہوئے ہیں، صوبے میں متاثرین کی تعداد 24 لاکھ 52 ہزار 185 لوگ متاثر ہوئے ہیں، جبکہ صوبہ بھر کے مختلف مقامات پر 395 ریلیف کیمپ لگائے گئے ہیں۔
ملتان میں دریائے چناب کے مقام ہیڈ محمد والا پر چار لاکھ پچاس ہزار کیوسک کا بڑا سیلابی ریلہ داخل ہو گیا، ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کے افسران نے فوری بریچنگ کا فیصلہ کیا ہے، سیلابی ریلے کے باعث جھوک وینس سے لے کر ہیڈ محمد والا تک کے سینکڑوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں اور وہاں کے مکینوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
دریائے چناب کے قریب واقع بند بوسن میں سیلابی صورتحال خطرناک حد تک شدت اختیار کر گئی ہے، پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث نشیبی علاقوں میں پانی داخل ہونا شروع ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق سیلابی ریلا اب رہائشی بستیوں کی جانب بڑھنے لگا ہے، جبکہ بعض مقامات پر جھوک عاربی کے سکول میں بھی پانی داخل ہو چکا ہے، جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔
دریائے ستلج میں ہری کے اور فیروزپور پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، قصور، اوکاڑہ، بہاولنگر، پاکتن ،وہاڑی، لودھراں، بہاولپور، ملتان اور مظفر گڑھ متاثر، ہیڈ تریموں پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے، سیلابی ریلوں سے ہزاروں بستیاں ڈوب چکی ہیں، فصلیں اور رابطہ سڑکیں زیر آب ہیں جبکہ لاکھوں لوگ متاثر ہوئے ہیں۔
سلابی ریلا تاندلیانوالہ میں تباہی مچانے کے بعد کمالیہ میں داخل ہو چکا ہے جس سے درجنوں دیہات، فصلیں اور رابطہ سڑکیں زیر آب ہیں، مین جی ٹی روڈ لاہور فیصل آباد ٹوٹ گئی، سڑک بہ جانے سے پانی آبادیوں میں داخل ہوا، فیصل آباد، لاہور اور ملتان جانے والی ٹریفک مکمل بند ہوگئی۔
ضلع چنیوٹ میں سیلاب سے 141 دیہات اور 2لاکھ سے زائد افراد متاثر ہیں، ملتان میں دریائے چناب کے قریب سیلاب سے کئی بستیاں زیر آب ہیں، فیصل آباد، لاہور اور ملتان جانے والی ٹریفک مکمل بند ہے۔
سندھ میں سکھر، کوٹری اور گڈو بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، کچے میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کے اعلان کے باوجود لوگ اپنے گھر چھوڑنے کو تیار نہیں۔
قومی انسداد پولیو پروگرام کے مطابق سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں پولیو اور دیگر بیماریوں کے پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
دریائے چناب کا سیلابی ریلا سیالکوٹ، وزیرآباد اور چنیوٹ سے گزرتے ہوئے جھنگ میں داخل ہو چکا ہے جہاں تقریباً 200 دیہات زیر آب آ گئے اور سینکڑوں گھر پانی میں ڈوب گئے، متاثرہ علاقوں سے 2 لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہوئے اور کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔
آج رات ملتان سے دریائے چناب کا بڑا ریلا گزرنے کا امکان ہے، شہر کو بچانے کے لیے ہیڈ محمد والا روڈ پر ڈائنا مائٹ نصب کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر شگاف ڈالنے کی تیاری ہے۔
راوی، چناب اور ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب
پی ڈی ایم اے پنجاب نے راوی، چناب اور ستلج میں 5 ستمبر تک اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ظاہر کر دیا۔
ہیڈ تریموں پر بہاؤ 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور یہاں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
ادھر دریائے راوی میں جسڑ پر بہاؤ 54 ہزار کیوسک ہے جبکہ شاہدرہ پر بہاؤ 60 ہزار کیوسک ہے اور بلوکی ہیڈورکس پر بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے راوی کا ہیڈ سدھنائی پر بہاؤ 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے، دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک جبکہ سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 96 ہزار جبکہ خانکی ہیڈورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 20 ہزار اور قادرآباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر کے مطابق 5 ستمبر تک راوی، ستلج اورچناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، بالائی علاقوں میں بارشوں سے دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا بھی خدشہ ہے۔
تین ستمبر تک دریاؤں کے بالائی حصوں میں بارشوں کا امکان بھی ظاہر کیا گیا ہے جس کے باعث لاہور، گوجرانوالہ اور گجرات میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔
دوسری جانب فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کا بتانا ہے کہ تربیلاڈیم 100 فیصد اور منگلاڈیم 83 فیصد بھرچکاہے، تربیلا ڈیم کا لیول 1549.
