ترک صدر نے امریکی ساختہ ساز و سامان استعمال کرکے اپنی فوج کو طاقتور بنایا؛ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
ترک صدر طیب اردوان امریکا کے دورے پر واشنگٹن پہنچ گئے جہاں ان کا پُرتپاک استقبال کیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور ترک صدر نے دوبدو ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے ترک صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اردوان دنیا بھر میں ایک قابلِ احترام شخصیت کا درجہ رکھتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ صدر اردوان نے ترکیہ کی ایک طاقتور فوج بنائی ہے اور امریکی ساختہ آلات کا وسیع استعمال کرتے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ ترکیہ اب روس سے تیل خریدنا بند کردے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ترکیہ ایف-35 اور ایف-16 طیارے خریدنا چاہتا ہے، اس پر بات کریں گے۔ مذاکرات اچھے رہے تو ترکیہ پر پابندیاں فوراً ہٹا سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر کہا کہ میں نے دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں اور لگتا ہے غزہ جنگ بندی معاہدے کے بھی قریب پہنچ چکے ہیں۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم غزہ سے اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس لانا چاہتے ہیں تاکہ جنگ بندی فوری طور پر ممکن ہوسکے۔
یوکرین جنگ کے حوالے سے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب روسی صدر پیوٹن کو جنگ سے رک جانا چاہیے۔ بہت تباہی ہوچکی اور قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ترکیہ ایف سولہ اور ایف 35 خریدنا چاہتا ہے، امریکی صدر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچ گئے، جہاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق امریکی صدر نے ترک صدر کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں اپنا بہترین دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ طیب ایردوان ایک انتہائی قابل احترام شخصیت ہیں جنہیں نہ صرف یورپ بلکہ دنیا بھر میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ترکیہ ایف-16 اور ایف-35 طیارے خریدنے کا خواہش مند ہے اور اس حوالے سے ایردوان سے دفاعی ڈیل پر بات ہوگی، ترکیہ کے ساتھ تعلقات مضبوط اور دیرپا ہیں اور مستقبل میں اہم تجارتی معاہدے بھی متوقع ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے روس یوکرین جنگ پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین میں حملے بند کرنے کو تیار نہیں ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں فوجی اور شہری مارے جا چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ ترک صدر کو قائل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ترکیہ روسی تیل کی خریداری روک دے۔ ٹرمپ نے مزید کہا کہ اگر وہ اس وقت صدر نہ ہوتے تو یوکرین جنگ کبھی شروع نہ ہوتی۔
غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے ایک معاہدے کے قریب ہے، مسلم ممالک کے ساتھ حالیہ ملاقاتیں مثبت رہی ہیں جبکہ اسرائیلی وزیراعظم کے ساتھ آئندہ ملاقات میں بھی غزہ پر بات چیت ہوگی۔
امریکی صدر نے شام کے حوالے سے بھی ایردوان کے کردار کو سراہاتے ہوئے کہا کہ شام میں سابق حکومت کے خاتمے اور حالات کی بہتری میں ترک صدر کا نمایاں کردار ہے، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور اردن کے رہنماؤں سے بھی ملاقات کر چکے ہیں جن میں علاقائی اور تجارتی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ ٹیرف سے حاصل ہونے والی رقم امریکی کسانوں کو دی جائے گی تاکہ ملکی معیشت کو مزید سہارا دیا جا سکے۔