بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا، چناب سے بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھنے لگا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
لاہور:
پنجاب کے دریاؤں میں طغیانی کی صورتحال برقرار ہے جبکہ بھارت نے دریائے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے جس کے باعث ہریکے اور فیروز پور پر اونچے درجے کا سیلاب آ سکتا ہے۔
بھارتی ہائی کمیشن نے پاکستان سے رابطہ کرتے ہوئے وزارت آبی وسائل کو آگاہ کیا، بھارت نے سیلابی ریلے سے آج صبح 8 بجے آگاہ کیا۔
گزشتہ روز بھی بھارت نے دریائے ستلج میں پانی کا بڑا ریلا چھوڑا تھا۔
پی ڈی ایم اے پنجاب نے دریائے ستلج سے ملحقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایات کر دی۔ ہریکے زیریں اور فیروزپور زیریں میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال ہے۔
پی ڈی ایم اے پنجاب
ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق دریائے ستلج گنڈا سنگھ والا کے مقام پر پانی کا بہاؤ 2 لاکھ 53 ہزار کیوسک اور سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 24 ہزار کیوسک ہے۔
دریائے چناب میں بڑا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب کی طرف بڑھ رہا ہے۔
مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 96 ہزار کیوسک اور خانکی ہیڈ ورکس کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک ہے۔ قادر آباد کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 35 ہزار کیوسک ہے۔
ہیڈ تریموں کے مقام پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ ہیڈ تریموں کے مقام پر پانی کا بہاؤ 5 لاکھ 16 ہزار کیوسک ہے اور مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
دریائے راوی جسر کے مقام پر پانی کا بہاؤ 54 ہزار کیوسک اور شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ 60 ہزار کیوسک ہے۔
بلوکی ہیڈ ورکس پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 37 ہزار کیوسک اور ہیڈ سدھنائی کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ 7 ہزار کیوسک ہے۔
ریلیف کمشنر پنجاب
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کا کہنا ہے کہ 5 ستمبر تک پنجاب کے دریاؤں راوی، ستلج اور چناب میں انتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے۔ بالائی علاقوں میں بارشوں کے باعث دریاؤں کے بہاؤ میں غیر معمولی اضافے کا خدشہ ہے۔
ریلیف کمشنر کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایات کے پیش نظر تمام متعلقہ محکمے الرٹ ہیں، شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کئ لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کا بہاؤ 1 لاکھ ہزار کیوسک اور نے دریائے ستلج ہزار کیوسک ہے اونچے درجے بھارت نے
پڑھیں:
پانچ دریاؤں کی سرزمین ’’پنج آب‘‘ پانی کی نظر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا کا وہ خوبصورت قطعہ جس کا نام ہی پانی پر رکھا گیا وہ آج اپنے اسی حسن پانی کی نظر پانی پانی ہو گیا۔ ’’پنج آب‘‘ یعنی پانچ دریاؤں کی آبادی، جہاں لوگ پانی کی ایک ایک بوند کو ترستے ہیں وہیں اللہ ربّ العزت نے ہمارے اس خطہ ٔ ارض کو پانچ دریاؤں سے نوازا، جس کی مثال دنیا بھر میں کہیں نہیں ملتی۔ اور انہی دریاؤں کی بدولت سر زمین پنجاب سونا اُگلنے والی زمین کے نام سے مشہور ہوئی۔ انہی دریاؤں کی بدولت اس خطے نے دنیا بھر کو بہترین چاول، گندم، گنا، مکئی، باجرہ، سرسوں جیسے اجناس دیے۔ دنیا کی بہترین کاٹن یعنی کپاس جیسی فصل دی۔ آم، کینو، امرود جیسے لذت سے بھرپور پھل دیے۔ آج یہی پانی اس قطعہ زمین پر تباہی کر رہا ہے۔ آج یہ پانی اپنی اس دھرتی سے ناراض کیوں ہے؟ اتنا بپھرا ہوا کیوں ہے؟ اپنی سونی دھرتی کو یہ پانی خود ہی برباد کرنے پر کیوں مجبور ہوا؟ جب اللہ تعالیٰ کی اس نعمت کو ہم نے اپنی نا انصافیوں کی بھینٹ چڑھایا، اپنی نسلی دشمنیوں کا بدلہ لینے کے لیے استعمال کیا، جب ان کی قدرتی گزرگاہوں پر جائز و ناجائز قبضے شروع کر دیے، جب قدرت کی اس عظیم نعمت کی قدرتی تقسیم کو ماننے سے انکار کر دیا۔ تو یہ پانی ناراض ہو گئے اور تباہی و بربادی کرنے لگے۔ آج بھی اگر ان کی اہمیت کو قبول کر لیا جائے تو یہ اک بار پھر سونا اُگلنے لگیں گے۔
پنجاب کا حسن، پنجاب کی شان، پنجاب کی آن پنج آب یعنی پانچ دریاؤں کا آپ سے تعارف کرواتے ہیں، گزشتہ کچھ عرصہ سے ہر پاکستانی اپنے نام نہاد حکمرانوں کے کرتوتوں سے یہ سوچنے پر مجبور نظر آتا ہے کہ جو مطالعہ پاکستان ہمیں نصابی کتب میں پڑھایا جاتا ہے وہ بظاہر کچھ اور ہے جبکہ حقیقت کچھ اور ہی ہے۔ پنجاب کے ان دریاؤں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہے نصاب میں پنجاب کا پانچواں دریا دریائے سندھ کو پڑھایا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ: پنجاب کو جس وجہ سے پانچ دریاؤں کی سرزمین کہا جاتا ہے ان پانچ دریاؤں میں چناب، ستلج، جہلم اور روای کے ساتھ ’’دریا سندھ‘‘ شامل نہیں ہے۔ بلکہ پانچواں دریا ’’دریائے بیاس‘‘ ہے۔ یہ پانچ دریا (چناب، جہلم، ستلج، بیاس، راوی) پاکستان اور ہندوستان کے مشترکہ پنجاب کے اندر ہی ختم ہو جاتے ہیں۔ جیسے دریائے راوی ’’احمد پور سیال‘‘ کے قریب دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔ اسی طرح دریائے جہلم بھی ’’تریمو‘‘ (جھنگ) کے مقام پر دریائے چناب میں شامل ہوجاتا ہے۔
دریائے چناب اور دریائے جہلم پنجاب کے وہ دو دریا ہیں جو ہندوستانی پنجاب میں داخل نہیں ہوتے۔ جبکہ دریائے راوی اور دریائے ستلج ہندوستانی پنجاب سے پاکستانی پنجاب میں داخل ہوتے ہیں۔ دریائے بیاس پاکستان میں انفرادی طور پر داخل نہیں ہوتا۔ ہندوستانی پنجاب میں ہی دریائے بیاس، دریائے ستلج میں شامل ہوجاتا ہے، اور یہ دریائے ستلج پاکستان میں آتا ہے۔ ستلج اور بیاس کے ملنے کے مقام پر انڈیا نے 1984 میں ایک بڑی سی نہر نکال کر راجستھان کو سیراب کیا تھا (اندرا گاندھی کینال) تو اب ہمارے پاس دو دریا بچتے ہیں، یعنی دریائے چناب (جس میں راوی اور جہلم کا پانی شامل ہے) اور دریائے ستلج (جس میں دریائے بیاس کا پانی شامل ہے)۔ یہ دونوں دریا ’’پنجند‘‘ کے مقام پر ملتے ہیں، جو ’’اوچ شریف‘‘ کے پاس ہے۔ یہاں پر یہ دونوں دریا (اور پانچ دریاؤں کا پانی) مل کر دریائے ’’پنجند‘‘ بناتے ہیں۔ یہ دریا بھی 71 کلومیٹر آگے جاکر پنجاب کے ہی شہر ’’مٹھن کوٹ‘‘ کے پاس دریائے سندھ میں اپنا پانی (یعنی پنجاب کے پانچ دریاؤں کا پانی) شامل کردیتا ہے۔
باقی ان پانچوں دریاؤں میں سے ستلج اور روای سال ہا سال زیادہ تر خشک ہی رہتے ہیں زیادہ عرصے خشک رہنے میں پاک بھارت کی ازلی دشمنی کا ہاتھ ہے، مگر اس بار ان دریاؤں نے اپنے ساتھ ہونے والی نا انصافی کا دریائے چناب کے ساتھ مل کر خوب بدلہ لیا ہے۔ اس وقت دریائے چناب، راوی اور ستلج کے آس پاس کا ستر فی صد سے زائد علاقہ صدی کے بد ترین سیلاب کی نظر ہے۔ اللہ ربّ العزت سیلاب سے متاثرہ ان پریشان حال لوگوں کی مدد کرے، اور ہم میں سے ہر اک کو ان آفات سے محفوظ رکھے پنجاب کے دریاؤں کا یہ بپھرا ہوا پانی تباہ کاریوں کے ساتھ ساتھ سبق آموز نصیحت بھی کر گیا کہ نا حق قبضہ پوری قوت اور حق پر ہوتے ہوئے واپس لینے میں کوئی مضائقہ نہیں۔