علاوہ ازیں راول ڈیم میں پانی کی سطح 1751.70 فٹ پر پہنچ جانے کے بعد ڈیم کے سپل ویز کھول دیے گئے ہیں۔
Post Views: 2ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کا بہاؤ اونچے درجے کے سیلاب ہزار کیوسک ہے درجے کا سیلاب دریائے چناب بہاؤ 1 لاکھ مقامات پر سیلاب سے پنجاب کے ستمبر تک متاثر ہو ستلج میں داخل ہو پر بہاؤ کا خدشہ گیا ہے
پڑھیں:
بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
لاہور، ملتان، بہاولپور، کراچی، گھوٹکی‘قصور (نوائے وقت رپورٹ‘نامہ نگار) بھارت نے دریائے ستلج میں پھر پانی چھوڑ دیا، گذشتہ روز گنڈاسنگھ والا تلوار پوسٹ کے مقام پر پانی کا بہائو 1لاکھ 4 ہزار689 کیوسک ، سطح 6.90فٹ جبکہ فتح محمد پوسٹ پر پانی کی سطح 11.90ریکارڈ کی گئی۔پنجاب کے دریاؤں میں پانی کی سطح کم ہونے کے باوجود جنوبی علاقوں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، سیلاب کے ریلے جنوبی پنجاب سے آگے بڑھتے ہوئے سندھ میں بھی تباہی پھیلانے لگے ہیں، کچے کے علاقے میں سیکڑوں دیہات زیر آب آ گئے۔پولیس حکام کے مطابق جلالپور پیروالا کے قریب سیلابی پانی میں ملتان سکھر ایم فائیو (M-5) موٹروے کا ایک حصہ بہہ گیا جس کے بعد موٹروے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔علی پور ‘سیلاب میں ڈوب کر جاں بحق گیارہ افراد کی نعشیں نکالی گئیں‘مرنے والوں میں شعیب‘تاج بی بی‘محمد اقبال‘عامر ‘علشبہ‘حسن ‘شبیر بدھوانی اور چار نامعلوم افراد شامل کی بھی نعشیں ملی ہیں۔دریائے ستلج میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے چشتیاں کے 47 موضع جات زیر آب آ گئے‘ گنا، چاول، مکئی اور تل کی فصلیں زیر آب آ چکی ہیں، 48183 ایکڑ زرعی رقبہ متاثر ہوا۔ سیلاب میں پھنسے متاثرین کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے جبکہ پرائیویٹ کشتی مالکان سامان منتقل کرنے کے لئے 40 ہزار روپے تک وصول کر رہے ہیں۔اوچ شریف کے شہریوں نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز سے ان علاقوں کا دورہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔علی پور کے دیہات گھلواں دوم ،چوکی گبول،مڑی اوردیگرعلاقے سیلابی پانی کی لپیٹ میں ہیں، مکانات، بنیادی انفراسٹرکچر پانی میں ڈوبا ہوا ہے ۔دریائے ستلج نے منچن آباد کے 67 موضع جات میں تباہی مچا دی، سیلاب سے 76 کلومیٹر دریائی بیلٹ میں 56 ہزار 374 افراد شدید متاثر ہو گئے، متاثرین کی بڑی تعداد تاحال کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔منچن آباد کے موضع شاموجسوکا، موضع دلاورجسوکا سمیت 20 سے زائد دیہات کا زمینی راستہ تاحال منقطع ہے، متاثرین گھروں کو واپس نہیں جا سکے۔پنجاب میں مون سون بارشوں کا 11 واں سپیل آج سے شروع ہونے کا امکان ہے، 16 سے 19 ستمبر تک پنجاب کے بیشتر اضلاع میں شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے۔پی ڈی ایم اے کے مطابق راولپنڈی، مری، گلیات، اٹک، چکوال، جہلم، گوجرانولہ، لاہور، گجرات اور سیالکوٹ میں بارشیں متوقع ہیں۔نارووال، حافظ آباد، منڈی بہاوالدین، اوکاڑہ، ساہیوال، قصور، جھنگ، سرگودھا، اور میانوالی میں بھی بارشوں کا امکان ہے۔18 اور 19 ستمبر کے دوران راولپنڈی، مری، گلیات کے ندی نالوں میں بہاؤ کے اضافے کا امکان ہے۔وفاقی وزیر آبی وسائل معین وٹو نے بتایا ہے کہ تربیلا ڈیم 27 اگست سے 100 فیصد بھرا ہوا ہے، منگلا ڈیم 95 فیصد بھرا ہوا ہے اور مزید 5 فٹ کی گنجائش موجود ہے۔دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہونے سے مزید متعدد دیہات زیرآب آگئے ہیں، پانی کا حفاظتی بندوں پر دباؤ بڑھنے لگا ہے۔کوٹری بیراج پر نچلے درجے کی سیلابی صورتحال برقرار ہے جبکہ نوڈیرو کے موریا لوپ بند اور برڑا پتن پر پانی کا شدید دباؤ ہے، پانی کھیتوں میں داخل ہونے لگا، فصلوں کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔گھوٹکی کے کئی دیہات دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مزید اضافے سے زیر آب آ گئے، اوباڑو، یونین کونسل بانڈ اور قادر پور کچے کے درجنوں دیہات زیر آب آئے، لوگ مال مویشی نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے لگے، سیلابی پانی رونتی بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔شہر قائد میں دو روز تیز دھوپ نکلنے کے بعد پیر کی صبح موسم یکسر تبدیل ہوگیا، مطلع ابر آلود ہونے سے بعض علاقوں میں ہلکی بارش اور پھوار ہوئی۔تفصیلات کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں مطلع زیادہ تر ابرآلود ہے۔