لاہورہائیکورٹ کا دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف فوری گرینڈ آپریشن کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2025ء) لاہور ہائیکورٹ نے دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف فوری گرینڈ آپریشن کرنے کا حکم دے دیا ، عدالت نے ٹول پلازہ پر گاڑیوں کی چیکنگ کے لئے مانیٹرنگ سسٹم نافذ کرنے اور محکمہ ماحولیات کے نئے سکواڈ زتعینات کرنے کا بھی حکم دیا،جسٹس شاہد کریم نے حکم دیا کہ موٹر وے پر ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے دھواں دینے والی گاڑیوں کی نشاہدہی کرکے کارروائی کی جائے۔
ہائیکورٹ کے جسٹس شاہدکریم نے سموگ تدارک کے متعلق سماعت کے دوران حکم دیا کہ لاہور میں دھواں دینے والی کوئی گاڑی داخل نہ ہو، ٹول پلازہ پر ہی کارروائی کی جائے،موٹروے وے اورملتان روڈ پردھواں دینے والی گاڑیوں کا فوری طور داخلہ بند کروائیں۔جسٹس شاہدکریم نے ریمارکس دیئے کہ محکمہ ماحولیات سموگ چیک کرنے والے آلات اورگاڑیوں کوفوری فعال کرے، ممبر ماحولیاتی کمیشن سید کمال حیدر نے کہا کہ ماحولیاتی قوانین کے مطابق تعمیر ہونے والی بلڈنگز کو ریلیف دینے کے متعلق ایل ڈی اے نے سمری بنائی ہے،ان کوکہا ہے کہ وہ رولز بنائیں۔(جاری ہے)
ایم اے اوکالج کی خاتون پرنسپل نے بتایا کہ کالج کی بیرونی دیواریں چھوٹی ہیں، لوگ کوڑا کرکٹ یہاں پھینکتے ہیں، نشئی داخل ہوجاتے ہیں، روکنے والا سٹاف نہیں ہے، تعینات سٹاف تنخواہ کالج سے لیتا ہے، ڈیوٹی ہائیرایجوکیشن میں کرتا ہے، کالج گروانڈ میں غیرمتعلقہ افراد کو کرکٹ کھیلنے سے روکیں توبڑی بڑی سفارشیں آجاتی ہیں۔جسٹس شاہدکریم نے آپ اپنی شکایات لکھ کردیں،عدالت اس پرحکم جاری کرے گی ۔ڈپٹی اٹارنی جنرل اسدعلی باجوہ،ممبرماحولیاتی کمیشن سید کمال حیدر، سیکرٹری کمیشن، فرحان سعید، ایل ڈی اے، پی ایچ اے، ٹریفک کے نمائندے پیش ہوئے،مزید سماعت16 مئی تک ملتوی کردی گئی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے والی گاڑیوں
پڑھیں:
پشاور ہائیکورٹ، فوجداری نظام عدل میں خامیوں کیخلاف درخواستوں پر لارجر بینچ تشکیل
عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوشن آئندہ سماعت پر مختلف نوعیت کے پوائنٹس پر جامع رپورٹ پیش کرے، انوسٹیگیشن، پراسیکوشن، ہیلتھ اور ایف ایس ایل کے متعلقہ حکام اپنی جامع رپورٹ پیش کریں۔ اسلام ٹائمز۔ پشاور ہائی کورٹ نے فوجداری نظام عدل ( کریمنل جسٹس سسٹم) میں خامیوں کے خلاف دائر درخواستوں پر 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیتے ہوئے تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈرز کو اپنی رپورٹس 14 دن کے اندر پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ پشاور ہائی کورٹ نے فوجداری نظام عدل میں خامیوں کے خلاف درخواستوں پر 20 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کردیا، جس میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں پر سماعت کے لیے پانچ رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے۔ حکم نامے کے مطابق چیف جسٹس ایم عتیق شاہ کی سربراہی میں جسٹس سید ارشد علی، جسٹس صاحبزادہ اسد اللہ، جسٹس اعجاز خان اور جسٹس صلاح الدین لارجر بینچ میں شامل ہیں۔ فیصلے میں کہا گیا کہ تجاویز کے لیے عدالتی فیصلے کی کاپیاں فوجداری نظام عدل کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ارسال کی جائیں اور تمام فریقین اور اسٹیک ہولڈر اپنی رپورٹس 14 دن کے اندر پیش کریں۔
پشاور ہائی کورٹ نے کہا کہ درخواست گزاروں کے مطابق کریمنل جسٹس سسٹم (فوجداری نظام عدل) میں کئی خامیاں ہیں، پولیس کی تفتیش، پراسیکیوشن، میڈیکل اور ایف ایس ایل(لیب) میں مختلف نوعیت کے مسائل موجود ہیں۔ درخواست گزاروں کے مطابق خامیوں کے باعث پورا فوجداری نظام عدل متاثر ہوا ہے، اسی طرح فوجداری نظام اور طریقہ کار مکمل ناکام ہوچکا ہے، فوجداری نظام انصاف میں خامیوں کے باعث شفاف ٹرائل نہیں ہورہے ہیں۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ شفاف ٹرائلز نہ ہونے سے صوبے کی شہریوں کے آئینی اور بنیادی حقوق متاثر ہورہے ہیں، درخواست گزاروں کے مطابق نظام میں خامیوں کے باعث صوبے کے عوام کی جان و مال متاثر ہو رہی ہے۔
عدالت نے کہا ہے کہ پراسیکیوشن آئندہ سماعت پر مختلف نوعیت کے پوائنٹس پر جامع رپورٹ پیش کرے، انوسٹیگیشن، پراسیکوشن، ہیلتھ اور ایف ایس ایل کے متعلقہ حکام اپنی جامع رپورٹ پیش کریں۔ پشاور ہائی کورٹ نے ہدایت کی ہے کہ فوجداری نظام عدل کے تمام اسٹیک ہولڈرز خامیوں سے متعلق مفصل رپورٹ پیش کریں۔ پشاور ہائی کورٹ نے پانچ رکنی لارجر بینچ کی مذکورہ درخواستوں پر سماعت اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