نئے مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں پر عائد ٹیکسوں میں کمی کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت کی جانب سے نئے مالی سال کے بجٹ میں گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسوں میں کمی اور گاڑیوں کی کمرشل درآمد میں نرمی کیے جانے کا امکان ہے، جس سے ملک میں درآمدی گاڑیاں سستی ہوجائیں گی اور پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دینے کی تجویز زیر غور ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد پر ٹیکسوں میں کمی اور گاڑیوں کی کمرشل درآمد کھولنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ اگلے مالی سال کے بجٹ تخمینہ جات و دیگر تجاویز کو حتمی شکل دینے کے حوالے سے مشاورت کے لیے آئی ایم ایف کی ٹیم اگلے ہفتے پاکستان آئے گی جبکہ پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کو ڈیٹا پہلے ہی فراہم کیا جاچکا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان آنے والی آئی ایم ایف ٹیم کے ساتھ مشاورتی عمل میں اگلے مالی سال کی بجٹ سازی سے متعلق تخمینہ جات کو حتمی شکل دی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف گاڑیوں کی مالی سال
پڑھیں:
پاک افغان مذاکرات میں تعطل۔اب اگلے دورکاکوئی پروگرام نہیں، خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-01-19
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ اس وقت پاک افغان مذاکرات میں مکمل تعطل ہے، مذاکرات کے اگلے دور کا اب کوئی پروگرام نہیں، ہمارا خالی ہاتھ واپس آنا اس بات کی دلیل ہے ثالثوں کو بھی اب افغانستان سے کوئی امید نہیں ہے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں کہا کہ ترکیے اور قطرکے شکر گزار ہیں، خلوص کے ساتھ ثالثوں کا کردار ادا کیا، ترکیے اور قطرپاکستان کے مؤقف کی حمایت کرتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ افغان وفد کہہ رہا تھا کہ ان کی بات کا زبانی اعتبار کیا جائے جس کی کوئی گنجائش نہیں ہے، بین الاقوامی مذاکرات کے دوران کی گئی حتمی بات تحریری طور پر کی جاتی ہے۔ مذاکرات میں افغان وفد ہمارے موقف سے متفق تھا مگر لکھنے پر راضی نہ تھا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت مذاکرات ختم ہوچکے ہیں، اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھالیے ہیں ان کو ذرا بھی امید ہوتی تو وہ کہتے کہ آپ ٹھہر جائیں، اگر ثالث ہمیں کہتے کہ انہیں امید ہے اور ہم ٹھر جائیں تو ہم ٹھہر جاتے۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اگرافغان سرزمین سے کوئی کارروائی نہیں ہوتی ہمارے لیے سیز فائر قائم ہے، جب افغانستان کی طرف سے سیز فائرکی خلاف ورزی ہوئی تو ہم جواب بلکہ مؤ ثرجواب دیں گے، ہمارا ایک ہی مطالبہ ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان پرحملہ نہ ہو۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات کا تیسرا دور شروع ہوا تھا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سوشل میڈیا پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے ہونے والی دہشت گردی پر قابو پانے کی ذمہ داری افغانستان پر ہی عاید ہوتی ہے۔ عطا تارڑ نے کہا کہ افغان طالبان دوحا امن معاہدے کے مطابق اپنے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدوں کی تکمیل میں اب تک ناکام رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس بات کا اعادہ کرتا ہے کہ وہ افغان عوام کیلیے خیرسگالی کا جذبہ رکھتا ہے اور ان کیلیے ایک پرامن مستقبل کا خواہش مند ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پاکستان طالبان حکومت کے ایسے اقدامات کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا پڑوسی ممالک کے مفاد میں نہ ہوں، پاکستان اپنے عوام اور خودمختاری کے تحفظ کیلیے تمام ضروری اقدامات جاری رکھے گا۔قبل ازیں دفترخارجہ کے ترجمان طاہرحسین اندرابی نے ہفتہ وار نیوز بریفنگ میںکہا تھا کہ افغان طالبان سے استنبول میں مذاکرات جاری ہیں، سوشل میڈیا پر جاری کسی بیان پر دھیان نہ دیا جائے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ثالث افغان طالبان کے ساتھ ہمارے مطالبات پرنکتہ بہ نکتہ بات چیت کررہے ہیں، مذاکرات میں ثالثوں نے پاکستان کے مؤقف کی مکمل تائید کی ہے۔