سپریم کورٹ کا بڑا فیصلہ، گندم چوری کیس کے ملزمان کو ضمانت نہ مل سکی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے خیبر پختونخوا کے اضاخیل گودام سے گندم کی بوریوں کی چوری کے مقدمے میں گرفتار اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولر خالد خان کی جانب سے دائر کردہ درخواست برائے ضمانت مسترد کر دی۔
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان پر صوبائی خزانے کو 19 کروڑ 77 لاکھ 52 ہزار روپے کا نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ ان کے مطابق، گودام سے 30 ہزار 447 گندم کی بوریاں غائب کی گئیں۔
یہ بھی پڑھیے 34 ہزار ٹن گندم غائب، وزیراعظم نے مجرمانہ کارروائی کا حکم دے دیا
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نے مزید کہا کہ کیس میں شریک دیگر ملزمان کی ضمانتیں بھی پہلے ہی مسترد کی جا چکی ہیں۔ کیس کا چالان جمع کرایا جا چکا ہے اور یہ مقدمہ اس وقت اینٹی کرپشن نوشہرہ میں زیرِ سماعت ہے۔
مزید پڑھیں:بتایا جائے گندم سکینڈل کی تحقیقات کیوں نہیں ہوئیں؟ عمر ایوب
یہ مقدمہ سپریم کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جسٹس حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں سنا، جس کے بعد عدالت نے ضمانت کی درخواست خارج کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اضا خیل خیبرپختونخوا سپریم کورٹ آف پاکستان گندم چوری.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اضا خیل خیبرپختونخوا سپریم کورٹ ا ف پاکستان گندم چوری سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ: پاراچنار حملہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی
سپریم کورٹ میں پاراچنار قافلے پر حملے کے دوران گرفتار ملزم کی درخواستِ ضمانت پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس صلاح الدین پنہور پر مشتمل 2 رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے ملزم کو وکیل مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
سماعت کے دوران سی ٹی ڈی کے وکیل نے بتایا کہ پاراچنار قافلے پر حملے میں 37 افراد جاں بحق اور 88 زخمی ہوئے تھے۔
اس پر جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ کیا اس واقعے میں صرف ایک ہی بندے کی شناخت ہوئی ہے؟
انہوں نے مزید سوال کیا، ’جو حملہ آور پہاڑوں سے آئے تھے، ان میں سے کوئی گرفتار نہیں ہوا؟‘
وکیل سی ٹی ڈی نے بتایا کہ اس واقعے میں ملوث 9 افراد کی ضمانت سپریم کورٹ پہلے ہی خارج کر چکی ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے موجودہ صورتِ حال پر استفسار کیا کہ:
اب راستے کھل گئے ہیں؟
وکیل سی ٹی ڈی نے جواب دیا کہ صبح 9 بجے سے دوپہر 2 بجے تک راستے کھلے رہتے ہیں۔
اس موقع پر جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا:
جہاں پاراچنار حملہ ہوا وہ راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، آپ اپنا دشمن پہچانیں۔
انہوں نے مزید ریمارکس دیے کہ صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کریں۔
عدالت نے بعد ازاں ملزم کو قانونی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں