اسلام آباد میں بلیک آﺅٹ کرنے والی افواہوں کی تردید
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 09 مئی ۔2025 )اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے رات کے اوقات میں بجلی کی بلیک آﺅٹ کی منصوبہ بندی کے بارے میں گردش کرنے والی افواہوں کی سختی سے تردید کردی ہے سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک سرکاری بیان میں انتظامیہ نے وضاحت کی کہ مساجد سے رہائشیوں کو اپنے گھر کی روشنیاں بند کرنے کی ہدایت دینے کے لیے کوئی اعلان نہیں کیا گیا.
(جاری ہے)
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ یہ بے بنیاد افواہیں ہیں، ایسی کوئی ہدایت جاری نہیں کی گئی ڈی سی اسلام آباد نے خبردار کیا کہ جھوٹی معلومات پھیلانے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے گی، چاہے وہ مساجد کے لاﺅڈ اسپیکر کے ذریعے پھیلائی جائیں یا دیگر ذرائع سے واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر اسلام آباد نے خبردار کیا تھا کہ کچھ افراد جعلی سائرن بجا کر اسلام آباد میں خوف و ہراس پھیلا رہے ہیں. ڈی سی نے فیس بک پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ عوام کو افواہوں سے بچنے کا مشورہ دیا جاتا ہے پوسٹ میں لوگوں سے غیر مصدقہ معلومات پر بھروسہ نہ کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ ایمرجنسی کی صورت میں ضلعی انتظامیہ سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر تصدیق شدہ اعلان جاری کرے گی، امن و امان میں خلل ڈالنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسلام آباد
پڑھیں:
کراچی: فیس بک پر فیک اکاؤنٹ بناکر خاتون کو بلیک میل کرنے والے ملزم کو 6 سال قید کی سزا
کراچی میں مجسٹریٹ کی عدالت نے ایک شخص کو ایک خاتون کے نام سے جعلی فیس بک اکاؤنٹس بنا کر ان پر نامناسب تصاویر شیئر کرنے اور ان کے ذریعے بلیک میلنگ کی کوشش کرنے پر مجموعی طور پر 6 سال قید کی سزا سنا دی۔
جوڈیشل مجسٹریٹ (ایسٹ) یسرہ اشفاق نے ملزم عبداللہ سلیم کو الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016 کی دفعات 20 (شخصی وقار کی خلاف ورزی)، 21 (شخصی و صنفی عصمت دری کی خلاف ورزی) اور 24 (سائبر اسٹاکنگ) کے تحت مجرم قرار دیتے ہوئے ہر جرم پر 2، 2 سال قید کی سزا دی۔
یہ بھی پڑھیے: ہزاروں خواتین کی تصاویر بلا اجازت شیئر کرنیوالے غیر اخلاقی فیس بک پیج کیساتھ کیا ہوا؟
عدالت نے قرار دیا کہ استغاثہ نے ملزم کے خلاف الزامات کو ثابت کر دیا ہے۔ شواہد سے ظاہر ہے کہ ملزم نے شکایت کنندہ اور اس کے خاندان کی عزت کو مجروح کیا، اس کی تصاویر اس کی اجازت کے بغیر پھیلائیں اور انہیں عوامی طور پر دکھایا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ملزم کا محرک منگنی کی تجویز مسترد ہونے پر بدلہ لینا اور شکایت کنندہ کی عزت و وقار کو نقصان پہنچانا تھا۔ ملزم نے جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس بنا کر متاثرہ خاتون کو ہراساں کیا اور اس کی تصاویر کے ذریعے انتقام لینے کی کوشش کی۔
یہ بھی پڑھیے: نفرت انگیز تقریر کا معاملہ: اینکر پرسن عمر عادل کو سائبر کرائم ایجنسی کا دوسرا نوٹس
استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ متاثرہ کے بیان کی تصدیق اسکرین شاٹس، ویریفیکیشن رپورٹ، آئی پی لاگز، واٹس ایپ ریکارڈ اور فرانزک رپورٹ سے ہوئی۔ تحقیقات کے دوران ملزم کا موبائل فون قبضے میں لیا گیا جس سے ثابت ہوا کہ جعلی اکاؤنٹس اور مواد اسی کے نمبر اور آئی پی ایڈریس سے منسلک ہیں۔
ملزم نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اسے جھوٹا پھنسایا گیا ہے، تاہم عدالت نے یہ مؤقف مسترد کر دیا اور قرار دیا کہ دفاعی فریق کوئی قابلِ ذکر ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں